Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > امیر احمد صدیقی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

امیر احمد صدیقی
ARI Id

1676046599977_54338474

Access

Open/Free Access

Pages

701

آہ جناب امیر احمد صدیقی
یہ خبر بھی بڑے افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ ۲۳؍ مارچ کو مشہور ادبی ماہ نامہ ’’نیادور‘‘ لکھنو کے سابق مدیر جناب امیر احمد صدیقی نشاط گنج میں اپنی رہایش گاہ پر وفات پاگئے، ان کا آبائی وطن لکھنو کے مضافات میں اجریاوں تھا، وہیں تدفین ہوئی، ان کی عمر ۸۲ سال تھی۔
وہ ۱۹۴۸؁ء میں محکمہ اطلاعات و رابطہ عامہ اترپردیش سے اس وقت منسلک ہوئے تھے جب جناب علی جواد زیدی، صباح الدین عمر، فرحت اﷲ انصاری اور خورشید احمد صاحب اس سے وابستہ تھے، اب اس دور کی تنہا یہی یاد گار رہ گئے تھے، آخر وہ بھی چل بسے۔
مرحوم مختلف وقتوں میں محکمہ اطلاعات میں افسر اطلاعات، فیچر رایٹر، جوائنٹ اڈیٹر، اڈیٹر نیا دور اور اسسٹنٹ ڈائرکٹر اردو رہے اور اپنے رفقائے کار میں تنہا ان ہی کو ملازمت میں ڈھائی سال کی توسیع ملی تھی:
نیا دور ہی کے وسیلے سے ان سے میرے تعلقات کی ابتدا ہوئی، میں نے جب اس میں مضامین لکھنا شروع کیا تو اس وقت یہ اس کے جوائنٹ اور خورشید احمد صاحب چیف اڈیٹر تھے، مضامین کی وصولی کی رسید اکثر ان ہی کی جانب سے آتی تھی اور جب یہ اڈیٹر ہوئے تو برابر خط و کتابت رہتی اور فرمایش کرکے مضامین طلب کرتے تھے، امیر احمد صاحب کے دور ادارت کا اصلی امتیاز نیا دور کے خاص نمبر ہیں جو بڑی تعداد میں نکلے اور بہت مقبول ہوئے، کئی خاص نمبروں میں ان ہی کے اصرار کی وجہ سے میں نے مضامین لکھے۔
کسی تقریب یا اردو اکیڈمی کے سمیناروں میں جاتا اور وہ موجود ہوتے تو بڑے تپاک سے ملتے، اپنے گھر بھی مدعو کرتے، ان کو معلوم ہوجاتا کہ میں آیا ہوں تو میری قیام گاہ کا پتہ لگا کر فون کرتے اور اپنے آفس بلاتے اور کہتے کہ گھر کے مقابلے میں یہاں آنا آسان ہے۔
صدیقی صاحب بہت خوش خط تھے، ان کی اردو اور انگریزی تحریریں بڑی خوش نما اور پاکیزہ ہوتی تھیں، انگریزی کی ڈرافٹنگ بہت اچھی کرتے تھے، آج کل دفاتر والے کئی کئی بار بلکہ کئی کئی دن دوڑائے بغیر کام نہیں کرتے مگر وہ ضرورت مندوں کے کام کرنے میں ٹال مٹول اور انہیں دق نہیں کرتے تھے، ادہر لوگوں سے ملتے جلتے اور باتیں بھی کرتے رہتے تھے اور اُدہر ضروری دفتری کام بھی نپٹاتے جاتے تھے، زبان اور املے کی غلطیاں ان کی نظر سے اوجھل نہیں رہتی تھیں، ’’نیا دور‘‘ میں تلاش کے باوجود مجھے کبھی کوئی غلطی نہیں ملتی تھی، ایک بار میں نے ان سے مذاقاً کہا کہ تصحیح کی مکمل کوشش کے باوجود معارف اور دارالمصنفین کی کتابوں میں غلطیاں رہ جاتی ہیں، آخر آپ کے پاس کون سا جادو منتر ہے، وہ ہمیں بھی بتادیجیے، تو خوب ہنستے رہے اور کہنے لگے اصلاحی صاحب اس جادو کا نام توجہ، غور، دھیان اور غلطیوں کی پرکھ کی صلاحیت ہے۔
ادہر بہت دنوں سے ان سے ملاقات نہیں ہوئی تھی، اب اچانک اخبار میں ان کے انتقال کی خبر پڑھی تو بڑا صدمہ ہوا اور ان کا بھولا بھالا اور خلوص و محبت سے بھرا پیکر نظر کے سامنے پھرنے لگا، مرحوم بڑے خلیق، خاموش طبع اور منکسر المزاج تھے، ان کی زندگی تکلف و تصنع سے بری اور غرور و گھمنڈ کے شایبے سے پاک تھی، وہ اہل علم و ادب کے قدرداں، اپنی تہذیب اور اپنی زبان کے عاشق و شیدائی تھے، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور اعزہ کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، مئی ۲۰۰۵ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...