1676046599977_54338368
Open/Free Access
577
پنڈت آنند نرائن ملا
۱۲؍ جون کو اردو تحریک کے قائد پنڈت آنند نرائن ملا چل بسے، وہ ۱۹۰۱ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے، جہاں ان کے والد پنڈت جگت نرائن ملا چوٹی کے وکیل تھے، آنند نرائن ملا بھی تعلیم سے فارغ ہوکر وکالت کے پیشے سے وابستہ ہوئے، پھر الٰہ آباد ہائی کورٹ کے جج اور سینئر جسٹس ہوئے، ۱۹۶۱ء میں ریٹائر ہوئے تو سپریم کورٹ میں وکالت شروع کی، لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبر بھی منتخب ہوئے لیکن ان کی اصل وجہ شہرت و امتیاز کا باعث یہ ہے کہ وہ اردو کے ایک بڑے شاعر، نقاد، ادیب، سیکولر، انسان دوست اور گنگا جمنی تہذیب کا نمونہ تھے، اردو کی محبت ان کے رگ و پے میں رچی بسی ہوئی تھی اور وہ اس کے اپنی مادری زبان ہونے پر فخر کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ’’میں مذہب چھوڑ سکتا ہوں لیکن مادری زبان نہیں چھوڑ سکتا‘‘۔
ان کا شعر ہے:
آتجھ کو گلے لگا کے مٹتی اردو
اک آخری گیت گا لیں تو چلیں
منظوم تصنیفات کے علاوہ بعض نثری تصنیفات بھی یادگار ہیں نظم وغزل دونوں پر قدرت تھی، روایت کی پاسداری کے باوجود کلام میں فرسودگی نہیں۔ مشاعرہ کے شاعر نہ تھے مگر اس میں شرکت کرتے تھے۔ دارالمصنفین کی گولڈن جبلی کے مشاعرہ کی صدارت کی تھی۔ اب غیر مسلموں میں اردو کے ایسے عالم، دانشور اور اس سے گہرا لگاؤ رکھنے والے عنقا ہورہے ہیں اس اعتبار سے ان کی وفات اردو کا واقعی ناقابل تلافی نقصان ہے۔ (ضیاء الدین اصلاحی، جولائی ۱۹۹۷ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |