1676046599977_54338452
Open/Free Access
664
پروفیسر ظہیر احمد صدیقی
افسوس ہے کہ ۱۷؍ فروری ۲۰۰۳ء کو پروفیسر ظہیر احمد صدیقی نے داعی اجل کو لبیک کہا، ان کی پیدائش ۱۹۲۹ء میں بدایوں میں ہوئی تھی اور وہ مولانا ضیاء بدایونی سابق صدر شعبہ فارسی کے صاحبزادے تھے، علی گڑھ میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد یہیں استاذ ہوئے، مگر جلد ہی دہلی کالج اور پھر دہلی یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے وابستہ ہوئے اور پروفیسر اور ڈین کے عہدے پر فائز ہوئے۔ حکیم مومن خاں مومن سے ان کی دلچسپی موروثی تھی، ان کی شخصیت اور فن پر ایک کتاب لکھی تھی، خواجہ میر درد، مولانا حالی اور فانی بدایونی پر بھی کتابیں یادگار چھوڑی ہیں، فکری زاویے اور احساس و ادراک ان کے مجموعہ مضامین ہیں، انجمن ترقی اردو ہند سے ان کا گہرا تعلق تھا، وہ اس کے نائب صدر تھے، اردو کے اچھے استاذ، ادیب، نقاد اور مصنف ہونے کے علاوہ بڑے خلیق اور شریف انسان تھے، ہر شخص سے خلوص و محبت سے پیش آتے تھے، وظیفہ یاب ہونے کے بعد علی گڑھ میں سکونت اختیار کرلی تھی، یہیں کی خاک کا پیوند بھی ہوئے، اﷲ تعالیٰ غریق رحمت کرے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی۔ اپریل ۲۰۰۳ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |