1688382102443_56116075
Open/Free Access
72
فتح دین گلکارؔ (۱۹۳۰ء۔۱۸۶۵ء) کا اصل نام فتح دین اور گلکار تخلص ہے۔ آپ پسرورمیں پیدا ہوئے۔ پسرور میں علمی و ادبی محفلوں میں شامل ہوتے رہے۔ عربی اردو اور فارسی پر عبور رکھتے تھے۔ اپنے دور کے پرگو شاعر تھے ان کا بہت سا کلام غیر مطبوعہ ہے جو مختلف شخصیات کے پاس بکھرا پڑا ہے۔ (۵۹)
ان کا بکھر ہوا کلام طبع کرنے کی ضرورت ہے۔ راقم الحروف ان کا غیر مطبوعہ کلام بازیافت نہیں کر سکاہے ۔ گلکار کا ۲۵۶ صفحات پر مشتمل ایک شعری مجموعہ ہے جو نایاب ہے۔ یہ مجموعہ غزلیات اور قصائد پر مشتمل ہے۔ میجر ہارٹ کی مدح میں ایک قصیدہ ہے جو ۱۸۸۹ء کا لکھا ہوا ہے۔ قصیدے کا مطلع اور مقطع ملاحظہ ہو:
جو کہ ماری مدح کا دم کیا تجھے امکان ہے نارسا بے عقل کب تجھ سا کوئی نادان ہے
ٹائم آمد عیسوی گلکارؔ یوں ہاتف کیا جیسے غیاثِ درد منداں حاتم دوران کیا (۶۰)
آپ کے غیر مطبوعہ اور مطبوعہ دیوان مناجات‘ حمدیہ قصائد اور غزلیات پر مشتمل ہیں چند اشعار ملاحظہ ہوں:
بسم اﷲ خاص منبع ہے سرقدیم کا مژدہ ہے اس میں الرحمن الرحیم کا
حامد ہے کون حمد خدائے کریم کا عالم ہے کون حضرت علم علیم کا
گلکارؔ کچھ خطر نہیں روزِ حساب کا تقویٰ ہے تجھ کو رحمت رب الرحیم کا (۶۱)
۵۹۔ ڈاکٹر سلطان محمود حسین ،’’تاریخِ پسرور‘‘، ص:۲۹۶۔۲۹۷
۶۰۔ ایضاً ‘ ص: ۲۹۸
۶۱۔ ایضاً ‘ ص: ۲۹۹
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |