Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مو لانا شاہ عبدالرحیم مجددی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مو لانا شاہ عبدالرحیم مجددی
ARI Id

1676046599977_54338328

Access

Open/Free Access

Pages

541

مولانا شاہ عبدالرحیم مجدّدیؒ
دینی حلقوں میں مولانا عبدالرحیم مجددی صاحب کی وفات کی خبر بڑے رنج و غم کے ساتھ سنی جائے گی، ان کے جدامجد حضرت مولانا شاہ ہدایت علی صاحبؒ سلسلہ نقشبندیہ مجدّدیہ کے ایک بڑے شیخ طریقت تھے جن کی ذات سے جے پور (راجستھان) میں مدتوں رشد و ہدایت کا چراغ روشن رہا، وہ صاحب تصانیف بھی تھے، حضرت مجدّد الف ثانیؒ کے مکتوبات کا اردو ترجمہ ’’درلاثانی‘‘ کے نام سے کیا تھا، انہی کے سایہ عاطفت میں مولانا عبدالرحیم صاحب کی پرورش و پرداخت ہوئی۔ مولانا مفتی محمد رضا انصاری مرحوم اور دوسرے علمائے فرنگی محل سے درسیات کی تکمیل کی سلوک و تصوف کی منزلیں اپنے بزرگوار کی رہنمائی میں طے کر کے خود بھی شیخ کامل ہوئے اور جب ان کے انتقال کے بعد ان کی مسندِ ارشاد پر متمکن ہوئے ان کا فیض بہت وسیع اور عام ہوگیا۔
مولانا کی تعلیم و تربیت قدیم طرز پر ہوئی تھی اور وہ ایک صاحب ورع و تقویٰ بزرگ اور شریعت و طریقت کے جامع شخص تھے مگر ان میں ایجاد و اختراع کی قابلیت بھی تھی اور وہ زمانے کے حالات و مسائل اور وقت کی ضرورتوں اور تقاضوں سے بھی واقف تھے، علاوہ ازیں وہ مخلص اور بڑے عملی شخص تھے، انھوں نے اپنے دادا کے کاموں کو وسعت و ترقی بھی دی اور ان میں اضافہ بھی کیا، ان کا سب سے بڑا کارنامہ جامعۃ الہدایۃ کا قیام ہے، جس کو وہ قدیم و جدید تعلیم اور عصری علوم سائنس اور ٹکنالوجی کا مرکز بنانا چاہتے تھے۔ اپنی اسی خصوصیت کی وجہ سے انھوں نے اپنی اولاد کو دارالعلوم ندوۃالعلما میں داخل کیا۔
دسمبر ۱۹۸۵؁ء میں مولانا عبدالرحیم صاحب نے جامعۃ الہدایۃ کے افتتاح کی تقریب بڑے اہتمام سے منائی تھی جس کا دعوت نامہ ازراہِ کرم مجھے بھی بھیجا تھا، اس موقع پر میں نے جو مقالہ پڑھا تھا اس کی تحسین فرما کر میری حوصلہ افزائی بھی کی۔ ابھی اکتوبر ۱۹۹۳؁ء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کا اجلاس بھی وہیں ہوا جس کا دعوت نامہ بورڈ اور جامعہ دونوں کی طرف سے جب مجھے ملا تو بہت خوش ہوا کہ اسی بہانے حضرت کی زیارت اور جامعہ کو دوبارہ دیکھنے کا موقع ملے گا مگر عین وقت پر طبیعت خراب ہوجانے سے اجلاس کی شرکت سے محروم رہا جس کا بہت افسوس ہوا۔
اتفاق سے اسی زمانے میں مولانا بھی علیل ہوگئے، درمیان میں کسی قدر افاقہ بھی ہوا مگر ۵؍ جنوری کو صبح نو بجے بمبئی ہاسپٹل میں رشد و ہدایت کا یہ چراغ ہمیشہ کے لیے بجھ گیا، اور مولانا ہدایت علی صاحب کی مسند اجڑ گئی۔ اﷲ تعالیٰ انہیں اعلیٰ علیین میں جگہ دے اور عزیزوں اور عقیدت مندوں کو صبر و قرار بخشے۔
مولانا کی زندگی ہی میں ان کی پیری، علالت اور ضعف کی وجہ سے ان کے صاحبزادگان مولانا فضل الرحیم اور مولانا ضیاء الرحیم جامعہ کے کام انجام دینے لگے تھے۔ دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ انہیں ہمت و قوت اور اخلاص و استقلال عطا فرمائے تاکہ ان کے والد مرحوم کا لگایا یہ باغ سر سبز و شاداب رہے۔ (ضیاء الدین اصلاحی،فروری ۱۹۹۴ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...