Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات معارف > فضا ابن فیضی

وفیات معارف |
قرطاس
وفیات معارف

فضا ابن فیضی
ARI Id

1676046599977_54338517

Access

Open/Free Access

Pages

755

فضاؔ ابن فیضی مرحوم
۱۷؍ جنوری کی شام لکھنو میں تھا کہ مؤ سے ڈاکٹر شکیل اعظمی نے فضا ابن فیضی کے انتقال کی خبر دی ، طبیعت ادہر عرصے سے ناساز ہی رہتی تھی، آخر بے قراری کو قرار آہی گیا اور ایک ایسا شاعر اس دنیا سے رخصت ہوگیاجس کی خوش کلامی اور خوش فکری عصائے دست غزل کا وقار رکھتی تھی۔
وہ خطہ اعظم گڑھ کی مردم خیز سرزمین مؤ میں یکم جولائی ۱۹۲۳؁ء میں پیدا ہوئے، گھرانہ علمی اور ذی عزت تھا، جدامجد مولانا محمد علی فیضی نامور عالم دین اور متعدد مذہبی کتابوں کے مصنف تھے، عربی، اردو اور فارسی میں یکساں قدرت کے ساتھ شعر کہتے تھے، دادا کی یہ میراث فضا کو بھی ملی اور انہوں نے تحدیث نعمت کے طور پر اور عربی رواج کے طرز پر والد کے بجائے داد اسے نسبت کو ترجیح دی، خالص عربی اور دینی تعلیم سے آراستہ فضا نے تجارت اور ملازمت کے ساتھ مشق سخن جاری رکھی، یہ محض طبیعت کا طرفہ تماشانہ تھا، طبیعت میں خودداری اور احساس کی شدت نے دنیا اور زمانے کے درد و کرب کا حساب کرنا سکھایا، ان کی شاعری کی اٹھان اسی لیے غضب کی رہی کہ خارجی زندگی کے مظاہر پر ان کی نظر، حقیقت کے متنوع پہلووں کو سمیٹ لینے والی تھی، ان جیسے اور ان سے پہلے کے اور ہم وطن شاعر خلیل الرحمان اعظمی نے اسی خاصیت کو بیان بھی کر ڈالا۔
فضا کی زودگوئی مشہور ہے، سفینہ زرگل، شعلہ نیم سوز، دریچہ سیم سمن، پس دیوار حرف، سبزہ معنی بیگانہ اور حمد و نعت کا مجموعہ سرشاخ طوبی کے ہزاروں اشعار، اس شہرت کی تائید کرتے ہیں، ان کے علاوہ غزال مشک گزیدہ، لوح آشوب آگہی اور آئینہ نقش صدا کے نام بھی ملتے ہیں، زود گوئی کا لازمی نتیجہ رطب و یابس کا امتزاج ہے، لیکن فضاکی شاعری میں فن کے خلوص، عصر کے شعور اور ذاتی تجربوں کے استادانہ اظہار نے یابس کا اندیشہ بھی نہیں ہونے دیا، انہوں نے اپنے پہلے مجموعہ کلام سے ناقدین کو یہ کہنے پر مجبور کیا کہ عصری ادب میں ان کو امتیازی حیثیت حاصل ہے، انہوں نے غزل، رباعی، نظم، ہر صنف میں طبع آزمائی کی، حمد و نعت کی سعادت بھی حاصل کی لیکن ان کی انفرادیت ہمیشہ ان کے ساتھ رہی، تخیل کی بلندی، الفاظ کی شوکت اور اس سے بڑھ کر فکر کی پاکیزگی اور اس سے زیادہ نئی نئی تراکیب کے کمال فن کا استعمال ان کو ہم عصروں میں فائق تر بناتا گیا، روایت کے خلاف بغاوت، پھر ترقی پسندی کے شوروشغف اور پھر اس کے زوال اور اس کی جگہ دوسرے ادبی و شعری نظریات یہ سارے منظر فضا کے سامنے گزرتے رہے اور فضا روایتی اقدار کو سینے سے لگائے اپنے عصر کی زبان سے جدت اور تازگی سے معمور نغمے فضا میں بکھیرتے رہے۔
گردش رنگ معنی ہے وہی
میرے لفظوں پہ گرانی ہے وہی
جس پہ قائم تھی حویلی اپنی
وہی بنیاد کا پتھر غائب
فن عروج پاتا گیا لیکن ناقدری اپنی پستیوں میں چھپی رہی، کرب ذات کا اظہار ہونا ہی تھا:
دیکھ کس کس زاویے سے امتحاں میرا ہوا
اس ہنر مندی میں سب کچھ رائگاں میر اہوا
بس یہی خاکسترجاں ہے یہاں اپنی شناخت
ہوگیا سرا بدن جب راکھ تو چمکا ہنر
فضا کو حق تھا کہ سخن شناس ناقدان کو فیض و فراق کی صف میں شامل کرتے، وہ یقینا صف اول کے ان شعرا میں تھے جن کی شاعری کو ساحری کا درجہ حاصل تھا، جس کی ہر بات حرف دگر تھی، جس کی آواز، شہ رگ جاں کے ٹوٹنے کی آواز تھی اور جس کا لہجہ سلگتے بجھتے شرر کے مانند تھا، ان کو خود احساس تھا کہ ان کے طرز ادا میں جذب اور مناجات کا گداز ہے، وہ پیکر تراش فکر اور علامت نگار ذہن ہیں لیکن یہ احساس بھی ان کو ہمیشہ رہا کہ:
بھرپور زندگی سے ہے لیکن مجھے وہ شخص
خاموش اُجڑے اُجڑے کھنڈر کی طرح لگے
میر ناصر کاظمی اور خلیل الرحمان اعظمی کا سارا درد جیسے ان کی شاعری میں سما گیا اور اس کے اظہار میں انہوں نے ان سب سے الگ راہ نکالی، یہ غیر معمولی جرأت ان ہی کے بس کی تھی، کسی تحریک کے سائبان کے بغیر وہ نادر استعاروں، تازہ لفظوں اور پیکر تراشیوں کے فن کا مظاہرہ کرتے رہے اور یہ اس لیے ممکن ہوا کہ بقول خواجہ احمد فاروقی ان کو اپنے فن پر اعتماد تھا، ڈاکٹر محمد حسن نے ان کی غزل کو یہ کہہ کر داد دی کہ یہ صرف دل کا مرثیہ نہیں، دور حاضر کے دردوداغ و جستجو و آرزو کی پوری داستان سے عبارت ہے، فضا نے عصر حاضر میں غزل کی آبرورکھی تو شمس الرحمان فاروقی کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو اکہ فضا غزل بہتر کہتے ہیں یا نظم، واقعی یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ دونوں فن کی کسوٹی پر یکساں کھرے ہیں۔
شعور و نظر کی طرح وہ عقیدہ عمل کے پیکر رہے، ان کی نوا کے صنم، آزروں کے بس میں نہیں رہے، یہ وہ نعمت ہے جو ان کے قبیلے میں خال خال نظر آتی ہے، اﷲ تعالیٰ مغفرت فرمائے اور اپنے قرب کی نعمت سے ہم کنار کرے۔ (آمین)
( عمیر الصدیق دریابادی ندوی ، فروری ۲۰۰۹ء)

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...