Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > ڈاکٹر سید فرید احمد برکاتی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

ڈاکٹر سید فرید احمد برکاتی
ARI Id

1676046599977_54338501

Access

Open/Free Access

Pages

742

ڈاکٹر سید فرید احمد برکاتی
ڈاکٹر سید فرید احمد برکاتی نے یکم جولائی ۲۰۰۷؁ء کو داعی اجل کو لبیک کہا، انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔
ڈاکٹر صاحب کے جد امجد مولانا حکیم برکات احمد صاحب اپنے زمانے کے مشہور فاضل، یگانہ استاد اور علوم عقلیہ و حکمیہ میں سرآمد روزگار تھے، یہ بہار سے آکر ریاست ٹونک میں آباد ہوگئے تھے، ٹونک کے والی نے بڑی قدردانی کی اور اپنا خصوصی معالج مقرر کیا، علوم عقلیہ کی طرح طبابت بھی اس خانوادے کا امتیاز تھا، اس میں کئی نامور طبیب گزرے ہیں، ڈاکٹر فرید احمد کے والد بزرگوار شفاء الملک مولانا سید ظہیر احمد برکاتی بھی ایک حاذق طبیب اور ریاست کے نواب صاحب کے معالج خاص تھے۔
یادش بخیر حکیم محمد سعید بانی ہمدرد دواخانہ کراچی کے دست راست اور راقم کے مخلص کرم فرما جناب مسعود احمد برکاتی صاحب اسی خانوادے کے گوہر ناب ہیں، ڈاکٹر فرید احمد اپنی خاندانی ذہانت، علم و فضل، شرافت، ملنساری اور سخاوت کے حامل تھے، آٹھ برس کی عمر میں قرآن مجید حفظ کیا، دارالعلوم خلیلیہ نظامیہ ٹونک سے ابتدائی اور دینی تعلیم حاصل کی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے عربی میں ایم اے کیا اور اول پوزیشن حاصل کی، پھر راجستھان یونیورسٹی سے اردو میں ایم اے اور پی ایچ ڈی کیا اور یہیں تدریسی خدمات انجام دے کر ۲۰۰۲؁ء میں سبک دوش ہوئے۔
ان کا تحقیقی مقالہ ’’فرہنگ کلیات میر‘‘ ۱۹۸۸؁ء میں شائع ہوا تھا، اسی زمانے میں پورے ملک میں مولانا ابوالکلام آزاد صدی تقریبات منائی جارہی تھیں، راجستھان یونیورسٹی کے شعبہ اردو فارسی میں بھی مولانا پر سمینار ہوا تھا، اس میں شرکت کے لیے گیا تو ڈاکٹر فرید صاحب سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے اپنی کتاب معارف میں تبصرے کے لیے عنایت کی، اس سے ان کی محنت اور لغت میں مہارت کا اندازہ ہوا، سمینار میں ٹونک کے متعدد اہل علم اور برکاتی خاندان کے کئی بزرگوں سے ملاقات ہوئی، ان لوگوں کا شدید اصرار تھا کہ میں ٹونک چلوں اور ریاست کے کتب خانے اور قابل ذکر یادگاروں کو دیکھوں لیکن ریل کا ریزرو ٹکٹ وہاں جانے میں مانع ہوا جس کا ملال آج تک ہے۔
ڈاکٹر فرید احمد کی نظر عربی، فارسی اور اردو لغات اور لسانیات پر اچھی اور گہری تھی اور اس پر انہوں نے بہت سے علمی و تحقیقی مضامین لکھے، ان کی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ اپنے تلامذہ سے بھی انہوں نے فرہنگ اور لغات پر تحقیقی کام کرائے جیسے اقبال کے اردو کلام کی مبسوط فرہنگ، کلیات سودا کا تقابلی فرہنگ، کلیات میر حسن کی فرہنگ، فرہنگ نو آئین ہند، قرآن مجید کے اولین دو تراجم کا تاریخی و لسانی جائزہ وغیرہ، اﷲ تعالیٰ انہیں غریق رحمت کرے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا کرے، آمین۔ (ضیاء الدین اصلاحی، اکتوبر ۲۰۰۷ء)

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...