1676046599977_54338322
Open/Free Access
536
ڈاکٹر حافظ غلام مصطفےٰ
(پروفیسر مختارالدین احمد)
دوشنبہ ۲۷؍ دسمبر ۱۹۹۳ء کو حافظ غلام مصطفے سابق ریڈر شعبہ عربی مسلم یونیورسٹی طویل علالت کے بعد علی گڑھ میں وفات پاگئے۔ تدفین یونیورسٹی کے قبرستان میں عمل میں آئی۔ان کی ولادت الٰہ آباد میں ۱۹۱۹ء میں ہوئی۔ حفظ قرآن اور ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے انگریزی تعلیم کی طرف توجہ کی۔ انھوں نے نجی طور پر تعلیم حاصل کرکے الٰہ آباد یونیورسٹی سے بی اے، آگرہ یونیورسٹی سے اردو اور فارسی میں اور علی گڑھ سے عربی میں ایم اے کیا۔ ۱۹۵۴ء میں پروفیسر عبدالعلیم مرحوم کی صدارت کے عہد میں وہ شعبہ عربی میں لکچرر مقرر ہوئے۔ انہی کی نگرانی میں عہد جاہلی کی عربی شاعری میں مذہبی رجحانات کے موضوع پر انھوں نے ڈاکٹریٹ حاصل کی۔ کچھ دنوں کے بعد وہ ریڈر مقرر ہوئے اور ۲۵ سال شعبے میں تدریسی فرائض انجام دے کر ۱۹۷۹ء میں متقاعد ہوئے۔
ان کی مطبوعہ تصانیف حسب ذیل ہیں:
(1) Religious Trend in Pre-Islamic Arabic Poetry,
(مطبوعہ علی گڑھ ۱۹۶۸ء)
(۲) ابن الفارض: عربی صوفیانہ شاعری کی ایک منفرد شخصیت، علی گڑھ ۱۹۷۳ء۔
(۳) اخبار الکرام باخبار المسجد الحرام، مصنفہ الشیخ شہاب الدین احمد بن محمد الاسدی الملکی الشافعی (متوفی ۱۰۶۶ھ) بنارس ۱۹۷۶ء۔
ان کتابوں کے علاوہ انگریزی، عربی اور اردو میں ان کے مضامین مقتدر رسالوں میں شائع ہوئے ہیں۔
اولاد میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے یادگار چھوڑے ہیں۔ سب تعلیم یافتہ ہیں اور برسر روزگار، صفیہ جاریہ نے علی گڑھ سے فارسی میں ایم اے اور ۱۹۷۵ء میں پی ایچ ڈی کیا ہے۔ ان کے مقالے کا عنوان تھا: ’’داستان یوسف زلیخادر شعر فارسی‘‘ فارسی زبان و ادب سے متعلق متعدد مقالات برہان، تحریر اور دوسرے رسالوں میں شائع ہوئے ہیں وہ آج کل شعبہ فارسی میں ریسرچ ایسوسیٹ ہیں۔ میمونہ جاریہ کیمیا میں ایم ایس سی اور پی ایچ ڈی کرکے اسی شعبہ میں لکچرر مقرر ہوگئی ہیں، غلام مرسلین نے عربی میں ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کیا ہے۔ ایم فل کا مقالہ انھوں نے مولانا عبدالحئی لکھنوی فرنگی محلی پر لکھا تھا جو کتابی شکل میں شائع ہوگیا ہے۔ علامہ مرحوم کی ایک غیرمطبوعہ کتاب کو مرتب کرکے انھوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ آج کل ویسٹ ایشین اسٹڈیز کے شعبے میں لکچرر ہیں۔
حافظ غلام مصطفےٰ مرحوم کے رفیق اور دوست پروفیسر محمد اقبال انصاری سابق صدر شعبہ اسلامیات کی توجہ سے ان کی انگریزی اور اردو کتابیں شائع ہوئیں جب کہ عربی کتاب ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری کے اہتمام میں مکتبہ سلفیہ بنارس سے اشاعت پذیر ہوئی۔ اگر علی گڑھ کا شعبہ عربی مرحوم کے مضامین بھی جمع کرکے شائع کردے تو یہ ایک مفید علمی خدمت ہوگی۔
( جنوری ۱۹۹۴ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |