Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > ڈاکٹر عطا کریم برقؔ

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

ڈاکٹر عطا کریم برقؔ
ARI Id

1676046599977_54338407

Access

Open/Free Access

Pages

612

ڈاکٹر عطا کریم برق
ڈاکٹر عطا کریم برق ۴؍ اکتوبر کو وفات پاگئے تھے، لیکن ان پر گنجایش نہ نکلنے کی وجہ سے کچھ لکھا نہیں جاسکا تھا، وہ نہ صرف کلکتہ بلکہ ہندوستان میں فارسی زبان و ادب کے ممتاز عالم و محقق اور کامیاب استاذ تھے، ان کا شمار ملک کے ان دانشوروں میں ہوتا ہے جو اپنی فارسی دانی کے لیے ہندوستان ہی نہیں ایران میں بھی مقبول تھے۔
ڈاکٹر عطا کریم مونگیر (بہار) کے ایک معزز اور تعلیم یافتہ گھرانے کے فرد تھے، ان کی ولادت ۱۹۱۸؁ء میں ہوئی، اردو فارسی اور دینیات کی ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہوئی۔ اعلا تعلیم کے لیے کلکتہ آئے اور ۱۹۴۶؁ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے فارسی میں ایم،اے کیا، اپنے استاذ و مربی ڈاکٹر محمد اسحاق کی کوشش سے ۱۹۴۹؁ء میں اسکالرشپ پر ایران تشریف لے گئے جہاں سے ایم۔لٹ کی ڈگری لے کر ۱۹۵۳؁ء میں ہندوستان واپس آئے اور جنوری ۱۹۵۴؁ء میں کلکتہ یونیورسٹی کے شعبہ عربی و فارسی سے وابستہ ہوئے اور ترقی کے مراحل طے کرتے ہوئے آسوتوش پروفیسر آف اسلامی کلچر کے عہدے تک پہنچے۔
ڈاکٹر برق نے فارسی ادبیات کی تحقیق کو اپنا موضوع بنایا اور اپنے علمی، ادبی اور تحقیقی کاموں میں ڈاکٹر محمد اسحاق کے علاوہ ڈاکٹر زبیر صدیقی جیسے فاضل سے بھی رہنمائی حاصل کی، ۱۹۶۷؁ء میں انہوں نے ’’نفوذ و آثارِ فارسی درزبان و ادبیات بنگالی‘‘ کے عنوان سے اپنا تحقیقی مقالہ دو جلدوں میں مکمل کیا، جس پر تہران یونیورسٹی نے ان کو ڈی لٹ کی ڈگری تفویض کی۔ ان کی دوسری کتاب ’’درجستجوئے احوال و آثار صفی علی شاہ‘‘ ایران سے ۱۹۷۱؁ء میں شایع ہوئی، اس میں صفی کے حالات اور کارناموں پر سیر حاصل بحث کی ہے، مشہور ایرانی فاضل سعید نفیسی نے اس پر عالمانہ مقدمہ تحریر کیا تھا۔ انہوں نے بہار کے ایک صوفی بزرگ شیخ آمون کے دو رسالوں تحقیق المعانی اور مطلوب المبارک کی تدوین کی اور اے۔سی۔بوس کی ’’رباعیات خیام‘‘ کے انگریزی ترجمے کو ایڈٹ کیا۔ کورس کی متعدد کتابیں لکھیں، ان کی کئی کتابیں ابھی تک طبع نہیں ہوئی ہیں، تصانیف کے علاوہ اردو، فارسی اور انگریزی میں سینکڑوں مضامین لکھے جو ایران اور ہندوستان کے اہم جرائد و مجلات میں شایع ہوئے۔
برق صاحب کو شعر و سخن کا اچھا ذوق تھا، اردو فارسی دونوں میں دادِ سخن دیتے تھے، آخر میں یہ کوچہ چھوڑ دیا تھا، طالب علمی کے زمانے میں افسانے بھی لکھے تھے۔
ڈاکٹر عطا کریم کو فارسی زبان و ادب پر عبور تھا، ایران میں قیام کے زمانے میں وہاں کے دانشوروں سے ملاقات و استفادہ کر کے جدید فارسی میں بھی مشق و مہارت بہم پہنچائی۔ اس زبان سے نسبت رکھنے والے اکثر اداروں اور انجمنوں سے ان کا تعلق تھا، کل ہند انجمن استاد ان فارسی کے بانیوں اور سرگرم ممبروں میں تھے، ۱۹۴۶؁ء میں کلکتہ میں ایران سوسائٹی قائم ہوئی تو اس کے موسس ڈاکٹر محمد اسحاق کے کاموں میں ہاتھ بٹایا اور ہمیشہ اس سے گہرا تعلق رکھا۔ وہ اس کے تاحیات رکن ہی نہیں ایک زمانے میں صدر بھی رہے۔ ڈاکٹر محمد اسحاق کے انتقال کے بعد انڈو ایرانیکا کے فارسی سیکشن کی ادارت بھی سنبھالی اور اس کے اداریے لکھے، سوسائٹی کی ذمہ داری جب خواجہ محمد یوسف کو سپرد کی گئی تو برق صاحب ان کے بھی معتمد رہے۔ ان کی فارسی خدمات کے صلے میں صدر جمہوریہ نے انہیں انعام و خلعت سے سرفراز کیا۔
ڈاکٹر عطا کریم صوم و صلوٰۃ اور اوراد وظائف کے پابند اور بزرگانِ دین سے گہری عقیدت رکھتے تھے، ان کی وصیت کے مطابق ان کی لاش کلکتہ سے بہار لائی گئی اور شیخ آمون کے پہلو میں دفن کئے گئے۔
برق صاحب میں قوم و ملت کا درد بھی تھا، کلکتہ کے قومی و ملی کاموں میں شریک رہتے، ان میں شجاعت اور دلیری تھی، فسادات کے زمانے میں بڑی ہمت و جرأت سے کام لیتے اور خطرات کے باوجود اپنا گھر چھوڑ کر محفوظ جگہوں میں منتقل نہ ہوتے۔
وہ ایک مرنجان مرنج اور نرم دل شخص تھے، گفتگو میں شیرینی اور حلاوت ہوتی، راقم سے جب ملتے تو اپنی محبت، شرافت اور اخلاص کا نقش دل پر چھوڑ جاتے، وضع داری، انکساری، سادگی، بے تکلفی اور درد مندی ان کی سیرت کا خاص جوہر تھا۔
کئی برس سے دماغی امراض میں مبتلا تھے، ادھر تنفس کی تکلیف بہت بڑھ گئی تھی، ہوش و حواس بجا نہ رہتے، یادداشت ختم ہوگئی تھی آخر رفیقِ اعلیٰ سے جاملے اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور اعزہ واحباب کوصبر جمیل عطا کرے، آمین!! (ضیاء الدین اصلاحی، دسمبر ۱۹۹۹ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...