Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

تاریخ ادبیات سیالکوٹ |
Asian Research Index
تاریخ ادبیات سیالکوٹ

غلام نبی مہجور
ARI Id

1688382102443_56116081

Access

Open/Free Access

Pages

99

غلام نبی مہجور(۱۹۴۸۔۱۸۸۰) پسرور ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ اصل نام غلام نبی اور مہجورؔ تخلص کرتے تھے۔ (۲۰۰) پنجاب یونیورسٹی سے مہجور نے منشی فاضل کا امتحان پاس کیا اور بدوملہی سکول میں اردو عربی کے استاد مقرر ہوئے۔ اسی ملازمت کے دوران آپ احمدیہ جماعت میں شامل ہو گئے اور تبلیغی خدمات سر انجام دینے لگے۔ آخری عمر میں احمدیہ مسلک سے کنارہ کش ہو گئے۔ (۲۰۱) مہجور کا بیشتر کلام روزنامہ ’’احسان‘‘ اور ’’شباب‘‘ میں چھپتا رہا۔ آپ کی مولانا عبد المجید سالک اور آغا حشر کاشمیری سے اچھی وابستگی تھی۔

قاضی عطاء اﷲ عطا اپنی کتاب ’’شعرائے پسرور‘‘ میں مہجور کی ادبی محفلوں میں شرکت کے بارے میں لکھتے ہیں:

بچپن ہی سے شاعری کے جراثیم آپ کے وجود میں موجود تھے جو آہستہ آہستہ پرورش پا کر بڑے جسیم اور توانا بن کر مختلف مشاعروں اور محافل میں اپنی قوت کا لوہا منوا چکے تھے۔ لہذا کانپور اور رمتھرا کے آل انڈیا مشاعروں میں جہاں سیمابؔ‘ فارغؔ‘ صبا ؔاور جگرؔ وغیرہ شریک ہوتے۔ آپ کا کلام اعلیٰ ترین حسنِ تغزل کو لئے سیماب جیسے شعراء کو سیماب پا کر دیتا۔(۲۰۲)

بہت کوشش کے باوجود مہجور کا مکمل کلام بازیاب نہیں ہو سکا۔ کچھ غزلیات اور نظمیں ’’تاریخِ پسرور‘‘ اور ’’شعرائے پسرور‘‘ سے دریافت ہوئی ہیں۔

مہجور کی رباعیات اور غزلیات کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کا شکر‘ حمد و ثنا‘ تقدیر و قسمت اور مسلمانانِ برصغیر کی حالتِ زار مہجور کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں:

جہاں میں خواجگی اور بندگی تقسیمِ فطرت ہے                 عطائے بے سبب پر شکر رحماں کر رہا ہوں میں             

کوئی حاسد نہ مانے خواجگی میری تو نہ مانے                      عدو کو صورتِ سیماب لرزاں کر رہا ہوں میں (۲۰۳)

سلطنت کی کچھ صلاحیت اگر ہوتی ہمیں                         سر پہ رکھ کر ہاتھ پھر تقدیر کیوں روتی ہمیں  

خوبیٔ قسمت سے ہوتے ہم اگر جوہر شناس                      ہند کے ساغر میں بھی ملتے بہت موتی ہمیں    (۲۰۴)

مہجورؔ کی گیت نما نظم ’’پیابن‘‘ عام فہم ہندی اور فارسی الفاظ سے مزین ہے۔ اس نظم کا موضوع ’’خاوند اور بیوی کا رشتہ‘‘ ہے مہجور سادہ زبان میں بیان کرتے ہیں کہ خاوند اور بیوی کا گہرا رشتہ ہوتا ہے۔ دونوں کا ایک دوسرے کے بغیر زندگی گزارنا دشوار ہے۔ اس نظم میں ایک بیوی اپنے خاوند کے بغیر تنہائی سے دوچار ہے۔ خاوند کی عدم موجودگی میں بیوی کو تنہائی کھائے جا رہی ہے۔ با وفا بیوی خواہش کر رہی ہے کہ اس خاوند وصل کی صورت میں اسے تنہائی کے عذاب سے نجات دلائے مہجورؔ کے گیت کے کچھ بند ملاحظہ ہوں:

مالن ہے گھر میں آئی                   مالا بنا کے لائی

دیتی ہے وہ بدھائی                      کہتی ہے عید آئی

پر میرا پیا بن کملائے جا رہا ہے

کاگا پیام لے جا                           میرا سلام لے جا

جس جاہے شام لے جا                کر دے یہ کام لے جا

اور میرا دل پیا بن کملائے جا رہا ہے

اشکوں کی رویہ روانی                   یہ سوزشِ نہانی

کس سے کہوں کہانی                   آفت ہے ‘ نوجوانی

دل کا کنول کسی بن کملائے جا رہا ہے

ننھی سی میری جاں ہے                               کمزور و نا تواں ہے

مہجورؔ تو کہاں ہے                         آنکھوں سے کیوں نہاں ہے

دل کا کنول ترے بن کملائے جا رہا ہے (۲۰۵)

سلیس زبان اور مخمس ہیئت میں لکھی گئی مہجورؔ کی ایک نظم کے چند بند ملاحظہ ہوں جس میں مہجورؔ نے ایک دوشیزہ کے لڑکپن اور جوانی کے ایام کو خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے:

لڑکپن ہے ابھی تیری طبیعت بھولی بھالی ہے

مگر اک دن بجائے سادگی پر کاریاں ہوں گی                  انہی معصوم آنکھوں میں تڑپتی بجلیاں ہوں گی              

خرام ناز پر قرباں ہزاروں شوخیاں ہوں گی                   سکونِ دل کے عالم پر فدا بیتا بیاں ہوں گی     

ترے جذبات میں پیدا قیامت ہونے والی ہے

بہت جلدی یہ ایامِ جوانی بیت جائیں گے                        کسے مقدور ہے جو ہونے والی بات کو ٹالے    

پڑیں گے سوزشِ سوزِ دروں سے دل پہ تب چھالے                         شبِ غم میں فلک کے پار جائیں گے ترے نالے             (۲۰۶)

۲۰۰۔        ڈاکٹر سلطان محمود حسین ،’’تاریخِ پسرور‘‘،ص :۲۷۵

۲۰۱۔         ایضاً،ص: ۲۷۶

۲۰۲۔ قاضی عطاء اﷲ،’’شعرائے پسرور‘‘ ، ص: ۵۹

۲۰۳۔ ڈاکٹر سلطان محمود حسین،’’تاریخِ پسرور‘‘ ، ص:۲۷۷

۲۰۴۔ ایضاً ،ص: ۲۸۰

۲۰۵۔ ایضاً ،ص: ۲۸۵

۲۰۶۔ ایضاً ،ص: ۲۹۰

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...