1688382102443_56116067
Open/Free Access
62
ہاشم شاہ(۱۷۵۶ء۔۱۸۲۱ء) میں موضع جگد یوکلاں تحصیل اجنالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حاجی محمد شریف اپنے عہد کے پیرِ طریقت تھے۔ ہاشم نے انھی کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کے والد مختلف علوم اور زبانوں کے ماہر ہونے کے علاوہ حکیم حاذق بھی تھے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ جب ان کے علاج سے صحت یاب ہوا تو خوش ہو کر تھرپال نزد ریہ نارووال ان کو انعام میں دیا۔ ہاشم تا دمِ مرگ ۱۸۲۱ء یہیں رہے(۶) سرور ارمان نارووال کے شعرا کے تذکرے میں ہاشم شاہ کے بارے میں رقمطراز ہیں:
ہاشم شاہ نے فارسی‘ پنجابی اور اردو میں شاعری کی مگر ان کی شہرت کا بڑا سبب ان کی لکھی ہوئی عشقیہ داستاں سسی پنوں ہے۔ جس سے ان کا شمار پنجابی کلاسیکی شعرامیں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ہاشم شاہ نے سوہنی مہینوال‘ شیریں فرہاد‘ لیلیٰ مجنوں ‘ ہیر رانجھا اور دوہے بھی پنجابی زبان میں لکھے۔(۷)
ہاشم شاہ عشقِ حقیقی کے قائل تھے۔ ان کے آباؤ اجداد میں سب پیر اور روحانی پیشوا تھے۔ آپ نے باطنی طور پر حضرت پیر عبد القادر جیلانیؒ سے روحانی فیض حاصل کیا۔ پیر عبد القادر کی منقبت سے چند اشعار ملاحظہ ہوں :
اس گناہیں کے لیے یا پیر غفاری کرو اب تو کچھ پردہ نشیں پر حال ستاری کرو
دستگیری کجیو ڈرتا ہے ہاشم پر گناہ دستگیر بے کساں یا غوث الاعظم بادشاہ (۸)
دنیا کی بے ثباتی بھی ہاشم کی اردو شاعری کا موضوع ہے۔ ہاشم سمجھتے تھے کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے اور ہر کسی انسان نے دنیا سے آخرت کی طرف سفر کرنا ہے۔ اس حوالے سے اشعار ملاحظہ ہوں:
کہاں سکندر کہاں ہے دارا جام کہاں ہے جم کا جن کی تیغ سے دیو بھی کانپے دل دہلے رستم کا
ان کی راکھ ملے نہ ڈھونڈے دنیا گھر ہے غم کا ہاشم جان غنیمت جانو نہیں بھروسا دم کا (۹)
ہاشم شاہ پیارو محبت اور امن و آشتی کا شاعر ہے۔ ان کی شاعری میں اس حوالے سے کافی اشعار موجود ہیں۔ چند اشعار ملاحظہ ہوں:
پھول اور کانٹے دونوں دیکھو ایک جگہ ہوں پیدا اک شب پھول کی عمر‘ یہاں پر نت کانٹوں کی دنیا
تھوڑا جینا لیکن پیارے کانٹا مت بن جانا ہاشم ہنس کر گلے ملو پل بھر کا مسکانا (۱۰)
سرور ارمان ،’’تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو‘‘ لاہور‘ ارباب ادب پبلی کیشنز‘ ۲۰۰۲ء ‘ ص : ۲۴۹
۷۔ ایضاً ‘ ص: ۲۵۰
۸۔ ایضاً ‘ ص: ۲۵۱
۹۔ ایضاً ‘ ص: ۲۵۲
۱۰۔ ایضاً ‘ ص: ۲۵۳
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |