Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > شان الحق حقی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

شان الحق حقی
ARI Id

1676046599977_54338481

Access

Open/Free Access

Pages

709

شان الحق حقی
اردو کے بڑے ممتاز شاعر و ادیب، محقق و مترجم اور لغت نویس جناب شان الحق حقی نے ۱۱؍ اکتوبر ۲۰۰۵؁ء کو کناڈا میں داعی اجل کو لبیک کہا، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
مرحوم ایک برس سے پھیپھڑے کے کینسر میں مبتلا تھے، ان کی پیدائش ۱۵؍ ستمبر ۱۹۱۷؁ء کو دہلی میں ہوئی، ان کا خاندانی تعلق شیخ عبدالحق محدث دہلویؒ سے تھا جن کی ذات سے ہندوستان میں علم حدیث کا بڑا فروغ ہوا، علی گڑھ سے انہوں نے بی اے کیا تھا اور دہلی کے سینٹ اسٹیفن کالج سے ۱۹۴۱؁ء میں انگریزی میں ایم اے کیا، اس کے بعد ’’آج کل‘‘ دہلی کے نائب مدیر ہوئے، پھر شملہ میں مترجم کی حیثیت سے کام کیا۔
۱۹۴۷؁ء میں وہ دہلی سے پاکستان چلے گئے، ۱۹۵۳؁ء میں لندن سے ذرائع ابلاغ عامہ کا کورس کیا، عرصے تک ترقی اردو بورڈ پاکستان کے اعزازی سکریٹری رہے اور اس کے مجلہ کے شعبہ ادارت سے بھی منسلک رہے۔
دہلی سے تعلق کی بنا پر ان کی تحریر یہیں کی ڈھلی ہوئی شستہ زبان کا نمونہ تھی، ان کو ٹکسالی زبان اور محاوروں اور ضرب الامثال پر قدرت کا ملہ حاصل تھی، وہ زبان کی صحت کا بڑا خیال رکھتے تھے اور اس کے نوک پلک اور الفاظ کے محل استعمال سے بخوبی واقف تھے، ان کی اس طرح کی تحریروں اور مضامین سے اہل ذوق بہت محظوظ ہوتے تھے۔
نثر و نظم دونوں پر یکساں قدرت تھی، تارپیراہن اور حرف دل رس وغیرہ ان کے شعری مجموعے ہیں، نثر میں افسانہ، ڈرامہ تنقید، ترجمہ اور لغت نویسی ہر ایک میں اپنے جوہر دکھائے ہیں، بچوں کے ادب سے بھی شغف تھا، ان کے لیے پہیلیوں، کہہ مکرنیوں اور نظموں کی متعدد کتابیں لکھیں، لغت نویسی اور ترجمے میں ان کی خدمات بے مثال ہیں، کئی منظوم ترجمے ان کی یادگار ہیں، ۲۰۔ ۲۵ برس کی عمر میں شیکسپیئر کے ڈرامے انٹونی قلو پطرہ، کوٹلیا کے ارتھ شاستر کے ترجمے کیے، عالمی ادب کی منتخب نظموں اور بھگوت گیتا کے منطوم ترجمے کیے، مرحوم اچھے افسانہ نگار بھی تھے، اپنی ان گوناگوں خدمات اور معیاری ادبی کاموں کی بنا پر حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ قائداعظم اور ستارۂ امتیاز سے سرفراز کیا۔
حقی صاحب نرم مزاج، خوش اخلاق اور مہمان نواز تھے، شائستگی اور نفاست ان کی فطرت میں رچ بس گئی تھی، اﷲ تعالیٰ اردو کے اس مخلص خدمت گزار اور شریف انسان کو اپنی رحمتِ کاملہ سے نوازے اور ان کے متعلقین کو صبر جمیل مرحمت فرمائے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، دسمبر ۲۰۰۵ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...