1676046599977_54338480
Open/Free Access
708
پروفیسر عبدالحلیم ندوی
افسوس ہے کہ اردو اور عربی زبان کے صاحب علم و قلم پروفیسر عبدالحلیم ندوی ۱۲؍ اکتوبر ۲۰۰۵ء کو دہلی کے اپولو اسپتال میں انتقال فرماگئے، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔ ان کی تدفین جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قبرستان میں ہوئی، مرحوم کئی سال سے مسلسل علیل ہونے کی بنا پر گوشہ نشین اور موتواقبل ان تموتوا کی عملی تفسیر ہوگئے تھے۔
پروفیسر عبدالحلیم کا وطن صاحب گنج دیوریا تھا جہاں ۱۹۲۶ء میں ان کی ولادت ہوئی مگر اب دہلی ہی کے ہوگئے تھے، عربی کی اعلا تعلیم کے لیے دارالعلوم ندوۃالعلماء میں داخلہ لیا، وہاں سے فراغت کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں عصری تعلیم کی تحصیل کی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری لی، پھر قاہرہ یونی ورسٹی سے بھی کسب فیض کیا۔
مصر سے واپسی کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تدریس کی خدمت پر مامور ہوئے، پھر سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف انگلش اینڈ فارن لینگویجز حیدرآباد سے وابستہ ہوئے اور پروفیسر، صدر شعبہ اور فیکلٹی کے ڈین ہوئے، وظیفہ یاب ہونے کے بعد کچھ دنوں جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی سے متعلق رہے اور ۱۹۸۳ء میں دمشق یونیورسٹی میں وزیٹنگ پروفیسر ہوئے اور جامعہ ملیہ دہلی میں پروفیسر ایمرٹس مقرر ہوئے، وہ ایک اچھے اور کامیاب استاد کی حیثیت سے نیک نام اور طلبہ میں مقبول تھے۔
ڈاکٹر سید عابد حسین نے ذاکر انسٹی ٹیوٹ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے سہ ماہی ’’اسلام اور عصر جدید‘‘ کے نام سے ایک باوقار علمی رسالہ نکالاتو پروفیسر عبدالحلیم کو اس کا نائب مدیر مقرر کیا، مرحوم کو اردو اور عربی دونوں زبانوں میں تحریر و تقریر کا ملکہ تھا، اردو میں تاریخ ادب عربی کی تین جلدیں لکھیں اور عربی میں ہندوستان کے عربی مدارس پر مراکز التعلیمیۃ العربیۃ فی الھند لکھی، یہ دونوں کتابیں مقبول ہوئیں اور حوالے کے کام آرہی ہیں، عربی میں ان کی تصنیف منھج النویری فی کتابہ نھایۃ الارب فی فنون الادب دمشق سے شائع ہوئی اور اسے بھی حسن قبول نصیب ہوا، ان کی عربی خدمات کے اعتراف میں صدر جمہوریہ ہند نے انہیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، دسمبر ۲۰۰۵ء)
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |