Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > پروفیسرڈاکٹر سید محمد فاروق بخاری

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

پروفیسرڈاکٹر سید محمد فاروق بخاری
ARI Id

1676046599977_54338367

Access

Open/Free Access

Pages

576

ڈاکٹر سید محمد فاروق بخاری
مئی کے آخر یا جون کے شروع میں جناب شوکت حسین کینگ مدیر ماہنامہ الاعتقاد سری نگر کے ایک مکتوب سے یہ معلوم کر کے بڑا دُکھ اور سخت افسوس ہوا کہ ریاست کشمیر کے مشہور صاحبِ علم و قلم پروفیسر ڈاکٹر سید محمد فاروق بخاری طویل علالت کے بعد ۱۹؍ ذی الحجہ ۱۴۱۷؁ھ؍ ۲۷؍ اپریل ۱۹۹۷؁ء کو رحلت فرماگئے، یہ اطلاع خود ہی تاخیر سے ملی تھی اور باوجود کوشش کے جون کے معارف میں ان پر نوٹ شایع کرنے کی گنجائش نہیں نکلی۔
بخاری صاحب کی عمر ابھی زیادہ نہ تھی اور ان سے بڑی توقعات وابستہ تھیں مگر موت کا وقت معین ہے، اس میں تقدیم و تاخیر نہیں ہوتی، فاروق صاحب ۲۷؍ جون ۱۹۴۹؁ء کو پیدا ہوئے تھے، ان کا خاندان علمی، دینی اور روحانی فضیلت کا حامل تھا، ان کے والد بزرگوار مولانا سید محمد قاسم بخاری کو جو ابھی خدا کے فضل سے بقید حیات ہیں مولانا مفتی کفایت اﷲ دہلوی سے شرف تلمذ حاصل تھا۔ موصوف انجمن تبلیغ الاسلام جموں و کشمیر کے صدر اور حنفی عربی کالج سری نگر کے بانی مہتمم ہیں، کشمیر کے اس بخاری خانوادے کانسبی سلسلہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی سے ملتا ہے مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاری بھی اسی خاندان کے چشم و چراغ تھے۔
ڈاکٹر مولوی فاروق بخاری کی تعلیم کی ابتدا کشمیر میں ہوئی اور کشمیر یونیورسٹی ہی سے انہوں نے مولوی فاضل کیا، لیکن عربی میں ایم۔اے اور پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی۔ موصوف کا خاص مشغلہ درس و تدریس تھا اور اب وہ امر سنگھ کالج سری نگر میں شعبۂ عربی کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ تھے۔ لیکن تصنیف و تالیف کا بھی ان کو اچھا ملکہ تھا۔ کشمیر کی علمی، ادبی، ثقافتی اور مذہبی تاریخ ان کا خاص موضوع تھا اور اس پر ان کا مطالعہ وسیع تھا، اس موضوع اور اس کے متعلقات پر ان کے مضامین برابر شایع ہوتے تھے اور حسبِ ذیل کتابیں بھی شایع ہوئیں۔
۱۔کشمیر میں اسلام کی اشاعت، ۲۔کشمیر میں شعرو ادب کی تاریخ، ۳۔کشمیر میں عربی علوم کی اشاعت، ۴۔کشمیر میں اسلامی ثقافت کے تاریخی مراحل۔
ان میں سے بعض کتابیں راقم کی نظر سے گزری ہیں، جن سے مصنف کی تلاش، محنت اور تحقیق کے علاوہ موضوع پر ان کی اچھی دسترس کا بھی اندازہ ہوتاہے۔ ان کی دوسری کتابوں کے نام یہ ہیں:
۵۔البصائر، ۶۔سیرت شیخ نجم الدین احمد الکبریٰؒ، ۷۔سیرت حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانیؒ، ۸۔سیرت حضرت میر محمد ہمدانیؒ، ۹۔سیرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ، ۱۰۔علامہ انور شاہ ا ور ان کے تذکرہ نگار، ۱۱۔دینیات (دو حصے)۔
کشمیر کی طرح تصوف بھی ان کی دلچسپی کا خاص موضوع تھا۔
ڈاکٹر صاحب دارالمصنفین کے بڑے قدرداں تھے، اس کی مطبوعات آرڈر دے کر منگاتے تھے، معارف بھی شوق اور پابندی سے پڑھتے تھے اور ایک عرصہ سے اس میں ان کے مضامین بھی چھپتے تھے۔ وہ دینی حمیت اور اسلامی جذبہ سے سرشار تھے جس کا اندازہ ان کی تحریروں سے ہوتا تھا۔ کشمیر کے موجودہ حالات سے بڑے شکستہ خاطر رہتے تھے، چند برس پہلے انھوں نے اس کے متعلق ایک طویل اور غمناک خط بھی مجھ کو لکھا تھا جو معارف میں شایع ہوا تھا۔ راقم سے اکثر خط و کتابت رہتی تھی، ادھر عرصہ سے ان کا کوئی خط نہیں آرہا تھا، جس کی وجہ سے بڑی خلش تھی۔ کئی بار خیال ہوا کہ میں خود خط لکھ کر مزاج پرسی کروں اور مضمون کی فرمایش کروں ، مگر اس کی نوبت نہیں آئی اوروہ سفر آخرت پر روانہ ہوگئے۔ اﷲ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت کاملہ سے نوازے اور اعزہ و متعلقین کو صبر جمیل عطا کرے، آمین! (ضیاء الدین اصلاحی۔ جولائی ۱۹۹۷ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...