1676046599977_54338360
Open/Free Access
570
ڈاکٹر شجاعت علی سندیلوی
دسمبر کے آخری عشرے میں اردو کے ایک بڑے عاشق و مجاہد، اچھے استاد اور صاحب قلم ڈاکٹر شجاعت علی سندیلوی چل بسے۔ وہ ۱۹۱۶ء میں اودھ کے مشہور قصبہ سندیلہ کے ایک علمی خانوادے میں پیدا ہوئے، ان کے والد مولوی عنایت علی صدیقی بھی ذی علم شخص تھے۔
شجاعت صاحب کا اصل مشغلہ درس و تدریس تھا۔ ممتاز ڈگری کالج اور لکھنو یونیورسٹی میں اردو کی تدریسی خدمات دے کر سبکدوش ہوئے تو اپنے گھر پر اور اردو اکاومی میں طلبہ کو اردو پڑھاتے رہے۔
انہوں نے ’’حالی بحیثیت شاعر‘‘ کے عنوان سے تحقیقی مقالہ لکھ کر پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری لی، ان کا یہ مقالہ کتابی صورت میں چھپ کر مقبول ہوچکا ہے جو حالی پر مستند اور معیاری کام ہے، اس کے علاوہ بھی متعدد ادبی، تنقیدی اور تحقیقی کتابیں یادگار چھوڑیں۔ اردو اور ہندی کی بعض نصابی کتابیں بھی ترتیب دیں۔ وہ اردو کی مختلف تنظیموں سے وابستہ تھے۔ انجمن ترقی اردو اور اترپردیش انجمن اساتذہ اردو کے سرگرم ممبر تھے۔ ادارہ فروغ اردو سے ان کا گہرا تعلق تھا۔ اس کے ماہانہ رسالہ فروغ اردو کے خاص نمبروں کی ترتیب و تدوین میں ان کا بھی حصہ تھا۔
مرحوم اودھ کی روایتی شرافت، وضع داری، تواضع اور اخلاق کا نمونہ اور بڑی پاکیزہ اور دلکش شخصیت کے حامل تھے، راقم کو ان سے دو ایک بار ہی ملنے کا اتفاق ہوا مگر ان کے خلوص، انکسار، شرافت اور شائستگی کا نقش اب تک دل میں بیٹھا ہوا ہے۔
اردو کے اس بحرانی دور میں اس کے ایسے مخلص اور سراپا عمل خدمت گزار کا اٹھ جانا بڑا حادثہ ہے، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے پس ماندگان خصوصاً چھوٹے بھائی شفاعت علی صدیقی صاحب کو صبر و شکیب عطا فرمائے۔ یہ سطریں تحریر کی جاچکی تھیں کہ شفاعت صاحب پر بھی شدید قلبی دورہ کی خبر ملی، اﷲ تعالیٰ انہیں صحت یاب کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، جنوری ۱۹۹۷ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |