Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا قاضی محمد معین اﷲ ندوی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا قاضی محمد معین اﷲ ندوی
ARI Id

1676046599977_54338404

Access

Open/Free Access

Pages

611

مولانا قاضی محمد معین اﷲ ندوی
افسوس ہے کہ گزشتہ مہینے دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نائب ناظم مولانا قاضی معین اﷲ ندوی اپنے وطن اندور میں انتقال فرماگئے، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کی سربراہی اور سرپرستی میں ان کے معاصرین کے ندوے جانے کے بعد اس کے علمی، تعلیمی اور انتظامی کاموں کو سنبھالنے کے لیے جو جماعت آگے بڑھی ان میں مولانا قاضی معین اﷲ ندوی کا نام زیادہ ممتاز ہے، ندوہ کے تعلیمی مراحل طے کرنے کے بعد وہ یہیں استاذ مقرر کئے گئے۔ اسی زمانے میں مولانا سید ابوالحسن علی ندوی بلاد اسلامیہ کی سیاحت کے لیے نکلے تو ان کے رفقائے سفر میں مولانا معین اﷲ صاحب بھی تھے۔ اس سفر کا انہیں فائدہ ہوا۔ چنانچہ جب ندوہ کے ذمہ داروں کو قدیم نظام تعلیم میں داخل عربی صرف و نحو اور ادب کی کتابوں کے نقائص کا شدت سے احساس ہوا تو انہوں نے نحو و صرف کی فارسی کتب کے بجائے اردو میں سہل کتابوں کی اشاعت کا پروگرام بنایا، اس کے لیے ان کی نظر دارالعلوم کے ان معلمین پر پڑی جو ابتدائی درجوں میں زبان و صرف و نحو کی تعلیم میں مشغول تھے، اس کے علاوہ مصر میں عربی زبان و ادب کی ترقی و اشاعت کے لیے اس کے اصول و قواعد کی از سر نو تدوین اور طرزِ تعلیم میں اصلاح و تجدید کی جو کوششیں ہورہی تھیں اس سے بھی یہ لوگ واقف تھے اس بنا پر ان سے مبتدیوں کی مشق و تمرین کے لیے نحو و صرف اور ادب و انشا کی کتابیں لکھنے کی فرمایش کی گئی۔ مولانا معین اﷲ صاحب نے اس سلسلے کی تکمیل میں تمرین الصرف لکھ کر ہاتھ بٹایا جو جدید طرز پر صرف کی ایک مشقی کتاب ہے۔
مولانا معین اﷲ صاحب میں انتظامی صلاحیتیں بدرجۂ اتم تھیں، اس کا اندازہ مولانا علی میاں کو بہ خوبی تھا، اس لیے مولانا محمد عمران خاں کے ندوے سے جانے کے بعد انہوں نے مولانا معین اﷲ صاحب کو تعمیرات کے شعبے کا ذمہ دار بنایا اور پھر انہیں نائب ناظم کے عہدہ پر فائز کیا۔
وہ اپنی انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے مولانا علی میاں کے دست راست ہوگئے تھے، مولانا ان پر بڑا اعتماد کرتے تھے اور ان کی دل جوئی بھی کرتے تھے، عموماً انتظام اور ذمہ داری کام انجام دینے والے اشخاص سے لوگوں کو شکایتیں رہا کرتی ہیں جو عموماً بے جا اور خود غرضی پر مبنی ہوتی ہیں، مولانا معین اﷲ صاحب کے متعلق جب کبھی اس طرح کی چہ میگوئیاں ہوتیں اور وہ بدل ہوتے تو مولانا علی میاں ان کے اخلاص اور حسن نیت کی وجہ سے ہمیشہ آڑے آجاتے۔
مولانا معین اﷲ صاحب خلقتاً نحیف اور کمزور تھے، عرصے سے ان کی صحت خراب چل رہی تھی، عمر بھی ۸۰ برس سے تجاوز ہوگئی تھی، آخر وقت موعود آگیا۔ ان کے انتقال سے ندوۃ العلماء اپنے ایک فعال اور مخلص خدمت گزار سے محروم ہوگیا۔ اﷲ تعالیٰ اس کی تلافی فرمائے، انہیں اعلیٰ علیین میں جگہ دے اور اعزہ و متوسلین کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ آمین!! (ضیاء الدین اصلاحی، ستمبر ۱۹۹۹ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...