1676046599977_54338297
Open/Free Access
503
ڈاکٹر سید ابراہیم ندوی مرحوم
ماہ جون میں جامعہ عثمانیہ حیدرآباد کے شعبہ عربی کے صدر اور ندوۃ العلماء کے ایک لایق فرزند ڈاکٹر سید محمد ابراہیم ندوی کے انتقال کی خبر بھی علمی و دینی حلقوں میں بڑے رنج و غم کے ساتھ سنی گئی، ابھی ان کی عمر تقریباً پچاس برس تھی۔
ان کا اصل وطن استھانواں ضلع پٹنہ ہے، یہاں انکا خاندان اپنے علم و فضل کی وجہ سے نمایاں تھا، ان کے دادا مولانا محمد احسن استھانوی اپنے وقت کے اچھے اہل علم و قلم تھے اور ان کے والد مولانا سید ہاشم ندوی بھی ذی علم بزرگ تھے جو تلاش معاش کے لیے حیدر آباد گئے اور وہیں دائرۃ المعارف سے وابستہ ہوئے، تاریخ کامل ابن اثیر حصہ دوم کا ترجمہ ان کی محنت و کاوش کا نتیجہ ہے جس کو دارالترجمہ نے ۲۷ء میں شایع کیا، عرصہ تک دائرۃ المعارف کی عربی کتابیں ان کی تصحیح و حواشی کے ساتھ چھپتی رہیں جس کے آخر میں وہ ناظم بھی ہوگئے تھے، ابن ورید کی المجتنیٰ شایع ہوئی تو اس میں صاحب کتاب کے سوانح انھوں نے دیدہ ریزی سے لکھے جس کی تحسین مولانا سید سلیمان ندویؒ نے کی، انھوں نے اپنے فرزند سید ابراہیم کو دارالعلوم ندوۃ العلما میں تعلیم کے لیے بھیجا جنھوں نے بعد میں ایم۔ اے، پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی اور عثمانیہ یونیورسٹی میں صدر شعبہ عربی کے عہدہ تک ترقی کی مگر ان کی عالمانہ وضع قطع میں فرق نہیں آیا، اپنی پاک و صاف زندگی کی وجہ سے انھوں نے اپنے خاندان اور ادارہ کے نام نیک میں اضافہ ہی کیا، رابطہ ادب اسلامی کے رکن کی حیثیت سے انھوں نے استنبول ترکی کے ایک اہم اجتماع میں شرکت کی، یونیورسٹی کی جانب سے بھی وہ مذاکروں اور مباحثوں میں شریک ہوتے رہے، صدر جمہوریہ ہندنے ان کی عربی قابلیت کے اعتراف میں سند اعزاز بھی عطا کیا حیدرآباد کے علمی و ادبی حلقوں میں بھی وہ مقبول رہے، وہاں کے مشہور روزنامہ سیاست کے ادبی کالموں میں ان کے مراسلات بڑی دلچسپی سے بڑھے جاتے، اﷲ تعالیٰ ان کے مراتب و درجات بلند کرے اور ان کے متعلقین و پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین۔ ( عمیر الصدیق دریابادی ندوی ، اگست ۱۹۹۱ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |