Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > ڈاکٹر سید عبدالحفیظ سلفی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

ڈاکٹر سید عبدالحفیظ سلفی
ARI Id

1676046599977_54338397

Access

Open/Free Access

Pages

605

ڈاکٹر سیدعبد الحفیظ سلفی
افسوس ہے کہ ۸؍ جون کی شب میں ڈاکٹر سید عبدالحفیظ سلفی کا انتقال ہوگیا، مجھے ذاتی طور پر اس کا بڑا صدمہ ہے، میں بچپن ہی سے ڈاکٹر صاحب کے نام نامی سے واقف تھا، میرے والد مرحوم اہلِ حدیث کے بعض اکابر کے ساتھ ان کا تذکرہ بھی کرتے تھے اس لیے اسی زمانے سے ان کی عقیدت دل میں جاگزیں ہوگئی تھی۔
زیارت اور ملاقات کا شرف تو دو ہی ایک بار حاصل ہوا تاہم ان کی محبت، شفقت، حسنِ خلق، خلوص، درد مندی، نیکی، شرافت اور دینداری کا اثر ابھی تک قلب پر باقی ہے، ایک بار کسی کانفرنس میں ان کا عالمانہ خطبہ سننے کا اتفاق ہوا جو قرآن و حدیث کے حوالوں سے بھرا ہوا تھا۔ ایک بار ان کے ایک صاحب زادے ڈاکٹر عبدالعزیز سلفی اپنے استاد اور ہمارے سابق رفیق مولانا عبدالرحمان پرواز اصلاحی مرحوم سے ملنے دارلمصنفین تشریف لائے تو مجھ سے بہت گھل مل گئے، ان سے اور مولانا پرواز مرحوم سے جو کچھ عرصہ دارالعلوم احمدیہ سلفیہ لہریا سرائے اور بھنگہ سے بھی وابستہ رہے، ڈاکٹر سید عبدالحفیظ صاحب کے بارے میں جو کچھ سنا اس سے ان کے مرد مومن ہونے کا راز آشکار اور ان کیـ ’’دنوں کی تپش‘‘ اور ’’شبوں کے گداز‘‘ کا اندازہ ہوا، وہ واقعی ایک موحد، عالم باعمل، داعی اور متبع سنت تھے۔ گزشتہ سال اسی زمانے میں ڈاکٹر عبدالعزیز سلفی سے ندوۃ العلما لکھنؤ میں ملاقات ہوئی تو لپٹ گئے، ڈاکٹر صاحب کی خیریت دریافت کرنے پر بتایا کہ بہت کمزور ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر سید عبدالحفیظ مرحوم عامل بالحدیث تھے، ایک زمانے میں آل انڈیا جمعیتہ اہل حدیث کے امیر بھی تھے، عقیدہ و مسلک میں پختگی کے باوجود ان میں عصبیت نہ تھی، وہ مسلمانوں کے اجتماعی مسائل میں دوسرے فرقہ کے لوگوں کے ساتھ کام بھی کرتے تھے۔ ندوۃ العلماء کے ممتاز رکن تھے۔ شروع ہی سے آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ سے گہرا تعلق تھا، اس کے نائب صدر بھی رہے۔ اپنی سلامت روی اور معتدل روش کی وجہ سے دوسرے فرقوں میں بھی پسند کیے جاتے تھے۔
علمی و تعلیمی کاموں سے طبعی مناسبت تھی۔ متعدد علمی و تعلیمی اداروں کے بانی اور سرپرست بھی تھے۔جامعہ اسلامیہ احمدیہ سلفیہ کو انہوں نے بڑی ترقی دی اور اپنے ایثار، حسن عمل اور نیک نامی کی بنا پر تا عمر اس کے صدر رہے۔ دینی تعلیم کی طرح عصری تعلیم کو بھی ناگزیر خیال کرتے تھے، چھوٹے بچوں کے لیے سلفیہ جونیر ہائی اسکول اور اعلیٰ تعلیم کے لیے ملت کالج قائم کیا۔ ان کی کوششوں سے سلفیہ یونانی طبیہ کالج کی بنیاد پڑی جس کا فیضان عربی درسگاہوں کے طلبہ کے لیے بھی عام ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی پوری زندگی ملی، تعلیمی اور سماجی خدمت میں گزری۔ وہ لوگوں کی خدمت کرکے خوش ہوتے تھے، ان کی فیض رسانی کا ایک مظہر طبابت اور ڈاکٹری کا پیشہ بھی تھی۔ انہوں نے اس پیشے کا وقار ہمیشہ قائم رکھا اور اسے حصول دولت کے بجائے خلق کی راحت رسانی کا ذریعہ بنایا۔ اپنے صاحب زادوں کو بھی ڈاکٹر ی کی اعلا تعلیم دلائی تاکہ لوگوں کو فیض پہنچے ۔
دعوت و تبلیغ و اشاعتِ دین اور ازالۂ شرک و بدعت ان کی زندگی کا اصل مشن تھا، ان کا دردمند دل قوم وملک کی فلاح و ترقی اور مسلمانوں کی عزت و بلندی کے لیے برابر فکر مند رہتا تھا۔لہریا سرائے دربھنگہ کا نام سنتے ہی ڈاکٹر صاحب کا خیال بھی ذہن میں آجاتا، یہیں ان کی وفات ہوئی مگر تدفین محلہ چک زہرہ کے آبائی قبرستان میں ہوئی۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنے اس نیک اور مقبول بندے کے مراتب و درجات عالم آخرت میں بلند فرمائے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین!
(ضیاء الدین اصلاحی،جولائی ۱۹۹۹ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...