1676046599977_54338441
Open/Free Access
649
ڈاکٹر ابومحمد سحر
ڈاکٹر ابو سحر ۲۹؍ اپریل ۲۰۰۲ء کو شب میں بھوپال میں انتقال کرگئے، دوسرے دن صبح سیفیہ کالج بھوپال سے ملحقہ قبرستان میں تدفین ہوئی، وہ اردو کے مشہور ادیب و شاعر تھے، انہوں نے الٰہ آباد یونیوورسٹی سے اردو میں ایم۔اے کیا اور آگرہ یونیورسٹی سے امیر مینائی پر تحقیقی مقالہ لکھ کر پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ بعد میں یہی مقالہ ترمیم و اضافے کے بعد ’’مطالعۂ امیر‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں شائع ہوا۔
مرحوم سحر صاحب کو اردو شاعری کی صنف قصیدہ نگاری سے بڑی دلچسپی تھی ان کی سب سے پہلی کتاب اسی موضوع پر اردو میں قصیدہ نگاری کے نام سے ۱۹۵۸ء میں چھپی، یہ مختصر ہونے کے باوجود موضوع کے تمام پہلوؤں کو محیط ہے، اس میں قصیدہ سے متعلق بڑی محنت و تحقیق سے مفید و مستند معلومات جمع کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کی دلچسپی کا ایک موضوع غالبیات بھی تھا، زبان و لغت و املا اور اس کی اصلاح کے متعلق بھی تحریری نقوش چھوڑے ہیں، اردو میں قصیدہ نگاری اور مطالعہ امیر کے علاوہ ان کی یہ یادگاریں بھی ہیں، تنقید و تجزیہ، انتخاب قصائد اردو مع مقدمہ و حواشی، غالبیاتؔ کے چند مباحث اردو املا اور اس کی اصلاح، زبان اور لغت۔
شاعری کی جانب جناب سحر کاطبعی میلان تھا۔ اسی راہ سے وہ ادب کے میدان میں داخل ہوئے تھے، ان کی شاعری کا آغاز نظم نگاری سے ہوا، پھر غزلیں، قطعات اور رباعیاں بھی کہیں، ابتدائی کلام محفوظ نہیں، رکھا آخر میں شعر کہنے کی رفتار سست ہوگئی تھی تاہم شعر کہنے کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہا اور ـ’’برگِ غزل‘‘ کے نام سے شعری مجموعہ بھی چھپا۔
ابو محمد سحر کم آمیز، کم سخن سنجیدہ اور باوقار شخص تھے، شورش وہنگامے سے دور رہتے تھے گوشہ نشینی پسند کرتے تھے، شہرت اور نام و نمود سے دلچسپی نہ تھی، اس کے اور اعزاز و انعام کے لیے نہ پریشان ہوتے اور نہ بھاگ دوڑ کرتے ان کی دنیا اپنے حلقے تک محدود تھی، درس و تدریس کے علاوہ اپنے گوشے میں بیٹھ کر علمی و ادبی کام انجام دیتے، اﷲتعالیٰ عالمِ آخرت میں ان کے درجات بلند کرے۔ آمین!! (ضیاء الدین اصلاحی، جون ۲۰۰۲ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |