1676046599977_54338464
Open/Free Access
680
مولانا محمد رضوان القاسمی مرحوم
مولانا محمد رضوان القاسمی کے انتقال سے حیدر آباد دکن کی ریاست علم و ادب ہی سونی نہیں ہوئی ہندوستانی علما کی صف سے ایسی جگہ بھی خالی ہوئی جو روایت و جدیدیت کی جامعیت کی عمدہ مثال تھی اور جس سے مستقبل میں ملک کی قیادت اسلامی کو بڑی توقعات تھیں۔
ایک مہینہ قبل جب حیدر آباد سے یہ خبر ملی کہ مولانا کو ہیمبرج ہوا تو یقین نہیں آیا، گزشتہ سال بھوپال میں رابطہ ادب اسلامی کے ایک جلسہ میں ان کی زیارت ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح ہشاش بشاس، متحرک اور زندگی سے لبریز نظر آئے، ان کی سرگرمی اور ہمہ وقت جدوجہد اور تگ و دو ، دیکھنے کے لایق تھی، دیوبند سے جب وہ حیدرآباد گئے اور ایک مدرسہ سے وابستہ ہوئے تو شاید کسی نے سوچا بھی نہ ہو کہ ایک دن یہ انجان اور گم نام فارغ دیوبند، حیدرآباد کے آسمان علم و ادب پر سب سے روشن ستارے کی شکل میں ظاہر ہوگا، حیدرآباد کے علاقہ عابد شاب میں مسجد عامرہ سے ان کی صلاحیتوں کا سورج طلوع ہوا اور دارالعلوم سبیل السلام اس سفر سعادت کا مرحلہ عروج ثابت ہوا، مولانا رضوان القاسمی نے اپنے اخلاق، رکھ رکھاؤ، عالمانہ متانت و رزانت اور خداداد انتظامی صلاحیت سے اس ارض دکن کو اس طرح فتح کیا کہ اب حیدر آباد اور وہ لازم و ملزوم کی حیثیت اختیار کر گئے، وہاں کے مقتدر اخباروں میں ان کے دینی و ادبی کالموں کا انتظار ہزاروں قارئین کو شدت سے رہتا، اﷲ تعالیٰ نے خطابت کے ساتھ قلم کا سلیقہ بھی فیاضی سے ودیعت فرمایا، ان کے قلم کی شگفتگی، شائستگی اور شستگی کی داد اہل نظر نے دی، ان کا زاویہ نظر مستقیم اور طرز ادا بہت معتدل تھا اور اس میں ان کی اپنی شخصیت کی بھی کارفرمائی تھی، حیدرآباد میں ان کو جو امتیاز و وقار حاصل ہوا وہ واقعی قابل رشک ہے، بارکس کی ایک وادی میں انہوں نے سبیل السلام کی شکل میں جس طرح ایک شہر علم آباد کیا وہ حیرت انگیز ہے۔ ان کی وفات سے ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اﷲ تعالیٰ ان کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائیں اور اس خوش نودی سے نوازیں جس سے بڑھ کر کچھ نہیں ورضوان من اﷲ اکبر، اصل کامرانی و سرخ روئی یہی ہے۔ ( عمیر الصدیق دریابادی ندوی ، نومبر ۲۰۰۴ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |