Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > پروفیسر عتیق احمد صدیقی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

پروفیسر عتیق احمد صدیقی
ARI Id

1676046599977_54338469

Access

Open/Free Access

Pages

693

آہ! پروفیسر عتیق احمد صدیقی
۱۷؍ دسمبر کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر عتیق احمد صدیقی نے داعی اجل کو لبیک کہا، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم کا وطن دیوبند تھا، ان کی تعلیم دوسرے اداروں میں ہوئی تھی لیکن علی گڑھ تحریک اور سرسید احمد خاں مرحوم کے عاشق تھے، ان دونوں کی کشش انہیں علی گڑھ کھینچ لائی اور یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں درس و تدریس کی خدمت پر مامور ہوئے اور ترقی کر کے پروفیسر، صدر شعبہ اردو اور آرٹس فیکلٹی کے ڈین ہوئے، وہ سر سید ہال کے پرووسٹ بھی رہے، سرسید اکیڈمی کے اڈیٹر کی حیثیت سے ان پر بعض سمینار کرائے، ایک سمینار میں مجھے بھی شرکت کا موقع بخشا، جامعہ اردو کے نایب شیخ الجامعہ ہوکر اسے بڑا فیض پہنچایا۔
عتیق صاحب نے سودا کے قصاید پر تحقیقی مقالہ لکھ کر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی، ان کی مرتب کردہ اور ترجمہ کی ہوئی کتابوں کے نام یہ ہیں:
انتخابؔ مضامین سرسید، بازیافتؔ، مراسلات سرسید، انتخابؔ الٰہی بخش معروف، انتخابؔ مضامین زمین دار، اشاریہؔ تنقید، مولاناؔ سید سلیمان ندوی (سمینار میں پڑھے گئے مضامین کا مجموعہ)، اسلامؔ اور امن عالم، اسلامؔ اکیسویں صدی میں، آخری دونوں کتابیں ترجمہ ہیں۔
قدرت نے مرحوم کو درد مند دل اور دینی مزاج عطا کیا تھا، نماز جماعت سے ادا کرتے، دہلی مسجد کے امام بھی تھے، قوم کی فلاح و بہبود اور مسلمانوں کی معاشرتی اصلاح اور تعلیمی ترقی کے بڑے آرزو مند تھے، ملازمت سے سبک دوش ہونے کے بعد علم و تعلیم کے فروغ اور اصلاح معاشرت کے لیے اپنی زندگی وقف کردی تھی، رابطہ کمیٹی یو۔پی کے اہم عہدیداروں میں تھے، اس کے معاشرتی اور تعلیمی کارواں کے ساتھ ملک کے اکثر علاقوں کا دورہ کیا، ایک بار یہ کاروان جناب سید حامد کی قیادت میں اور دوسری بار ان کی قیادت میں اعظم گڑھ آیا تو انہوں نے دارالمصنفین میں قیام کیا، اس وقت ان کے نیک احساسات و خیالات، حسن خلق و عمل، اصول پسندی، فرض شناسی، مرتب اور صاف ستھری زندگی کا پورا اندازہ ہوا۔
عتیق صاحب بڑے وجیہ، سلیقہ مند، جامہ زیب اور کشیدہ قامت تھے، تقریر موثر اور ٹودی پوائنٹ کرتے جس میں فضول باتیں اور سخن سازی نہ ہوتی، طبعاً نہایت شریف، خلیق اور بھلے آدمی تھے، مجھے دو ایک بار ان کے گھر جانے کا اتفاق ہوا تو بڑے لطف و شفقت سے پیش آئے۔
جمعہ کے دن مغرب کی نماز کے لیے وضو کررہے تھے کہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بلاوا آگیا، یہ ان کی مغفوریت و مقبولیت کی دلیل ہے، ان کی وفات سے قوم اپنے ایک مخلص اور بے لوث خادم سے محروم ہوگئی، اﷲ تعالیٰ انہیں اعلیِ علیین میں جگہ دے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، مارچ ۲۰۰۵ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...