Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > فضل الرحمن نعیم صدیقی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

فضل الرحمن نعیم صدیقی
ARI Id

1676046599977_54338445

Access

Open/Free Access

Pages

657

نعیم صدیقی
یہ خبر رنج و افسوس کے ساتھ سنی جائے گئی کہ جماعت اسلامی پاکستان کے قدیم رکن اور برصغیر کے ممتاز صاحبِ علم و قلم اور اچھے شاعر و ادیب جناب فضل الرحمان نعیم صدیقی نے ۲۵؍ ستمبر کو داعی اجل کو لبیک کہا، انتقال کے وقت ان کی عمر ۸۵ برس تھی۔
نعیم صاحب جماعت کے تاسیسی ارکان اور مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کے تربیت یافتہ اور معتمد لوگوں میں تھے، جس زمانے میں ترجمان القران پٹھانکوٹ سے شائع ہوتا تھا، اس زمانے سے ان کی نگارشات اس میں چھپ رہی ہیں، مولانا امین احسن اصلاحیؒ وغیرہ کی جماعت سے علاحدگی کے بعد جو لوگ مولانا مودودی کے ساتھ رہ گئے تھے ان میں یہ علمی و ادبی حیثیت سے زیادہ فائق تھے اور مولانا کے بعد سب سے زیادہ تحریری سرمایہ اور لڑیچر ان ہی نے یادگار چھوڑا ہے، جن سے جماعت کا ذہن اور مزاج بنانے میں بڑی مدد ملی۔
معلوم ہوتا ہے کہ مرحوم میں قیادت کا مادہ اور تنظیمی صلاحیت خاطر خواہ نہیں تھی اس لئے وہ نہ جماعت کے عہدوں پر فائز ہوئے اور نہ انہیں تنظیمی ذمہ داریاں سپرد کی گئیں لیکن ان کا شمار جماعت کے فکری رہنماؤں میں ہوتا ہے ان کا ذوق متنوع تھا اور وہ علمی و ادبی ہر طرح کے مضامین لکھتے تھے ایک زمانے میں ترجمان القرآن کا شاید ہی کوئی شمارہ ان کے مضامین سے خالی رہتا رہا ہو، مولانا مودودیؒ کی زندگی میں ان کی حیثیت ترجمان القرآن کے نائب مدیر کی تھی۔ اس کی وجہ سے اور ان کی علمی و تصنیفی قابلیت کی بنا پر خیال تھا کہ مولانا کے بعد وہی رسالہ کی ادارت کی ذمہ داری سنبھالیں گے اور شروع میں یہ ذمہ داری ان کے سپرد بھی ہوئی تھی۔
نعیم صدیقی صاحب کو شعر و ادب سے زیادہ مناسبت تھی، اس میدان میں انہوں نے اپنے خوب جوہر دکھائے ہیں، راقم نے سب سے پہلے ان کی ادبی کتاب ’’ذہنی زلزلے‘‘ ہی پڑھی تھی۔ مدت سے ان کی ادارت میں ’’سیارہ‘‘ نکل رہا ہے جو پاکستان کا ایک مقبول ادبی رسالہ ہے اس کے کئی خاص نمبر بھی شائع ہوئے جن میں ’’اقبال نمبر‘‘ زیادہ مشہور ہے۔ ترجمان قرآن میں کتابوں پر تبصرے انھیں کے قلم سے ہوتے تھے، اخباروں میں بھی برابر مضامین لکھتے تھے۔ ملک کے مشہور صحافی ملک نصر اﷲ خاں عزیز کی ادارت میں نکلنے والے کو ثر و تسینم میں ان کے مضامین اکثر شائع ہوتے تھے، ان کی تعلیم کا حال معلوم نہیں، تاہم انگریزی اور عربی کی استعداد اچھی اور مطالعہ وسیع تھا مولانا مودودی اور مولانا امین احسن اصلاحیؒ کی صحبتوں سے بھی ان کو فیض پہنچا ہوگا، اسی لیے دینی مسائل و موضوعات میں بھی ان کا قلم رواں رہتا تھا ان کی اکثر کتابیں تحریکی اور جماعتی نقطہ نظر سے لکھی گئی ہیں لیکن یہ سب کے مطالعہ میں آنے کے لائق ہیں ان کی سب سے مقبول کتاب ’’محسن انسانیت‘‘ ہے، یہ بھی تحریکی نقطہ نظر سے لکھی گئی ہے لیکن اپنے انوکھے انداز اور مشمولات کے لحاظ سے یہ سیرت کی اہم اور مفید کتابوں میں خیال کی جاتی ہے۔ مرحوم اعلیٰ درجہ کے شاعر تھے۔ غزلیں اور نظمیں دونوں کہتے تھے متعدد شعری مجموعے چھپے ہیں جن میں نعت اور منقبت کا مجموعہ بھی ہے، ان کی شاعری ان کے دینی احساسات و جذبات کی ترجمان اور ہر قسم کے باطل اور غلط افکار و رجحانات کا رد ہوتی تھی، مصر میں اخوان مسلمون کے رہنما سید قطب کو پھانسی دی گئی تو انہوں نے ’’یہ کون ہے کس کا خون بہا؟‘‘ کے عنوان سے بڑی پردرد نظم کہی جو ان کے اسلامی جوش و جذبہ اور شدتِ تاثر کی بنا پر بہت مقبول ہوئی ان کی ایک اور نظم ’’خدا دیکھ رہا ہے‘‘۔ کو مولانا عبدالماجد دریا بادیؒ نے اتنا پسند کیا کہ اپنے اخبار ’’صدق جدید‘‘ میں بڑا پر اثر نوٹ قلم بند کیا۔
اﷲ تعالیٰ علم و دین کے اس شیدائی کو اپنی رحمت کا ملہ سے نوازے، آمین۔
(ضیاء الدین اصلاحی،نومبر ۲۰۰۲ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...