Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا عبدالصمد شرف الدین

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا عبدالصمد شرف الدین
ARI Id

1676046599977_54338351

Access

Open/Free Access

Pages

556

مولانا عبدالصمد شرف الدین
یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی گئی کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں مولانا عبدالصمد شرف الدین نے داعی اجل کو لبیک کہا، اِنا ﷲ وَاِنا اِلیہ رَاجِعونْ۔
راقم نے جب عربی پڑھنی شروع کی تھی تو اس وقت اکثر عربی کتابوں پر شرف الدین الکتبی اولادہ لکھا دیکھا، معلوم یہ ہوا کہ یہ عربی کتابوں کے بہت بڑے تاجر ہیں جن کا مکتبہ بھنڈی بازار بمبئی میں محمد علی روڈ پر ہے، اس سے اس زمانے کے تمام عربی خواں بلکہ مبتدی بھی واقف تھے۔
مولانا عبدالصمد انہی مولانا شرف الدین الکتبی کے صاحبزادے تھے جو بمبئی سے بھیونڈی آکر کتابوں کا کاروبار کرنے لگے تھے، مولانا کی ابتدائی تعلیم بمبئی کے کسی انگلش میڈیم اسکول میں ہوئی تھی، اس کی وجہ سے انہیں انگریزی پر پوری قدرت ہوگئی تھی اور عربی تو ان کے گھر ہی کی زبان تھی، عربی زبان و ادب کی کتابیں انہوں نے عربی کے مشہور ادیب و فاضل مولانا محمد سورتی سے پڑھیں، اس طرح عربی اور انگریزی میں انہیں اردو سے زیادہ مہارت حاصل تھی۔
مولانا خود اور ان کے والد بزرگوار بھی عربی کتابوں کی تجارت و اشاعت کا کام کرتے تھے، اس کے سلسلے میں ان لوگوں کی آمدورفت برابر عرب ملکوں میں رہتی تھی اس لیے ان کی اکثر رشتہ داریاں بھی وہیں تھی اور ان کے خاندان کے بعض افراد عرب ملکوں ہی میں آباد ہوگئے ہیں۔
۱۹۹۲؁ء میں ان سطور کے راقم کو حج بیت اﷲ کی سعادت میسر آئی تھی، اسی موقع پر رابطہ عالم اسلامی کے اس وقت کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عبداﷲ عمر نصیف سے بھی ملاقات کا شرف حاصل ہوا تھا، میں ڈاکٹر صاحب کو اردو سے بالکل ناواقف سمجھ کر ان سے ٹوٹی پھوٹی عربی میں بات چیت کرنے لگا، بعد میں جب معلوم ہوا کہ وہ اردو سمجھ اور بول لیتے ہیں اور مولانا عبدالصمد صاحب کے حقیقی بھانجے ہیں تو مجھے عربی بولنے پر شرمندگی ہوئی۔
حج کے سفر میں رابطہ کے مہمان خانہ میں میرا قیام تھا، یہاں ایک صاحب کو بہت پیش پیش دیکھا، راقم پہلے سے ان سے متعارف نہیں تھا، مگر وہ مجھ پر بڑے مہربان اور ہر موقع پر مدد کے لیے تیار رہتے تھے، دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ مولانا عبدالصمد صاحب کے صاحبزادے عبدالماجد صاحب ہیں۔ اﷲ انہیں جزائے خیر دے۔
مولانا کا بڑا کارنامہ الدارالقیمہ کا قیام ہے جو بھیونڈی میں عربی کتابوں کا بڑا اور اہم علمی مرکز تھا، اس کو عالمگیر شہرت نصیب ہوئی اور اس سے بڑا فیض پہنچا۔ اب بھی مولانا کی اس یادگار کو ان کی اولاد و احفاد نے باقی رکھا ہے، مولانا عبدالصمد شرف الدین نے یہاں سے متعدد مفید علمی و دینی کتابیں شائع کیں جن میں علامہ مزی کی تحفۃ الاشراف بمعرفۃ الاطراف (۱۲ جلدیں) اور المعجم المفھرس لالفاظ الحدیث النبوی بھی ہیں۔
مولانا کا خاندان سلفی المسلک تھا جو توحید ودین خالص پر استقامت، حمیت اسلامی اور اتباع سنت میں بہت ممتاز تھا، مولانا بھی اپنی خاندانی خصوصیات و روایات کے حامل تھے، شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہؒ اور ان کے شاگرد رشید حافظ ابن قیمؒ کے بڑے عاشق و گرویدہ تھے، اسی تعلق سے انہوں نے اپنے ادارہ کا نام الدارالقیمہ رکھا تھا، بڑے صاف گو اور نہایت جری تھے۔ حق بات کہنے میں موقع و محل کی رعایت اور کسی طرح کی مصلحت مانع نہیں ہوتی تھی، بڑے سے بڑے آدمی کے سامنے بھی سچی اور کھری باتیں بے تکلف کہہ دیتے تھے، سنت سے انحراف کسی حال میں گوارا نہیں کرتے، نماز کا بڑا اہتمام کرتے اور نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ طویل نماز پڑھتے، اس کی وجہ سے اکثر لوگ ان کی اقتدار میں نماز پڑھنے سے گھبراتے تھے۔ مولانا نے ۹۵ برس کی طویل عمر پائی، آخر میں ہوش و حواس بجانہیں رہ گئے تھے، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور پس ماندگان کو صبرجمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی،اپریل ۱۹۹۶ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...