Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

تاریخ ادبیات سیالکوٹ |
Asian Research Index
تاریخ ادبیات سیالکوٹ

عشقی الہاشمی
ARI Id

1688382102443_56116093

Access

Open/Free Access

Pages

147

عشقی الہاشمی(۱۹۰۹ء ۔۱۹۸۳ء)کا اصل نام جعفر علی اور عشقیؔ تخلص کرتے تھے۔ عشقیؔ سیالکوٹ کے سادات نقوی خاندان میں ہوئے۔ آپ عربی فارسی میں خدا داد قابلیت رکھتے تھے اور علومِ شرقیہ کے بہترین اساتذہ میں شمار ہوتے تھے۔ عشقیؔ نے شاعری میں علی طالب الہٰ آباد ی اور لسان الہند مرزا ہادی عزیز لکھنوی سے فیض حاصل کیا۔ سیالکوٹ میں عشقیؔ کے بہت زیادہ شاگرد تھے۔ جنھوں نے اُردو شاعری میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ اصغر سودائیؔ اور تابؔ اسلم جیسے کاملِ فن شعرا عشقیؔ کے تلمذ میں رہے۔(۴۵۶)

آپ نے مجلہ در’’نجف‘‘ میں بحیثیت مدیر معاون کام کیا۔ ’’شبابِ اردو‘‘ ،اور’’نوروز‘‘ کی ادارت بھی سنبھالی ۔اور امر تسر کے ہفت روزہ ’’مجلہ آرٹ‘‘ کے مدیر بھی رہے۔ (۴۵۷) ’’سر شک بہار‘‘ ،’’مطلع الانوار‘‘ ،’’سوزو ساز‘‘ ،’’سہا و سمن‘‘ اور ’’غزلستان‘‘ عشقیؔ کے چار شعری مجموعے ہیں۔’’العروض ‘‘تصنیف میں فنِ شاعری پر تنقید اور تبصرے شامل ہیں۔(۴۵۸)

عشقیؔ روایتی شاعر ہیں ان کے ہاں کوئی جدت نظر نہیں آتی۔ عشقی ؔ کے اسلوب پر دبستان دہلی اورلکھنو کے اثرات بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۔ اُن کی غزلیات چھوٹی اور لمبی بحروں میں ہیں ۔شاعری میں قافیہ اور ردیف پر بہت زور دیتے ہیں ۔ان کی اکثر غزلیات کی طویل ردیفیں ہیں ایسا لگتا ہے جیسے وہ شاعری پر قافیہ اور ردیف کو فوقیت دیتے ہیں ۔ مذکورہ بالا خامیوں کے باوجود عشقیؔ کے ہاں آفاقی موضوعاتِ شاعری بھی موجود ہیں۔ اخلاقیات،رجائیت،قومیت،حقیقت پسندی،اصلاح ،عشقِ مجازی اور عشقِ حقیقی عشقیؔ کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں اس حوالے سے نمونہ کلام ملاحظہ ہو:

قوم پر جب زوال آتا ہے

 

/نوجوان بے لگام ہوتے ہیں

 

1جن کو جینے کا آ گیا طریق

 

3ان کے اونچے مقام ہوتے ہیں

 

-جو بشر احترام کرتے ہیں

 

)لائق احترام ہوتے ہیں

 

3دورِ گیتی کے حکمران عشقیؔ

 

1خواہشوں کے غلام ہوتے ہیں

(۴۵۹)

 

غمِ موت کو زندگی کر رہا ہوں

 

جو منہ سے کہا تھا وہی کر رہا ہوں

 

9اُجاگر کیے رازفطرت کے میں نے

 

میں شاعر ہوں پیغمبری کر رہا ہوں

 

محبت کے داغوں کو کوثر سے دھو کر

 

7بہ صحن حرم روشنی کر رہا ہوں

 

نہ مرنے کا غم ہے نہ جینے کی حسرت

 

قضا کی بھی گویا نفی کر رہا ہوں

 

9ابھی ہے مجھے رحمتوں کا سہارا

 

میں عشقی خطائیں ابھی کر رہا ہوں

(۴۶۰)

 

مجھ پہ اور دید کا الزام خدا خیر کرے

 

;مجرم عشق کا انجام خدا خیر کرے

 

غنچے افسردہ ، فضا گنگ، ستارے ساکن

 

ان کے لب پر ہے میرا نام خدا خیر کرے

(۴۶۱)

۴۵۶۔رخشہ نسیم،’’سیالکوٹ میں اردو شاعری بیسویں صدی کے دوران‘‘،مقالہ برائے ایم ۔اے اردو،لاہور،پنجاب یونیورسٹی ۱۹۷۹ء،ص:۷۲

۴۵۷۔ایضاً،ص :۷۳

۴۵۸۔صوفیہ بٹ،’’اقبال اور سیالکوٹ کی معاصر شخصیات‘‘،مقالہ برائے ایم ۔فل اقبالیات،اسلام آباد،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ۲۰۰۰ء ،ص :۱۱۴

۴۵۹۔عشقی الہاشمی،’’سرشکِ بہار‘‘ سیالکوٹ،مکتبہ شہاب اردو ،۱۹۷۵ء ،ص:۱۱۴

۴۶۰۔ایضاً،ص :۸۶

۴۶۱۔ایضاً،ص :۸۸

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...