Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > جی ۔ عبدالرشید

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

جی ۔ عبدالرشید
ARI Id

1676046599977_54338392

Access

Open/Free Access

Pages

601

جناب جی۔ عبدالرشید
میں ۱۹۸۸ء کے آخر میں پہلی مرتبہ مدراس گیا تھا، اس کی اطلاع اپنے کرم فرما اور دارالمصفین کے سابق رفیق افضل العلماء الحاج مولانا محمد یوسف کو کن عمری کو پہلے کردی تھی، ان کے پیر میں چوٹ آگئی تھی اور صاحب فراش تھے، اس لیے انہوں نے نیو کالج کے عربی کے لکچرر جناب جی۔عبدالرشید صاحب کو بھیجا کہ وہ اپنے ہمراہ مجھے ان کے دولت خانہ پر لے آئیں، گیا تو کوکن صاحب نے دوسرے روز کھانے پر بلایا۔ چنانچہ عبدالرشید صاحب کے ساتھ وہاں گیا، اب وہ میرے ساتھ سایہ کی طرح ہوگئے۔ اپنے یہاں کھانے پر بھی مدعو کیا، مدراس کے تمام قدیم و جدید تعلیمی اداروں، قابل دید مقامات اور ساحل سمندر کی سیر کرائی۔ معارف کے خود خریدار بنے اور مزید خریدار بنانے کا وعدہ کیا۔ مدراس اسٹیشن چھوڑنے آئے۔
عبدالرشید صاحب سے گاہے ماہے خط و کتابت رہتی تھی۔ ابھی نومبر میں دارالسلام عمر آباد جانے کا پروگرام بنا تو انہیں اور جناب عبیداﷲ صاحب کو خطوط لکھے کہ آپ لوگوں سے ملنے کا بڑا اشتیاق ہے، عبدالرشید صاحب نے جواباً تحریر فرمایا:
’’خوشی ہوئی کہ مدت دراز کے بعد آپ سے ملنے کا موقع مل رہا ہے آپ مدراس تشریف لائیں اور ملاقات نہ ہو؟ نیو کالج میں ہفتے میں دو دن دینیات کے کلاس منعقد ہوتے ہیں جس میں صوم و صلوٰۃ و اخلاقیات کے موضوع پر درس دیا جاتا ہے، اس سال اس کورس پر دو کتابیں انگریزی میں شائع ہوئی ہیں۔ کالج کی تعطیلات کے بعد دسمبر پہلی تاریخ کو کھل رہا ہے انشاء اﷲ ۲؍ تاریخ کی صبح ان کتابوں کی اجرا کے لیے ایک جلسہ صبح میں منعقد کیا گیاہے۔آپ کی شرکت اس جلسے میں ہمارے لیے باعث برکت ہوگی اور کتابوں کا اجرا آپ کریں باعث سعادت ہوگا‘‘۔
ان کا گرامی نامہ میری روانگی کے بعد آیا اس لیے اس تقریب میں شریک نہیں ہوسکا تاہم عبدالرشید صاحب اور عبیداﷲ صاحب اسٹیشن پر موجود تھے اور طے پایا کہ رات کا کھانا عبدالرشید صاحب کے یہاں ہوگا، وہاں پہنچا تو پورا گھر فرش راہ بنا ہوا تھا، اپنے صاحبزادوں اور بھائی وغیرہ سے ملایا اور بڑے لطف و محبت سے پیش آئے۔
عبدالرشید صاحب بڑے نیک طبع، شریف، متواضع، مخلص، دیندار اور درد مند شخص تھے، علم و فن کے دلدادہ اور اہل علم سے بڑا تعلق رکھتے تھے پہلے کیمسٹری کے لکچرر تھے مگر عربی زبان اور اسلامی علوم سے شیفتگی کی بنا پر مسلم یونیورسٹی سے عربی میں ایم۔اے اور پی۔ایچ۔ڈی کیا اور اب اسی شعبہ سے وابستہ تھے اور اسی سال ریٹائر ہونے والے تھے۔ دارالمصنفین سے والہانہ تعلق تھا، خیال تھا کہ کسی موقع سے ان کو یہاں بلایا جائے لیکن دفعتہ عبیداﷲ کا یہ خط ملاکہ:
’’یہ افسوس ناک خبر دی جاتی ہے کہ الحاج محمد عبدالرشید صاحب لکچرار عربی نیو کالج مدراس پچھلی رات انتقال فرماگئے۔ آج ۴ بجے شام شہر مدراس کے مشہور صوفی حضرت دستگیر صاحب کے احاطہ قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
۱۹؍ جنوری کے دن مدرسہ محمدی باغ دیوان صاحب میں ظہر کی نماز کے وقت ملاقات ہوئی تھی، آپ کے روانہ کردہ مکتوب کا ذکر کیا تھا، ساتھ ہی ساتھ معارف ماہ دسمبر بھی طلب کیا تھا، مرحوم ۲۱؍ جنوری تین بجے اپنے ایک پڑوسی کے جنازہ میں شریک ہوئے شام اپنے ایک عزیز کے جنازہ میں شرکت کے لیے شہر سے ۲۰ کلو میٹر پر روانہ ہوئے، واپسی میں بے چینی محسوس کی، مکان پہنچے تو سینہ میں شدت پیدا ہوئی، اسی وقت سرکاری دواخانہ لے گئے ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ انتقال کرگئے‘‘۔
یہ خط پڑھ کر صدمہ ہوا لیکن مشیت ایزدی میں کس کو دخل ہے اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے، آمین! (ضیاء الدین اصلاحی، فروری ۱۹۹۹ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...