Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > پروفیسر محب الحسن

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

پروفیسر محب الحسن
ARI Id

1676046599977_54338396

Access

Open/Free Access

Pages

604

پروفیسر محب الحسن مرحوم
گزشتہ مہینے ملک کے ممتاز مورخ اور مشہور معلم جناب پروفیسر محب الحسن کا انتقال ۹۰ برس کی عمر میں ہوگیا۔ اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم نے تاریخ ٹیپو سلطان کے مصنف کی حیثیت سے بڑی شہرت حاصل کی وہ اس موضوع پر سند کا درجہ رکھتے تھے، ان کی کتاب ’’کشمیر سلاطین کے عہد میں‘‘ بھی کشمیرکی تاریخ میں بڑی وقیع خیال کی جاتی ہے۔ انہوں نے اگرچہ کم لکھا تاہم اپنی بلند پایہ کتابوں اور اہم تحریروں کی وجہ سے وہ نامور اور اچھے مصنفوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
پروفیسر محب الحسن نے لکھنؤ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد لندن یونیورسٹی سے تاریخ میں بی اے آنرز کیا، وہاں سے واپسی کے بعد ان کی طویل زندگی کا آغاز کلکتہ یونیورسٹی سے ہوا جہاں انہوں نے ۴۲؁ء سے ۵۶؁ء تک اسلامی تاریخ و تہذیب کا درس دیا۔ ۵۶؁ء سے ۶۳؁ءتک وہ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے ریڈر رہے۔ پھر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پروفیسر اور شعبہ تاریخ کے صدر کی حیثیت سے ۷۰؁ء تک سرگرم عمل رہے اور آخر میں وہ کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے صدر مقرر ہوئے اور ۷۴؁ء تک وہاں درس و تدریس میں مشغول رہے۔
ان کے وسیع علمی و تعلیمی تجربات سے مختلف اداروں اور تنظیموں کو بڑا فائدہ پہنچا۔ بنگال کی ریجنل ریکارڈ سروے کمیٹی کے وہ اہم رکن تھے۔ آثار قدیمہ کی ایک اہم کمیٹی سے بھی ان کا تعلق رہا۔ حکومت ہند نے ایک وفد امریکہ اور برطانیہ میں تعلیم عامہ کے جائزہ کے لیے روانہ کیا تھا، اس کے آٹھ رکنی وفد میں بھی شامل تھے۔ انہوں نے انڈین ہسٹری کانگریس اور پنجاب ہسٹری کانگریس کے شعبہ قرون وسطیٰ کی صدرارت بھی کی۔ کلکتہ کی ایران سوسائٹی کے وہ اساسی رکن تھے، اس کے نائب صدر اور سوسائٹی کے مشہور مجلہ انڈوایر انیکاکی مجلس ادارت میں بھی برسوں شامل رہے۔ ایران سوسائٹی کے بانی ڈاکٹر محمد اسحاق سے ان کو خاص تعلق تھا، جو ان کی وفات کے بعد ایران سوسائٹی کی طرف منتقل ہوکر برابر قائم واستوار رہا۔ ان کی کتابوں میں ہسٹری آف ٹیپو سلطان، کشمیر انڈر دی سلطانس، بابر فاؤنڈر آف دی مغل ایمپائر ان انڈیا اور کشمیر ان ٹرموائل اور متعدد اہم مقالے ہیں جو انسائیکلوپیڈیا آف اسلام اور انڈوایرانیکا میں شایع ہوتے رہے، ان کی ایک تصنیف ہندوستانی دور وسطیٰ کے مورخین بھی ہے جو اصلاً انگریزی میں تھی اس کا ترجمہ ترقی اردو بیورو نئی دہلی نے شایع کیا۔ ان کی دو اور اہم کتابوں کے ترجمے تاریخ سلطان ٹیپو اور کشمیر سلاطین کے عہد میں، کے نام سے ہوئے۔ ہسٹری آف ٹیپو سلطان ۵۱؁ء میں کلکتہ سے شایع ہوئی تھی، اس کا ترجمہ حامد اﷲ افسر اور عتیق صدیقی نے کیا اور ترقی اردو بیورو کی جانب سے یہ ۱۹۷۲؁ء میں شایع ہوا، ٹیپو سلطان کی یہ پہلی مکمل اور جامع تاریخ ہے جو مصنف کی محنت اور جانفشانی کا نتیجہ ہے یہ اصل مصادر کی روشنی میں لکھی گئی ہے، اس میں یورپی مورخوں کی غلط بیانیوں اور سلطان کے متعلق بعض بے سروپا الزامات کی مدلل تردید کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ وہ متعصب، مغلوب الغضب اور مذہباً شدت پسند کے بجائے ایک فراخ دل اور روشن خیال حکمراں تھے۔ انہوں نے ہندوؤں کو اعلیٰ منصب عطا کئے، پوجا پاٹ کی مکمل آزادی دی، مندروں اور برہمنوں کو معافیاں دیں، حتیٰ کہ بت تراشنے کے لیے بھی رقمیں دیں اور ایک موقع پر مندر تعمیر کرنے کا حکم بھی دیا، اس کتاب پر علامہ شبلی کی کتاب عالمگیر کے اثرات صاف نظر آتے ہیں۔ تاریخ نگاری میں ان کا زاویہ نظر دارالمصنفین کے مکتب فکر سے قریب تھا جس کا اعتراف جناب سید صباح الدین عبدالراحمن مرحوم نے اس کے دیباچے میں کیا ہے اسی لئے کشمیر انڈ دی سلطانس کا اردو ترجمہ دارالمصنفین نے ان کی اجازت سے ۶۷؁ء میں شایع کیا ۔ انگریزی کتاب ایران سوسائٹی نے ۱۹۵۹؁ء میں شایع کی تھی۔ اردو ترجمہ منیجر علی حماد عباسی مرحوم نے کیا تھا۔ دارالمصنفین کے مکتب فکر سے متاثر ہونے کے باوجود محب الحسن صاحب نے اپنی تصنیف ’’ہندوستانی دور وسطیٰ کے مورخین‘‘ کے مقدمہ میں ہندوستانی تاریخ نگاری کا جائزہ لیتے ہوئے علامہ شبلی کے بارے میں تحریر فرمایا کہ وہ ایک جانب دار مورخ بن جاتے ہیں اور تاریخ نگاری کے سائنٹفک انداز اور معروضی اصولوں پر کاربند نہیں رہتے، لیکن ان کی اس رائے کی تردید خود ان کی کتابوں سے ہوجاتی ہے۔ ان کی وفات سے ملک ایک اچھے مورخ سے محروم ہوگیا۔ اﷲ تعالیٰ ان کی نیکیوں کو قبول فرمائے اور بہشت بریں میں جگہ دے۔ آمین!! ( عمیر الصدیق دریابادی ندوی ، جون ۱۹۹۹ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...