Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > تاریخ ادبیات سیالکوٹ > سعیدہ صبا سیالکوٹی

تاریخ ادبیات سیالکوٹ |
Asian Research Index
تاریخ ادبیات سیالکوٹ

سعیدہ صبا سیالکوٹی
ARI Id

1688382102443_56116105

Access

Open/Free Access

Pages

198

سعیدہ صبا سیالکوٹی(۱۹۱۹ء۔۲۰۰۲) کا اصل نام احمد بی بی ہے۔ آپ پسرور میں پیدا ہوئیں ۔آپ کے بڑے بھائی عبرتؔپسروری معروف شاعر تھے۔(۷۰۴)

’’گلدستہ صبا‘‘ سعیدہ صبا کا واحد شعری مجموعہ ۱۹۹۶ء میں شائع ہوا۔ حمد و نعت،اتحاد اُمت ،قومیت ،دینِ اسلام ،اور حالات حاضرہ ان کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں۔ آپ کے دل میں امت مسلمہ کا بہت درد تھا۔ جس کا اظہار ان کے مجموعہ ہائے کلام کے صفحات میں جگہ جگہ ملتا ہے۔

ان کی نظم میں لطافت و سلاست پائی جاتی ہے۔ وہ کسی بھی تاثر کی منظر نگاری نہایت جاذب پیرائے میں کرنے پر بڑی قدرت رکھتی ہیں۔حضورؐ سے سچی محبت کی وجہ سے آپ نے متعدد مقدار میں نعتیں لکھیں۔ ایک وقت ایسا تھا جب ان کا مقصود شاعر ی سے کہیں زیادہ مدحتِ رسول عربیؐ تھا۔ آپ کی شاعری کے بارے میں احسان اﷲ ثاقب رقم طراز ہیں:

آپ اپنے منفرد اسلوب میں الفاظ کا جادو جگاتی ہیں اور مشکل سے مشکل مضامین کو بھی آسانی سے ادا کرنے کی مہارت رکھتی ہیں۔ حمد،مناجات،نعت،سلام ،قومی واقعات اور گھریلوتقریبات آپ کے دل پسند موضوعات سخن ہیں۔ آپؐ کی شاعری رضائے الٰہی کے حصول ،رسولؐ خدا کی خوشنودی ،ملی احساس اور معاشرتی فلاح و بہبود کے جذبات سے لبریز ہے۔(۷۰۵)

صبا کا نعتیہ کلام ان کے دل سے نکلی ہوئی آواز ہے۔ انھوں نے آیات قرآنی کاسلیس اور سادہ زبان میں منظوم ترجمہ بھی کیا ہے۔وہ قرآن اور خالق قرآن سے محبت کرتی ہیں۔ وہ عشقِ رسولؐ کا مجسمہ ہیں۔ وہ اس بات کا شعور رکھتی ہیں کہ روح کے سکون کے لیے عشقِ حقیقی اور عشقِ رسولؐ کا ہونا ضروری ہے کچھ نعتیہ اشعار اور منظوم قرآنی آیات ملاحظہ ہوں:

وہ دل جو دور ہیں تجھ سے ترے قریب نہیں

 

کہیں بھی ان کو حقیقی خوشی نصیب نہیں

 

تمہارے چاہنے والے اک ایک سے بڑھ کر

 

کمال یہ ہے کہ کسی کا کوئی رقیب نہیں

(۷۰۶)

[اب بسم اﷲ اور الحمداﷲ کا ترجمہ ملاحظہ ہو:

جب لفظ بسم اﷲ پڑھا

 

'جیسے کسی نے یوں کہا

 

%وہ کون ہے تیرا خدا

 

'کچھ تو وضاحت سے بتا

 

#جو لائق حمد و ثنا

 

!جو خالق ہر دوسرا

 

%بس ہے وہی میرا خدا

 

%بے شک وہی میرا خدا

(۷۰۷)

سعیدہ صبا اقبال سے بہت متاثر تھیں یہی وجہ ہے کہ دیگر مقامی شعرا کی طرح ان کی شاعری پر بھی اقبال کے فکر و فن کے گہرے اثرات نظر آتے ہیں۔ وہ اقبال کی طرح امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پرمتحد دیکھنا چاہتی ہیں۔ وہ قومی و ملی شاعرہ ہیں۔ وہ اپنی قومی و ملی نظموں میں قومیت کا درس دیتی نظر آتی ہیں:

ہو جاؤ متحد کہ فضا ساز گار ہے

 

9اے ذی شعور آج ہوا ساز گار ہے

 

ہے قوم کس عذاب الٰہی میں مبتلا

 

ہے وقت کی پکار کہ شکووں کو بھول جا

 

آپس میں پھوٹ جس کا نتیجہ شکست ہے

 

الحاق و اتفاق میں ہی پیش رفت ہے

(۷۰۸)

سعیدہ صبا سیالکوٹی ایک حسا س شاعرہ ہیں۔انھوں نے انسانی استحصال قتل و غارت گری ،ظلم و تشدد ،جبر ،تعصب ،اور دہشت گردی کو ایک حساس انسان کی طرح دیکھا اور محسوس کیا ہے۔ وہ اپنے معاشرے میں مساوات اور امن و آشتی کی خواہاں ہیں۔و ہ صرف اور صرف انسانیت کی شاعرہ ہیں کیونکہ ہر مذہب انسانیت کا درس دیتا ہے:

آج انسان کا اﷲ نگہبان ہے

 

پیروی کر رہا ہے جس کی شیطان ہے

ہم جسے کہہ رہے ہیں کہ انسان ہے

 

9وہ درندہ ہے خونخوار حیوان ہے

5رشوتوں کے سر عام بازار ہیں

 

7خون پینے کو ہر وقت تیار ہیں

روک لو اس زمانہ کی رفتار کو (۷۰۹)

منظر نگاری اور تصویر کشی صبا کی شاعری کی ایک اہم خوبی ہے۔ ان کی اکثر نظموں میں فطرت اور مناظر فطرت کی تصویر کشی دیکھی جا سکتی ہے۔ اپنی ایک نظم’’مری کے مناظر قدرت‘‘ میں صبا مری کے قدرتی دلکش مناظر کا خوبصورت انداز میں اس طرح نقشہ کھینچتی ہیں:

تجھے گلستاں کی بہاروں میں دیکھا

 

مہکتے ہوئے سبزہ زاروں میں دیکھا

 

کہیں جھیل ڈل کے کناروں میں دیکھا

 

ترا روپ میں نے ستاروں میں دیکھا

 

;ستائش میں ساری فضا دیکھتی ہوں

 

میں اک سمت شانِ خدا دیکھتی ہوں

 

رواں ہیں کہیں آبشاروں میں پانی

 

3کرے رقص جیسے کسی کی جوانی

 

کہ جیسے یہاں ہو رہی نغمہ خوانی

 

5کہیں حور وش مدلقا کی زبانی

(۷۱۰)

۶۹۱۔ ڈاکٹر انور سدید،’’عرضِ سدید‘‘،مشمولہ’’شعلہ نمناک‘‘،ص: ۱۶

۶۹۲۔طاہر شادانی،’’شعلہ نمناک‘‘،ص: ۸۳

۶۹۳۔ایضاً،ص:۷۰

۶۹۴۔ایضاً،ص:۶۳

۶۹۵۔ایضاً،ص:۷۶

۶۹۶۔ایضاً،ص:۹۴

۶۹۷۔ایضاً،ص:۱۳۵

۶۹۸۔ایضاً،ص:۱۴۷،۱۴۸

۶۹۹۔ایضاً،ص:۱۶۲،۱۶۳

۷۰۰۔ایضاً،ص:۱۵۰،۱۵۱

۷۰۱۔ایضاً،ص:۱۵۴،۱۵۵

۷۰۲۔ایضاً،ص:۱۴۶،۱۴۷

۷۰۳۔ایضاً،ص:۱۶۲

۷۰۴۔قاضی عطا اﷲ ،’’شعرائے پسرور‘‘،پسرور،ادبی سبھا، ۱۹۹۵ء، ص:۱۸۹

۷۰۵۔احسان اﷲ ثاقب ،’’پاکیزہ افکار کا آفتاب‘‘،مشمولہ ’’گلدستہِ صبا‘‘،از سعیدہ صبا سیالکوٹی ،لاہور،۱۹۹۶ء:ص: ۱۲

۷۰۶۔سعیدہ صبا سیالکوٹی،’’گلدستۂ صبا‘‘:ص :۳۵

۷۰۷۔ایضاً،ص:۴۲

۷۰۸۔ایضاً،ص:۵۲

۷۰۹۔ایضاً،ص:۵۸

۷۱۰۔ایضاً،ص:۶۵

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...