Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > مولانا عبدالکریم پاریکھ

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

مولانا عبدالکریم پاریکھ
ARI Id

1676046599977_54338498

Access

Open/Free Access

Pages

740

مولانا عبدالکریم پاریکھ
یہ خبر بڑے رنج و افسوس کے ساتھ سنی جائے گی کہ ممتاز عالم دین اور مشہور ملی رہنما مولانا عبدالکریم پاریکھ ۱۱؍ ستمبر ۲۰۰۷؁ء کو ناگ پور میں وفات پاگئے، جہاں ان کا خاندان گجرات سے آکر آباد ہو گیا تھا، وہ ۱۵؍ اپریل ۱۹۲۸؁ء کو اکولہ (مہاراشٹر) میں پیدا ہوئے تھے، ابتدائی تعلیم حاصل کر کے یہیں کولڈ ڈرینگ ہوٹل میں ملازمت اختیار کرلی، پھر اپنا کاروبار شروع کیا جس میں اﷲ نے بڑی برکت دی اور جلد ہی وہ ناگ پور میں لکڑیوں کے بڑے تاجر شمار کیے جانے لگے۔
کاروباری مشغولیت کے ساتھ علم و مطالعہ اور دین سے بھی ان کو شغف رہا، اسی اثنا میں ان کا تعلق مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ سے ہوا جو روز بہ روز بڑھتا گیا یہاں تک کہ ان کے خلیفہ مجاز ہونے کا فخر حاصل ہوا، مولانا علی میاں ان کی بڑی قدر کرتے اور انہیں اپنے ساتھ جلسوں میں لے جاتے اور ان سے اصلاحی و دعوتی تقریریں کراتے۔
مولانا علی میاں نے پیام انسانیت کی تحریک شروع کی، جس کا مقصد اسلام کے بارے میں غیر مسلموں میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ اور یہ بتانا تھا کہ اسلام ساری انسانیت کے لیے دین رحمت ہے، اس کی تعلیم امن و آشتی، انسان دوستی، اخوت، بھائی چارگی اور اتفاق و اتحاد کی ہے، فتنہ و فساد اور ظلم و جارحیت سے اس کا کوئی تعلق نہیں، اس تحریک میں مولانا عبدالکریم پاریکھ حضرت مولانا کے دست راست ہوگئے تھے اور ان کی تقریروں سے غیر مسلموں کو بڑا فائدہ پہنچتا تھا۔
مولانا عبدالکریم پاریکھ کی جانب مولانا علی میاں کا اعتنا دیکھ کر ندوے کا ہر شخص ان کا گرویدہ ہوگیا تھا اور وہ ندوہ کے مختلف معاملات میں دخیل اور اس کی کئی کمیٹیوں کے ممبر بھی ہوگئے تھے، وہ مسلم پرسنل لابورڈ اور مسلم مجلس مشاورت کے بھی رکن رکین تھے۔
مولانا علی میاں کے فیض صحبت سے مولانا پاریکھ کی جہاں علمی و دینی استعداد میں اضافہ ہوا وہاں قرآن مجید سے بھی ان کا شغف بہت بڑھ گیا تھا، جس کا ایک مظہر ان کا ادارہ تعلیم القرآن ہے، اس ادارے سے انہوں نے قرآنیات پر اپنی کئی مفید کتابیں شائع کیں، جو عام فہم اور آسان زبان میں ہیں، ان کی کتاب "لغات القرآن" ہماری نظر سے بھی گزری ہے۔
مولانا عبدالکریم پاریکھ صاحب نے غیر مسلموں میں تبلیغ و دعوت دین کو اپنا خاص محور بنایا تھا، اسی لیے ان کے تعلقات غیر مسلموں سے بھی بہت اچھے تھے اور کسی، جھجھک کے بغیر ان تنظیموں کے افراد سے بھی تعلق رکھتے تھے جن سے عام طور پر مسلمان کنارہ کش رہتے ہیں لیکن مولانا ان تک خدا کی باتیں پہنچاتے تھے اور غیر مسلموں کے سامنے بھی اسلامی دعوت پیش کرتے تھے، وہ کئی علاقائی اور ملکی زبانوں سے بھی واقف تھے، جن سے غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینے میں انہیں آسانی ہوتی تھی، دعوتی، دینی و اصلاحی کاموں کے سلسلے میں وہ ارباب اقتدار سے بھی ملتے رہتے تھے، ان کی وفات قوم و ملت کا بڑا سانحہ اور خسارہ ہے، اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، اکتوبر ۲۰۰۷ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...