Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > پروفیسر گیان چند جین

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

پروفیسر گیان چند جین
ARI Id

1676046599977_54338499

Access

Open/Free Access

Pages

740

پروفیسر گیان چند جین
پروفیسر گیان چند جین کی وفات اردو دنیا کا بڑا سانحہ ہے، وہ اردو کے صف اول کے ادیب، محقق اور ماہر لسانیات تھے، ان کا انتقال ۱۷؍ اگست ۲۰۰۷؁ء کو امریکہ میں ہوا، وہ ۱۹؍ دسمبر ۱۹۲۳؁ء کو ضلع بجنور کے سیو ہارہ قصبے میں پیدا ہوئے تھے، یہیں اور مراد آباد میں ابتدائی تعلیم ہوئی، پھر وہاں سے حصول تعلیم کے لیے آگرہ گئے اور ۱۹۴۵؁ء میں الٰہ آباد یونیورسٹی سے فرسٹ ڈویژن اور فرسٹ پوزیشن میں ایم، اے پاس کیا، ۱۹۴۷؁ء میں ان کے تحقیقی مقالے ’’اردو کی نثری داستانیں‘‘ پر انہیں پی ایچ ڈی کی تفویض کی گئی۔
۱۹۵۰؁ء میں انگریزی روزنامہ ’’پانیئر‘‘ کے معاون مدیر ہوئے لیکن اسی سال جولائی میں حمیدیہ کالج بھوپال میں اردو لکچرر کی حیثیت سے ان کا تقرر ہوا جس کے بعد وہ مدۃ العمر درس و تدریس ہی کی خدمت انجام دیتے رہے اور ایک لائق اور نیک نام استاد کی حیثیت سے شہرت پائی، انہوں نے ملک کی مختلف یونیورسٹیوں بھوپال، حیدرآباد، الٰہ آباد اور جموں وغیرہ میں پروفیسر اور صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے خدمت انجام دی، سبکدوش ہونے کے بعد حیدرآباد اور لکھنو یونیورسٹی میں یوجی سی فیلو ایمیریٹس کی حیثیت سے ان کی خدمات سے فائدہ اٹھایا گیا، لکھنو اندرا نگر میں بودوباش اختیار کرلی تھی، اسی زمانے میں اپنے بعض تحقیقی کاموں کے سلسلے میں مجھے بھی خطوط لکھے تھے، ایک گرامی نامے میں یہ دریافت کیا تھا کہ مولانا عبدالسلام ندوی مرحوم کی کتاب ’’شعرالہند‘‘ پہلی مرتبہ کب شائع ہوئی تھی، یہاں جب ان کی طبیعت زیادہ خراب رہنے لگی تو وہ امریکہ چلے گئے تھے۔ جہاں ان کے بیٹے اور بیٹی رہتی تھیں۔
جین صاحب نے قلم و قرطاس سے ہمیشہ سروکار رکھا، امریکہ جانے کے بعد بھی ان کے مضامین اور تحریریں ’’ہماری زبان‘‘ دہلی کی زینت ہوتی تھیں، انہوں نے قریباً ۲۵ کتابیں لکھی تھیں جواردو کے ادبی و تحقیقی ذخیرے میں اضافے کی حیثیت رکھتی ہیں، بعض کتابوں کے نام یہ ہیں:
اردو کی نثری داستانیں، تحریریں، اردو مثنویاں شمالی ہند میں، تفسیر غالب، لسانی مطالعے و تجزیے، شخصیات و مشاہدات، رموز غالب، ذکر و فکر، عام لسانیات، تاریخ ادب اردو (کئی جلدیں)، اردو کا اپنا عروض، کھوج، پرکھ اور پہچان، تحقیق کا فن، ابتدائی کلام اقبال وغیرہ۔
ناموں ہی سے کتابوں کی قدروقیمت، اہمیت اور بلند پایگی ظاہر ہوتی ہے، ان پر وہ انعامات و اعزازات سے بھی سرفراز کیے گئے، ملک کی متعدد اردو اکیڈمیوں، آل انڈیا میر اکیڈمی لکھنو، غالب انسٹی ٹیوٹ دہلی اور ساہتیہ اکادمی دہلی نے ایوارڈ دیے۔
پروفیسر گیان چند جین اپنے ان اول درجے کے ادبی و تحقیقی کاموں کی وجہ سے اردو کے ایک کامل الفن اور بلند پایہ مصنف سمجھے جاتے تھے، وہ ان خوش قسمت لوگوں میں تھے جن پر ان کی زندگی ہی میں پی ایچ ڈی کے مقالے لکھے گئے، کئی یونیورسٹیوں میں ان کی کتابیں داخل نصاب بھی رہیں لیکن ان کی آخری تصنیف ’’ایک بھاشا، دو لکھاوٹ، دو ادب‘‘ اردو حلقے میں بڑی متنازع بنی ہوئی ہے، اس کی تردید اور مخالفت میں بہت کچھ لکھا گیا اور ابھی تک لکھنے کا سلسلہ بند نہیں ہوا ہے لیکن جناب شمس الرحمان فاروقی اور مرزا خلیل احمد بیگ کے جواب بہت مدلل اور باوزن ہیں، موخرالذکر نے تو اس پر کتاب ہی لکھی ہے۔
مگر اس میں شبہ نہیں کہ جین صاحب ہماری زبان کے بڑے محقق و مصنف تھے، ان کے مقالے اور تصنیفات سے تحقیق کے طلبا اور محققین کو ہمیشہ رہنمائی ملتی رہے گی، وہ اپنے شاگردوں سے بڑی شفقت فرماتے اور خوردوں کی حوصلہ افزائی کرتے تھے جس کا اعتراف ان کے شاگردوں کو بھی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ جین صاحب سچے، کھرے اور صاف گو شخص تھے، اردو حلقے میں ان کی کمی مدتوں محسوس کی جاتی رہے گی۔
(ضیاء الدین اصلاحی، اکتوبر ۲۰۰۷ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...