1676046599977_54338470
Open/Free Access
694
معین احسن جذبی
۱۳؍ فروری ۲۰۰۵ء کو اردو کے معمر ادیب اور مشہور ترقی پسند شاعر جناب معین احسن جذبی نے داعی اجل کو لبیک کہا، وہ اعظم گڑھ کے مشہور صنعتی قصبہ مبارک پور کے مضافات میں ۲۱؍ اگست ۱۹۱۲ء کو پیدا ہوئے اور علی گڑھ میں جابسے، یہاں ۱۹۴۱ء میں آئے، ۱۹۴۵ء میں مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں لکچرر ہوئے، اس سے قبل ’’آج کل‘‘ کی ادارت سے بھی منسلک رہے، ۱۹۷۴ء میں ریڈر کے منصب سے ریٹایر ہوئے۔
جذبی صاحب نے نظم و نثر میں کئی کتابیں یادگار چھوڑیں، ’’حالی کا سیاسی شعور‘‘ کے نام سے ڈاکٹریٹ کا مقالہ لکھا جو اردو کی اہم تنقیدی و تحقیقی کتاب ہے، آخر میں اپنے خود نوشت حالات لکھ رہے تھے مگر یہ کتاب نامکمل رہی، ان کے تین شعری مجموعے بھی شایع ہوئے، فروزاں، سخن مختصر اور گدازشب۔
مرحوم کا شمار صف اول کے ترقی پسند شعرا میں ہوتا ہے، وہ مخدوم، سردار جعفری اور مجاز کے ہم عصر تھے، ترقی پسند تحریک سے ان کا تعلق برابر رہا مگر ان کی شاعری اس کی عام بے اعتدالیوں سے محفوظ اور اپنی بعض الگ خصوصیات رکھتی تھی، وہ اپنی شاعری کو خوب سے خوب تر بنانے کے لیے اس میں برابر حک و اصلاح کرتے اور نقد و احتساب کی نظر ڈالتے رہتے تھے اور جب خود پوری طرح مطمئن ہوجاتے تب ہی کسی کو شعر سناتے یا منظر عام پر لاتے۔
جذبی صاحب نے ۹۳ برس کی طویل عمر پائی، مدتوں درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ رہنے کی وجہ سے ان کے تلامذہ کی تعداد زیادہ ہے، کئی یونیورسٹیوں میں ان پر تحقیقی مقالے لکھے گئے، کئی اردو اکیڈمیوں کے علاوہ غالب ایوارڈ اور اقبال سمان بھی ان کو ملا۔
وہ بڑے انسان دوست تھے، اپنے طالب علموں اور خوردوں پر بہت شفقت فرماتے تھے، اﷲ تعالیٰ ان کی بشری خطاؤں کو معاف فرمائے اور اپنی رحمتِ کاملہ سے نوازے، متعلقین کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، اپریل ۲۰۰۵ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |