Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > تاریخ ادبیات سیالکوٹ > منشی میراں بخش جلوہ

تاریخ ادبیات سیالکوٹ |
Asian Research Index
تاریخ ادبیات سیالکوٹ

منشی میراں بخش جلوہ
ARI Id

1688382102443_56116073

Access

Open/Free Access

Pages

71

منشی میراں بخش جلوہ انیسویں صدی کے ربع آخر میں سیالکوٹ میں اردو میں شعرو شاعری کرتے تھے۔ انجمنِ حمایتِ اسلام کے جلسوں میں شریک ہوتے ہوئے نظمیں پڑھتے تھے۔ آپ سراج الاخبار(جہلم) کے سیالکوٹ میں نمائندہ تھے۔ جلوہ کے پانچ شعری مجموعے گلشنِ نعت‘ جلوہ حق‘ تحفہ جلوہ‘ نوحہ جلوہ‘ دیوان جلوہ اور ایک نثری کتاب جو جلوہ کی شعری تصانیف کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔ شائع ہو چکی ہیں۔(۵۳) جلوہ کی مذکورہ بالا کتب نایاب ہیں۔

مولانا عبد المجید سالک اپنی تالیف’’ذکرِ اقبال‘‘ میں جلوہ سیالکوٹی کے بارے میں لکھتے ہیں:

ایک شاعر منشی میراں بخش جلوہ سیالکوٹی تھے جو اکثر انجمنِ حمایتِ اسلام میں بھی آ کر نظمیں پڑھا کرتے تھے۔ نہ جانے کہاں سے شعر کہنے کی لت پڑ گئی۔ شعر کیا تھے پکوڑے تل لیا کرتے تھے۔ ان دنوں خزانے کے ایک کلرک اہلِ زبان تھے جلوہ صاحب ان کو اکثر شعر سنایا کرتے تھے۔ ایک روز انہوں نے تنگ آ کر کہا بھائی جلوہ تمہارے شعروں سے چھیچھڑوں کی بو آتی ہے۔ جلوہ صاحب تاؤ کھا کر شاہ صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کو اپنے اشعار سنا کر پوچھا کہ یہ اشعار کیسے ہیں شاہ صاحب۔ شاہ صاحب سے مراد مولوی سید میر حسن ہیں ‘ نے فرمایا سچ پوچھتے ہو تو تم نے شعروں کا جھٹکا کر دیا ہے۔(۵۴)

میراں بخش جلوہ فن تاریخ گوئی میں مہارت رکھتے تھے۔ شاعرِ کشمیر منشی محمد دین فوق کے چچا منشی غلام محمد خادم کا بیٹا محمود فوت ہوا تو جلوہ نے کئی تاریخیں کہیں جن میں سے ایک یہ ہے:

مر گیا جلوہ جو خادم کا پسر                              نام تھا محمود اور تھانیک خو            

کیوں نہ خادم روئے سر کو پیٹ کر                 مل گیا ہے خاک میں ’’خورشید رو‘‘                (۵۵)

(۱۳۲۶ ہجری)

جلوہ نے اپنے لخت جگر اکبر علی کی پیدائش اور وفات کی بہت سی تاریخیں کہی ہیں‘ چند ملاحظہ ہوں:

کیا ہے عطا مجھ کر حق نے پسر                       ہوا سن کہ خوش جس کو سارا جہاں               

یہ ہاتف نے جلوہ کہا غیب سے                     ہوا ہے یہ پیدا ’’گل ارغوان‘‘     (۵۶)

(۱۳۰۸ ہجری)

نوجواں مرد آہ فرزندم                               نیک خو بود صاحب ہمت            

بہتر تاریخ این بگو جلوہ                 از جہاں رفت صاحب عزت       (۵۷)

۵۳۔ نور محمد قادری ‘ ’’اقبال کا ہم عصر،مشمولہ’’ اقبال ریویو‘‘ لاہور، اقبال اکادمی، جولائی ۱۹۸۴ء، ص : ۵۰

۵۴۔ عبد المجید سالک ،’’ذکرِ اقبال‘ ‘ لاہور،بزمِ اقبال، ۱۹۵۵ء، ص:۲۸۴‘ ۲۸۵

۵۵۔        نور محمد قادری، ’’اقبال کا ہم عصر‘ ‘ ،ص:۵۵

۵۶۔         ایضاً ،ص:۵۶

۵۷۔        ایضاً ،ص: ۵۶



Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...