1676046599977_54338303
Open/Free Access
508
منشی عطاء اﷲ
افسوس ۲؍ فروری کو دارالمصنفین کے مخلص اور قدیم کارکن منشی عطاء اﷲ صاحب نے داعی اجل کو لبیک کہا، ان کا اصلی وطن کیرانہ ضلع مظفرنگر تھا، ۱۹۱۶ء میں دارالمصنفین میں پریس قائم ہوا تو ان کے بڑے بھائی منشی عبدالحفیظ صاحب مرحوم نے اس کے انصرام کی ذمہ داری قبول کی، ان ہی کے ساتھ یہ بھی اعظم گڑھ آکر شعبۂ طباعت سے وابستہ ہوئے، جب کبرسنی کی وجہ سے ملازمت ترک کرنی چاہی تو سید صباح الدین صاحب مرحوم کا شدید اصرار اس میں مانع ہوا، پھر اپنے سعادت مند فرزند ڈاکٹر محمد نعیم ندوی کے اصرار سے گھر پر آرام کرنا منظور تو کرلیا لیکن ان کا دل دارالمصنفین ہی میں لگا رہتا تھا، اس لیے جب تک قوت رہی برابر دوسرے تیسرے روز یہاں آتے رہے، وہ طبعاً نیک، صلح پسند اور دیندار تھے، اپنی دینداری کی وجہ سے اپنے اکلوتے بیٹے ڈاکٹر محمد نعیم ندوی کو حفظ کرانے کے بعد ندوہ میں داخل کیا، جو فراغت کے بعد دارالمصنفین کے رفیق رہے اور اب ابوظہبی کے محکمۂ شرعیہ سے وابستہ ہیں، منشی عطاء اﷲ صاحب اپنی نیکی، بھلمنساہت اور ملنساری کی وجہ سے شہر میں مقبول تھے، اﷲ ان کی مغفرت فرمائے اور متعلقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
(ضیاء الدین اصلاحی، فروری ۱۹۹۲ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |