1676046599977_54338405
Open/Free Access
611
شمس پیر زادہ
افسوس ہے کہ جولائی کے اوائل میں جناب شمس پیرزادہ ممبئی میں حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے، وہ کلیان میں ۱۹۲۷ء میں پیدا ہوئے تھے، یہیں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انجمن اسلام بمبئی سے ہائی اسکول پاس کیا، بعض اساتذہ سے عربی بھی سیکھی۔ اس طرح مراٹھی، اردو، عربی اور انگریزی کئی زبانوں سے ان کو اچھی واقفیت تھی۔
جماعت اسلامی مہاراشٹر کے سربراہ کی حیثیت سے راقم ان کے نام سے بہت پہلے سے واقف تھا، لیکن ان کی علمی لیاقت اور تصنیف و ترجمہ کی صلاحیت کا اندازہ اس وقت ہوا جب وہ ۱۹۷۷ء میں ایمرجنسی کے بعد بعض اختلافات کی بنا پر جماعت اسلامی سے الگ ہوئے اور ادارۂ دعوۃ القرآن قائم کیا جہاں سے ان کی متعدد کتابیں شایع ہوئیں۔
قرآن مجید، احادیثِ نبویؐ اور فقہ اسلامی کا مطالعہ انہوں نے دقت نظر سے کیا تھا۔ دعوۃ القرآن کے نام سے کئی جلدوں میں عام فہم اور آسان زبان میں ایک تفسیر لکھی جو بہت مقبول ہوئی، حدیث میں ان کی کتاب جواھر الحدیث کو بھی قبولیت نصیب ہوئی، فقہ کے جدید مسائل پر انہوں نے متعدد رسائل لکھ کر اپنی فقہی و دینی بصیرت کا ثبوت دیا، ان کا تعلق اسلامی فقہ اکیڈمی سے بھی تھا جس کے سمیناروں میں وہ برابر شریک ہوتے اور ان کی رائے کا لحاظ بھی کیا جاتا تھا۔ پہلی بار میری ملاقات ان سے ہمدرد نگر دہلی کے سمینار میں ہوئی تھی، پھر بمبئی میں ملے تو اپنا ادارہ دیکھنے کی دعوت دی، وہاں گیا تو بڑی محبت و شفقت سے پیش ہوئے اور نہایت شوق سے ادارہ دکھایا۔
انہیں عربی سے اردو ترجمے کا اچھا ملکہ تھا، ڈاکٹر یوسف القرضاوی کی دو ضخیم عربی کتابوں الحرام والحلال اور رفقہ الزکوۃ کا سلیس و شگفتہ اردو ترجمہ کیا تھا خود ان کی متعدد کتابوں کے بھی ترجمے عربی، انگریزی، ہندی، مراٹھی اور گجراتی میں ہوئے۔
پیرزادہ صاحب کا تعلق جس گھرانے سے تھا وہ عقیدہ و مسلک میں اس کے ہم نوا نہ تھے بلکہ اصحابِ حدیث و سلفیہ کے مسلک پر کار بند تھے مگر اس میں ان کا غلو و تعصب نہ تھا وہ بڑے نحیف اور کمزور تھے، لیکن ایمان و عقیدہ میں پختہ تھے۔ اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور پس ماندگان کو صبرِ جمیل عطا کرے، آمین!! (ضیاء الدین اصلاحی، ستمبر ۱۹۹۹ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |