Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا مفتی سید عبدالرحیم لاجپوری

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا مفتی سید عبدالرحیم لاجپوری
ARI Id

1676046599977_54338428

Access

Open/Free Access

Pages

629

مولانا مفتی سید عبدالرحیم لاجپوری
علمی حلقوں میں یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی گئی کہ ۱۸؍ نومبر ۲۰۰۱؁ء کو مولانا عبدالرحیم لاجپوری رحلت فرماگئے، وہ گجرات ہی نہیں اس برصغیر کے ممتاز اور جید عالم دین تھے، فقہ و فتاویٰ پر ان کی نظر بڑی گہری اور وسیع تھی، علم راسخ اور فقہ و افتا میں کامل الفن ہونے کے ساتھ ورع و تقوی اور سیرت و اخلاق کی پاکیزگی میں بھی سلف صالحین کا نمونہ تھے۔
مفتی صاحب ایک سید گھرانے کے چشم و چراغ تھے، ان کا سلسلہ نسب ستائیسویں پشت میں حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ سے جاملتا ہے، ان کا آبائی وطن گجرات میں لاجپور تھا لیکن ان کی پیدائش ضلع گجرات کے مشہور شہر بلسار کے قصبہ نوساری میں دسمبر ۱۹۰۳؁ء؍ شوال ۱۳۲۱؁ھ میں ہوئی، اپنے دادا مولانا سید ابراہیم صاحب سے تعلیم شروع کی تھی کہ ان کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد والد مولانا سید عبدالکریم صاحب اور چچا حافظ سید حسام الدین صاحب سے حفظِ قرآن کی تکمیل کی، قرأت و تجوید میں بڑا کمال حاصل کیا، قرآن مجید بہت اچھا پڑھتے تھے، آواز میں بڑی تاثیر اور لہجہ نہایت دلکش تھا، اس لیے طالب علمی ہی کے زمانے میں نوساری کی جامع مسجد کے امام ہوگئے لیکن جلد ہی قدردانوں نے راندیر بلالیا اور وہاں کی جامع مسجد کا امام مقرر کردیا۔
مدرسہ محمدیہ عربیہ جامعہ حسینیہ راندیر میں درسیات کی تکمیل کی اور یہیں درس و تدریس کی خدمت پر مامور ہوئے، طالب علمی میں فقہ و افتا سے خاص شغف ہوگیا تھا اور اسی زمانے سے اپنے اساتذہ کی رہنمائی میں فتاوی لکھنا شروع کردیا تھا، جس کا سلسلہ مدۃ العمر جاری رہا ۔ اس کی وجہ سے ملک میں معتبر فقیہ و مفتی کی حیثیت سے مشہور ہوئے اور کئی جلدوں میں ان کے فتووں کے مجموعے شائع ہوکر مقبول ہوئے۔
ان کے فتوے پہلے گجراتی کے ایک ماہنامہ ’’پیغام‘‘ میں بارہ سال تک چھپے اور ان کے مجموعے پہلے گجراتی میں پھر اردو میں فتاوی رحیمیہ کے نام سے کئی جلدوں میں شائع ہوئے اور ان کے کئی کئی ایڈیشن نکلے، جو مفتیوں کے لیے مرجع اور حوالہ کا کام دیتے ہیں۔ ’’فتاوی رحیمیہ‘‘ مولانا مفتی عبدالرحیم صاحب کا بڑا اہم کارنامہ ہے جو فقہ و افتا کے ذخیرے میں ایک اچھا اضافہ ہے، عام فتووں کی طرح اس کی زبان خشک، بے کیف اور فنی اصطلاحات سے بوجھل نہیں ہے۔ ان کے مطالعہ سے مفتی صاحب کی فقہی بصیرت، حکمتِ دین سے واقفیت، علمی پختگی اور طبیعت کے اعتدال کا پتہ چلتا ہے۔ انھوں نے ہرمسئلہ کے مختلف پہلوؤں پر گہری نظر ڈال کر مدلل، محققانہ اور تشفی بخش جواب دیا ہے، جواب میں اتنی تفصیل و تنقیح کی ہے کہ مسئلہ کے تمام متعلقات اور سارے گوشے سامنے آگئے ہیں ۔ کتابوں کے حوالے کے ساتھ اصل عبارتیں بھی نقل کی ہیں اور فقہی کتابوں کے علاوہ قرآن و سنت اور صحابہ کا تعامل بیان کیا ہے اور اس کے نظائر پیش کئے ہیں۔
مفتی صاحب علمی بلند پائیگی کے باوجود نہایت خاکسار و متواضع تھے، شہرت و نام و نمود سے نفرت تھی، روایتی جلسے جلوس سے دور رہتے، مولانا سید حسین احمد مدنیؒ سے بیعت تھے، جمعیۃ علمائے ہند سے تعلق تھا اس کے نظام امارت شرعیہ گجرات کے امیر رہے۔ اﷲ تعالیٰ جنت الفردوس نصیب کرے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، جنوری ۲۰۰۲ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...