Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

تاریخ ادبیات سیالکوٹ |
Asian Research Index
تاریخ ادبیات سیالکوٹ

دل محمد دلشاد
ARI Id

1688382102443_56116068

Access

Open/Free Access

Pages

63

دل محمد دلشاد (۱۸۰۰ء پ) گلی حکیماں محلہ سیداں (کوچہ بند) پسرور میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے فارسی اشعار میں ایک جگہ اس کی طرف اشارہ بھی کرتے ہیں :

یکے دو دست عجب تال آپس شش پہلو                        بشش جہات بہ پنجاب گو کہ ثانی آں است   

دلیل شادی دلشاد نام ایں شہراست                             کہ پر سرور طرب بخش عالم دل و جاں است  (۱۱)

آپ فارسی اور اردو کے بہترین شاعر ہونے کے علاوہ عالمِ دین بھی تھے۔ دلشاد کے کلام میں حد درجے کی پختگی اور سادگی عیاں ہے۔ وہ اپنی تشبیہات اور استعارے حالاتِ حاضرہ اور دیگر نشیب و فرازِ حیات سے اخذ کرتے ہیں۔ ان کے کلام میں بے حد جاذبیت اور شرینی موجزن ہے۔ اُن کا زیادہ کلام قصائد اور غزلیات پر مشتمل ہے۔

قاضی عطاء اﷲ اپنی کتاب ’’شعرائے پسرور‘‘ میں دلشاد کے بارے میں رقمطراز ہیں:

دل محمد دلشاد پسروری انیسویں صدی کے معروف فارسی اور اردو شاعر ہیں۔ آپ نے متداولہ علوم و فنون اغلباً سیالکوٹ جیسے علم و حکمت کے شہر سے حاصل کئے۔ منطق ‘ سلوک‘ اخلاق‘ فقہ اور شعری علم میں کمال حاصل کیا۔ (۱۲)

مذکورہ بالا علوم میں مہارت دلشاد کے ایک فارسی شعر سے واضح ہوتی ہے:

از علم شعر و منطق‘ فقہ و سلوک و اخلاص                    دارد تمام لیکن دلشاد زر نہ داد       (۱۳)

آپ کا زیادہ تر اردو کلام مفقود ہے۔ مختلف اردو تذکروں میں آپ کا کلام ملتا ہے۔ آپ کا فارسی دیوان ادارہ تحقیقاتِ پاکستان دانشگاہ پنجاب لاہور نے ۱۹۷۰ء میں شائع کیا۔ (۱۴) عشقِ مجازی‘ محبوب کی بے اعتنائی‘ بے وفائی‘ عشوہ وغمزہ وادا دلشاد کی اردو غزلوں کے موضوعات ہیں۔ حافظ محمود شیرانی نے اپنی تالیف ’’پنجاب میں اردو‘‘ میں دلشاد کی چند غزلیں نقل کی ہیں۔ ان اشعار میں دلشاد اپنے محبوب سے شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ کلاسیکی اردو شاعری کے روایتی محبوب کی طرح دلشاد کا محبوب بھی ظالم اور بے پروا ہے۔ دلشاد محبوب کی بے اعتنائی اور بے وفائی کا ذکر اپنے غزلیہ اشعار میں اس طرح کرتے ہیں:

گزرے ہیں کئی دن وہ پری زاد نہ آیا                             شاید کہ مرا وعدہ اسے یاد نہ آیا    

نے خط‘ نہ کتاب‘ نہ خبر کچھ‘ سندیسہ                        پیغام ہمارا گیا برباد نہ آیا              

اس دام میں افسوس پھڑکتے ہیں کئی جاں                       جب ہم کوں پھنستا کر گیا صیاد نہ آیا              

اک زخم کا محتاج تڑپتا رہا بسمل                        پر مار کے شمشیر وہ جلّاد نہ آیا       

اس منتظری میں شیریں ہے نقش تہِ دیوار                      جب تیشہ گیا مار کے فرہاد نہ آیا    

کہتے ہیں سبھی جموں کے آپس میں پری رو                     کیا وجہ میاں ساتھ جو دلشاد نہ آیا  (۱۵)

دلشاد کی اردو غزلیات میں عشوہ و غمزہ وادا کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ چند اشعار ملاحظہ ہوں:

دلبر ہے نوجواں‘ نہ جانوں کریگا کیا                             ہے ذات کا پٹھان نہ جانوں کریگا کیا              

پہلے ہی لعلِ لب سے کئی دل ہوئے تھے خوں                 اب کھا کے آیا پان نہ جانوں کرے گا کیا       (۱۶)

دلشاد کے محبوب میں تیزی طراری کی انتہا ہے۔ ان کا محبوب انسان کے علاوہ انسان کے خالق کو بھی چکر دے سکتا ہے۔ اس حوالے سے چند اشعار ملاحظہ ہوں:

فلک کا اک یہاں بھی ہمعناں ہے                 تکلف بر طرف آویز خاں ہے    

اگر وہ کجروی اپنی پہ آوے                          فلک کے باپ کوں چکر کھلاوے   (۱۷)

 

۱۱۔          قاضی عطاء اﷲ ‘ ’’شعرائے پسرور‘‘ پسرور‘ ادبی سبھا‘ ۱۹۹۵ء ‘ ص : ۱۲

۱۲۔         ایضاً ‘ ص: ۱۳

۱۳۔         ایضاً ‘ ص:۱۴

۱۴۔          ایضاً ‘ ص: ۱۵

۱۵۔         حافظ محمود شیرانی ‘ ’’پنجاب میں اردو‘‘ اسلام آباد‘ مقتدرہ قومی زبان‘ طبع دوم، ۱۹۹۸ء ‘ ص:۲۹۸

۱۶۔          ایضاً ‘ ص: ۲۹۷

۱۷۔         ایضاً ‘ ص: ۲۹۸

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...