Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > پروفیسر سید ضیاء الحسن ندوی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

پروفیسر سید ضیاء الحسن ندوی
ARI Id

1676046599977_54338448

Access

Open/Free Access

Pages

663

پروفیسر سید ضیاء الحسن ندوی
سخت افسوس ہے کہ پروفیسر سید ضیاء الحسن ندوی ۲۰؍ جنوری ۲۰۰۳؁ء کو حرکت قلب بند ہو جانے سے وفات پاگئے، اناﷲ وانا الیہ راجعون، وہ دارالعلوم ندۃالعلما کے بڑے لایق اور ہونہار فرزندوں میں تھے، ندوہ سے فراغت کے بعد انہوں نے جدید تعلیم حاصل کی پھر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ عربی میں لکچرر ہوئے اور ترقی کر کے پروفیسر اور صدر شعبہ ہوئے، اس وقت فیکلٹی آف ہیو مینٹیز اینڈ لینگویجز کے ڈین بھی تھے، جدید اور ماڈرن عربی میں ان کو مکمل دست گاہ تھی، ’’مہجری ادب‘‘ پر ان کی ایک کتاب بھی شایع ہوئی ہے اور بیرون ملک کے جراید و رسائل میں ان کے مضامین بھی چھپتے تھے، عربی زبان پر اچھی قدرت ہی کی وجہ سے انڈین کونسل فارکلچرل ریلیشنس کے سہ ماہی عربی رسالہ ثقافتہ الھند کے اڈیٹر مقرر کیے گئے تھے اور اس کا ایک ضخیم اور شان دار نمبر مولانا سید ابوالحسن علی ندوی پر نکالا تھا۔
مولانا علی میاں اور دارالعلوم ندوۃالعلما سے ان کا بڑا گہرا تعلق تھا، دارالعلوم کے کاموں میں نہایت سرگرم اور پیش پیش رہتے تھے، اس کی مختلف کمیٹیوں کے ممبر بھی تھے، عالمی رابطہ ادب اسلامی کے بھی رکن تھے، اس کے اجلاس میں بڑے شوق اور دلچسپی سے شریک ہوتے تھے اور اس کے لیے متعدد بیرونی ملکوں میں بھی تشریف لے گئے، مولانا سید محمد رابع ندوی ناظم ندوۃالعلما کو ان پر بڑا اعتماد تھا، ان سے اور ان کے چھوٹے بھائی مولانا سید محمد واضح ندوی سے بہت گھلے ملے رہتے تھے، علمی صلاحیتوں کے ساتھ ان میں انتظامی خوبیاں بھی تھی۔
مرحوم بڑے مرنجاں مرنج، وسیع المشرب اور طبعاً شریف اور خوش مزاج تھے، ہر ایک سے خندہ روئی سے ملتے، اپنی نیکی، وضع داری، اخلاص اور علم دوستی کی بنا پر بہت مقبول اور ہر دل عزیز تھے، بڑے عہدوں پر فائز ہونے کے باوجود ان میں غرور اور گھمنڈ نہ تھا، راقم سے وہ اور ان کے بڑے مولانا ڈاکٹر محمود الحسن ندوی بڑی محبت کرتے تھے اور بعض موقعوں پر مدد بھی کی، ان کی مقبولیت کا اندازہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے سابق صدر شعبہ فارسی کے ایک مکتوب کی ان سطور سے ہوگا:
’’میں تقریباً ۲۵ سال ان کا رفیق شعبہ، فیکلٹی اور پڑوسی بھی رہا ہوں، ان کی علمی صلاحیت، انتظامی خوبیوں اور بے ریا اخلاص نے ان کو بہت مقبول بنادیا تھا چنانچہ اتنا بڑا جنازہ، تدفین، تعزیتی جلسہ جامعہ ملیہ کے تمام سابقہ رکارڈ توڑ گیا، دیگر یونیورسٹیوں، اساتذہ، اشخاص اور انجمنوں کی تعزیتی قرار داریں آج بھی روزناموں کا جز ہیں، خداوند تعالیٰ ان کو اپنی رحمتوں سے نوازے‘‘۔
کیا معلوم تھا کہ اس قدر جلد رخصت ہوجائیں گے، ابھی ان کی عمر زیادہ نہیں تھی مگر ان المنایا للرجال بمرصد (موت لوگوں کی گھات میں رہتی ہے) اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، بال بچوں پر رحم کرے اور بڑے بھائی اور سب پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی،مارچ ۲۰۰۳ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...