1676046599977_54338399
Open/Free Access
609
شیخ علی طنطاوی
گزشتہ ماہ عربی زبان کے نام ور ادیب مشہور واعظ ومصلح علامہ شیخ علی طنطاوی کا انتقال ہوگیا، اناﷲ وااناالیہ راجعون۔
وہ کافی معمر اور ضعیف ہوچکے تھے۔ انتقال کے وقت ان کی عمر سو برس سے تجاوز تھی۔ مسجد حرام میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور بلد حرام میں مدفون ہوئے۔
ان کی نسبت سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا آبائی وطن طنطا مصر تھا، مگر وہ ایک مدت تک شام میں مقیم رہے اور وہاں منصب قضا پر بھی فائز رہے، شام میں فوجی انقلاب کے بعد غالباً وہ وہاں سے سعودیہ عربیہ منتقل ہوگئے اور عمر کا بقیہ حصہ یہیں بسر کیا۔
سعودی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر ان کی مذہبی تقریریں اور علمی سوال و جواب کا سلسلہ کافی مقبول ہوا۔ وہ عربی کے بلند پایہ ادیب اور انشا پر داز تھے، حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی مدظلہٰ سے ان کے گہرے علمی روابط تھے، چنانچہ مولانا کی کئی کتابوں پر انہوں نے پیش لفظ لکھا۔ دارالعلوم ندوۃالعلماء بھی تشریف لائے اور اس کے متعلق والہانہ جذبات کا اظہار کیا۔ ندوہ کے عربی رسالہ ’’البعث الاسلامی‘‘ میں ان کے مضامین برابر نقل کئے جاتے تھے۔
شیخ طنطادی کا خاص مشن عرب نوجوانوں کی مذہبی اصلاح تھا، وہ خاص طور پر ان کو دینی حمیت و غیرت اور مغرب سے عدم مرعوبیت کی دعوت دیتے تھے، ان کی تقریروں اور تحریروں کے متعدد مجموعے شایع ہوچکے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول کرے اور مغفرت فرمائے۔ آمین!! (’’ع ۔ع‘‘، اگست ۱۹۹۹ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |