Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا محمد عارف سنبھلی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا محمد عارف سنبھلی
ARI Id

1676046599977_54338490

Access

Open/Free Access

Pages

731

مولانا محمد عارف سنبھلی
دارالعلوم ندوۃالعلما کے تفسیر و عقائد کے استاد مولانا محمد عارف سنبھلی ۹؍ جون ۲۰۰۶؁ء کو جمعہ کے دن دفعتہ وفات پاگئے، فجر کی نماز اور ضرورتوں سے فارغ ہونے کے بعد یکایک ان پر کپکپی طاری ہوئی، گھر والوں سے کچھ اڑھانے کے لیے کہا مگر چند ہی سکنڈ میں ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی، اناﷲ وانا الیہ راجعون۔
وہ عرصے سے ندوۃالعلما میں درس و تدریس کی خدمت انجام دے رہے تھے اس سے پہلے دوسرے مدارس سے وابستہ تھے، ایک زمانے میں جامعۃ الرشاد اعظم گڑھ سے منسلک تھے اور دارالمصنفین کے کتب خانے سے استفادے کے لیے مولوی حبیب اﷲ رانچوی ندوی کے ساتھ یہاں آتے اور لوگوں سے ملنے جلنے کے بجائے سارا وقت مطالعہ میں گزارتے، مولوی حبیب اﷲ سے میرا تعلق پرانا تھا ان ہی کے ساتھ میرے پاس آجاتے مگر وہ کم آمیز تھے اس لیے زیادہ کھل کر باتیں نہیں کرتے، ندوہ میں تو بڑی چہل پہل تھی مگر وہاں بھی کسی سے بہت بے تکلف نہیں دیکھا، عصر بعد مولانا علی میاں کی مجلس میں ضرور شریک رہتے مگر دوسروں کی طرح بڑھ چڑھ کر باتیں نہ کرتے خاموشی سے بیٹھے رہتے۔
مولانا عارف صاحب کا مطالعہ وسیع تھا، قرآنیات، کلام و عقائد سے شغف تھا، تفسیر و قرآنیات سے مناسبت کی بنا پر اترپردیش اردو اکادمی نے مولانا عبدالماجد سمینار کے ان مقالات کی ایڈیٹنگ ان کو سپرد کی تھی جو مولانا کی تفسیر پر تھے، ان میں میرا بھی مضمون تھا، اتفاق سے میں ندوہ گیا تو مجھ کو اپنے گھر لے گئے اور کہنے لگے کہ آپ کا مضمون مجھے بہت پسند ہے اور میں چاہتا ہوں کہ پورا چھپے مگر اکادمی کے ذمہ داروں کا اصرار ہے کہ یہ طویل ہے، آپ آگئے ہیں تو اس میں کچھ کمی کردیں، میں نے کہا مولانا مجھے اتنا موقع نہیں ہے آپ بے تکلف کمی بیشی کردیں، مجھے بالکل ناگواری نہیں ہوگی۔
مولانا محمد عارف مولانا محمد منظور نعمانی کے بھتیجے اور ان کے ساختہ پرداختہ تھے، اس لیے وہ بڑے صحیح العقیدہ تھے، تو حید خالص میں کسی قسم کا کھوٹ اور اس میں ذرا بھی شرک و بدعت کی آمیزش پسند نہیں کرتے تھے، اسی بنا پر اس معاملے میں کوتاہ اور غیر محتاط لوگوں سے وہ بحث و مناظرہ کرتے، ان کے رو میں کتابیں لکھتے، اس سے متعلق ان کے مضامین ’’الفرقان‘‘ میں چھپتے، مولانا اچھے خطیب تھے، دینی جلسوں میں برابر شریک ہوتے ان میں عقائد حقہ کو بڑے موثر اور دل نشین انداز میں پیش کرتے، ان کی تقریر بہت پسند کی جاتی تھی، اپنے علم و فضل اور اچھے طریقہ درس کی بنا پر طلبہ میں بھی محبوب تھے۔
مولانا محمد عارف کا مزاج خالص علمی تھا، وہ صرف پڑھنے لکھنے سر وکار رکھتے تھے، بڑے متواضع اور قانع تھے، بہت سادہ زندگی بسر کرتے، کھانے اور پہننے میں کوئی خاص اہتمام نہ کرتے، ہر قسم کے تکلف سے بری تھے۔
اﷲ تعالیٰ علم و دین کے اس خادم کے درجات بلند کرے اور ان کے اعزہ کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، اگست ۲۰۰۶ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...