Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا کوثر نیازی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا کوثر نیازی
ARI Id

1676046599977_54338330

Access

Open/Free Access

Pages

541

مولانا کوثر نیازی
گذشتہ ماہ اخباروں سے یہ معلوم کر کے بڑا صدمہ ہوا کہ پاکستان کے مشہور عالم و مصنف، ادیب و شاعر اور سیاست داں مولانا کوثر نیازی کا انتقال دماغ کی شریان پھٹ جانے سے ہوگیا، اناﷲوانا الیہ راجعون۔
وہ ۱۹۳۴؁ء میں میانوالی پنجاب میں پیدا ہوئے، طالب علمی کا زمانہ پریشانی میں گزرا مگر ان کے حوصلے بلند رہے، تعلیم سے فراغت کے بعد قومی اشغال سے ان کا شغف بڑھا، ایک زمانے میں جماعت اسلامی کے سرگرم رکن رہے۔ اس سے علیحدگی کے بعد جناب ذوالفقار علی بھٹو سابق وزیر اعظم پاکستان کی پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے اور ۱۹۷۰؁ء میں سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے، ۱۹۷۲؁ء میں وزیر اعظم مسٹر بھٹو نے انہیں امور مذہبی و اطلاعات و نشریات کا وزیر بنایا۔ موجودہ وزیر اعظم مسز بے نظیر بھٹو نے انہیں اسلامی کونسل کا چیرمین مقرر کیا تھا۔
صحافت و خطابت کے میدان میں بھی وہ اپنے جوہر دکھاتے رہے۔ بڑے اچھے مقرر اور خطیب تھے، کئی برس تک لاہور، سے ہفت روزہ ’’شہاب‘‘ نکالتے رہے اور کئی علمی و دینی کتابیں یاد گار چھوڑیں۔ ان کی کتابوں، اسلام ہمارا دین، بصیرت، بنیادی حقیقتیں اور آئینہ تثلیث کو بڑی مقبولیت حاصل ہوئی، آخر الذکر کتاب اس وقت لکھی گئی جب پاکستان میں عیسائی مشنریاں ناواقف مسلمانوں کو عیسائی بنانے میں سرگرم تھیں، یہ کتاب دراصل اسلام کی عیب جوئی کرنے والے عیسائی مبلغین کے لیے ایک آئینہ ہے جس میں عیسائیت کے اصلی خط و خال نمایاں ہوگئے ہیں۔ بھٹو حکومت کے خاتمہ کے بعد انھوں نے ’’اور لائن کٹ گئی‘‘ کے نام سے جو کتاب لکھی تھی اس میں اس کا ذکر ہے کہ فوجی انقلاب کیسے آیا؟ مولانا کی تحریر و تصنیف کی ایک خوبی روانی اور شگفتگی بھی ہے۔
مولانا کوثر نیازی ہندوستان اور پاکستان میں اچھے تعلقات کے متمنی تھے، ابھی چند برس پہلے دونوں ملکوں میں خیر سگالی کے جذبات کو فروغ دینے کے لیے انھوں نے ہندوستان کا دورہ بھی کیا تھا۔ دارالمصنفین سے بھی ان کو تعلق خاطر تھا۔ جناب سید صباح الدین عبدالرحمن مرحوم ان کا ذکر خیر کیا کرتے تھے، پاکستان کے بعض ناشر دارالمصنفین کی مطبوعات کو غیر قانونی طور پر چھاپ کر اس کو غیر معمولی نقصان پہنچا رہے تھے، اس کے تدارک کے لیے پاکستان کی وزارت تعلیم کے ماتحت نشر و اشاعت کے ایک اہم ادارے نیشنل بک فاؤنڈیشن اور دارالمصنفین کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا اس میں مرحوم صباح الدین صاحب کو مولانا کوثر نیازی سے بھی بڑی مدد ملی تھی جس کا اعتراف انھوں نے ان لفظوں میں کیا ہے:
’’انھوں (جناب سید حسام الدین راشدی) نے دارالمصنفین کی فریاد پاکستان کے وزیر امور مذہبی مولانا کوثر نیازی تک پہنچائی جو بڑے لایق اور فاضل اہل علم ہونے کے ساتھ بڑے علم نواز اور علم دوست بھی ہیں، انھوں نے بڑی کشادہ دلی سے اس مسئلہ کی طرف جناب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم پاکستان کی توجہ دلائی جنھوں نے اپنی معارف شناسی اور ہندوستان سے خیر سگالی کی خاطر اس سے اپنی پوری ہمدردی کا اظہار کیا۔ مولانا کوثر نیازی نے پاکستان کے وزیر تعلیم جناب عبدالحفیظ پیرزادہ پر بھی اس معاملہ کی نوعیت کو اچھی طرح واضح کیا جنھوں نے اپنی فراخ دلی سے پاکستانی ناشروں کی بدعنوانی پر اظہار افسوس کر کے اپنی علم پروری کا ثبوت دیا‘‘۔
معارف برابر مولانا کے مطالعہ میں رہتا تھا اور انہیں اس کا انتظار رہتا تھا، انتقال کی خبر ملنے سے دو تین روز پہلے ان کے یہاں سے جو خط ملا تھا اس میں معارف کی تحسین اور اس کا شکوہ تھا کہ پابندی سے نہیں ملتا۔
مولانا کو اسلام آباد کی فیصل مسجد میں سپرد خاک کیا گیا۔ اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، اپریل ۱۹۹۴ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...