Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا شاہ عبدالحلیم جون پوری

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا شاہ عبدالحلیم جون پوری
ARI Id

1676046599977_54338395

Access

Open/Free Access

Pages

604

مولانا شاہ عبدلحلیم جون پوری
گزشتہ دنوں ضلع جون پور اور اس کے نوح کے مشہور شیخ طریقت اور ممتاز عالم ربانی مولانا شاہ عبدلحلیم صاحب جونپوری رحلت فرماگئے۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
مولانائے مرحوم ۱۹۰۷؁ء میں ضلع فیض آباد کے ایک گاؤں دیوریا میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم مدرسہ عین العلوم ٹانڈہ میں ہوئی۔ مظاہرالعلوم سہارنپور سے سند فراغت حاصل کی۔ ابتداً مظاہرالعلوم ہی میں مدرس مقرر ہوئے مگر طبیعت کی خرابی کی بنا پر جلد ہی اپنے وطن واپس آگئے، یہاں مسلمان بچوں کی ابتدائی تعلیم کے لیے ایک مکتب قائم کیا پھر ترک سکونت کرکے ضلع جونپور کے قدیم مردم خیز قصبہ مانی کلاں میں مستقل بود وباش اختیار کی۔ اور یہیں کے قدیم مدرسہ میں درس و تدریس پر مامور ہوگئے۔ ۱۹۷۳؁ء میں مانی کلاں کو خیرباد کہہ کر اس کے قریب ہی لب سڑک واقع موضع گورینی میں ایک مدرسہ ریاض العلوم کی بنیاد رکھی، جس نے مولانائے مرحوم کی سرپرستی و نگرانی میں بڑی ترقی کی۔
مولانا کی طبیعت کا رجحان ہمیشہ رشد و اصلاح کی طرف رہا، اس نواح میں ان کی ذات سے لوگوں کو بڑا فیض پہنچا، وہ شاہ وصی اﷲ فتح پوریؒ اور شیخ الحدیث مولانا محمد زکریاؒ کے مسترشد اور خلیفہ تھے، جونپور اور اعظم گڑھ کے علاوہ بمبئی اور گجرات وغیرہ میں بھی ان کے مریدین کا بڑا حلقہ تھا، ان کی سرپرستی میں مدرسہ کے احاطہ میں کئی تبلیغی اجتماعات بھی منعقد ہوئے۔ مولانا عبدلحلیم بڑے متواضع، ملنسار اور مقدس بزرگ تھے، ایک مدت سے مختلف عوارض کا شکار تھے، راقم الحروف کو عرصہ سے ان سے نیاز مندی کا شرف حاصل تھا۔ متعدد بار ان کی مزاج پرسی اور عیادت کے لیے حاضر ہوا، مگر کبھی ان کی زبان سے کسی طرح کا شکوہ و شکایت نہیں سننے میں آئی۔ ہر حال میں صابر و شاکر اور ہمیشہ ذکر الٰہی میں سر شار پایا۔ مولانا کی طبیعت میں شگفتگی تھی۔ ان کا وعظ بڑا موثر ہوتا جو مختصر ہونے کے باوجود پُر مغز اور جامع ہوتا۔
دوسروں کی مدد بھی کرتے، ان کی زندگی تصنع و تکلف سے بری تھی۔ مدرسہ ریاض العلوم کو اپنے خون جگر سے سینچا تھا، اس کی تعمیر و ترقی کے لیے عمر بھر جدوجہد کرتے رہے، ان کا تعلق دوسرے مدارس سے بھی تھا، دارالعلوم دیوبند، مظاہرالعلوم سہارنپور اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کی مجلس شوریٰ کے رکن تھے۔ رشدو اصلاح اور دعوت و تذکیر ان کا خاص میدان تھا۔ جس میں ان کی وفات سے بڑا خلا پیدا ہوگیا۔ اﷲ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے۔ (’’ع ۔ع‘‘، جون ۱۹۹۹ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...