Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

تاریخ ادبیات سیالکوٹ |
Asian Research Index
تاریخ ادبیات سیالکوٹ

اطہرؔ صدیقی
ARI Id

1688382102443_56116120

Access

Open/Free Access

Pages

249

اطہرؔ صدیقی(۱۹۳۵ء۔پ) کا اصل نام محمدیسیٰن صدیقی اور اطہرؔ تخلص کرتے تھے۔ آپ چوہان حال برہان پور تحصیل پسرور میں پیدا ہوئے۔ آپ معروف شاعر پروفیسر حفیظ صدیقی کے بھائی تھے۔ حفیظ صدیقی کی راہنمائی میں اطہر نے زمانہ طالب علمی میں شاعری کا آغاز کیا تو ان کا کلام ملک کے معروف ادبی رسائل و جرائد میں شائع ہونے لگا۔(۹۱۶)

اطہرؔ کا پہلا شعری مجموعہ’’ کاکل غم‘‘ غزلوں اور نظموں پر مشتمل ہے جو۱۹۸۷ء میں شائع ہوا۔دوسرامجموعہ کلام’’ذوق سفر‘‘ کے نام سے ۱۹۸۹ء میں صدیقی پبلی کیشنز لاہور سے طبع ہوا۔ یہ مجموعہ غزلیات پر مشتمل ہے۔ تیسرا شعری مجموعہ’’آبرؤے غم‘‘۱۹۹۰ء میں صدیقی پبلی کیشنز لاہور سے شائع ہوا۔ یہ مجموعہ بھی غزلیات پر مشتمل ہے۔ چوتھا شعری مجموعہ ’’گردِ مسافت‘‘غزلیات اور نظموں پر مشتمل ہے۔

اطہر ؔصدیقی کی شاعری کا بڑا موضوع عظمت انسان ہے ۔وہ اپنی شاعری میں حضور ؐ کی ذات اقدس کے شیدائی نظر آتے ہیں۔ ان کے نزدیک حضرت محمدؐ کی ہستی عظمت انسان کی علامت ہے۔ اور وہی مثالیِانسان کا نمونہ ہیں۔انھوں نے نعت میں ہی نہیں بلکہ اپنی نظم اور غزل میں بھی عظمتِ انسان کی حقیقت کا اظہار کیا ہے:

ذرے ذرے سے پوچھ دیکھا ہے

 

-دشت در دشت کون رہتا ہے

 

5کون رہتا ہے لا مکاں میں اب

 

3کس کی رعنائیوں کا چرچا ہے

(۹۱۷)

ƒاطہرؔ کی شاعری عزم و ہمت ،جوش ،جواں جذبوں ،جستجو اور بلند حوصلوں سے بھر پور شاعری ہے ۔وہ اپنی شاعری میں کہیں بھی پست ہمت نظر نہیں آتے۔ان کے ہاں جوش اور جذبات کی شدت قاری کے حوصلے کو بلند کرنے کا سامان فراہم کرتی ہے۔ وہ عشق و جنون کے شاعر ہیں ۔یہ عشق و جنون انھیں عظیم کارنامے سر انجام دینے کے لیے ہر وقت تازہ دم رکھتا ہے:

مجھے وہ عزمِ سفر ملا ہے مجھے وہ ذوقِ طلب ملا ہے

 

کہ منزلیں میری قدم قدم پہ پکارتی ہیں

(۹۱۸)

 

صحرا نوردیوں کا تجھے حوصلہ نہ تھا

 

ذوقِ سفر نہیں ہے اگر بحر و بر کہاں

 

بڑھتی رہی ہے تشنگی ذوقِ سفر کے ساتھ

 

بڑھتا رہا جنون مرا حدِ نظر کے ساتھ

(۹۱۹)

اطہر ؔکا رجائی لہجہ ہے۔ ان کی شاعری رجائیت سے بھر پور ہے۔ وہ حالات سے ناامید نہیں ہوتے۔ وہ دکھوں اور غموں میں انسان کو برداشت کا درس دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک غم ہی انسان کو جینے کا حوصلہ دیتے ہیں اور انسانی زندگی کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی شاعری کا بنیادی استعارہ عمل ہے۔ وہ زندگی کے سفر میں انسان کو با عمل دیکھنا چاہتے ہیں ان کی شاعری انسان کو مشکلات کا مردانہ وار مقابلہ کرنے کی ہمت فراہم کرتی ہے:

کچھ حادثاتِ غم میں ابھی دلکشی تو ہے

 

تلخابۂ حیات کی داماندگی تو ہے

 

3کتنے سادہ ہیں تیرے دیوانے

 

3جی رہے ہیں کہ غم رہے باقی

(۹۲۰)

 

تلخیوں ہی سے ہے زندگی عظیم

 

1غم بشر کو سنوارتے ہوں گے

(۹۲۱)

}اطہرؔ کی شاعری میں محبت بھی ایک اہم موضوع ہے۔ اطہر کے ہاں نسوانی محبت نہیں ملتی بلکہ ان کے ہاں انسانیت سے محبت کا درس ملتا ہے۔ اطہر ؔبلا رنگ ونسل اور بلا قوم و ملت تمام انسانوں سے یکساں محبت کرتے ہیں۔ وہ تمام انسانوں کے غموں کو اپنا غم تصور کرتے ہیں۔وہ ان کے دکھ درد میں شریک بھی ہوتے ہیں اور ان کے دکھ درد بانٹتے ہیں:

میرے غم سارے بھی ہو جائیں اگر دور تو کیا

 

میرے اشکوں میں ترے غم کا سمندر ہو گا

(۹۲۲)

ãفنی اعتبار سے اطہر ؔکی غزلیں اپنے اندر موجودا نفرادیت ،تازگی ،فکر کی گہرائی اور فنی ارتقا کے باعث قاری کو حیرت میں مبتلا کرتی ہے۔ فکر وفن کے اعتبار سے وہ غزل کے اچھے شاعر ہیں۔ فردیات لکھنے والے شعرا میں بھی وہ اہم شاعر ہیں۔ ان کی شاعری کی ایک خاصیت یہ ہے کہ ان کے ہاں کسی دوسرے شاعر کی باز گشت سنائی نہیں دیتی۔ ان کا اپنا اسلوب اور لہجہ ہے۔ الفاظ و تراکیب کا بھی ان کا اپنا خاص اندازہے۔ انھوں نے یک مصرعی نظم میں بھی نمایاں طورقابل قدر کام کیاہے۔ ان کی یک مصرعی نظموں میں معرفت، عظمتِ آدم، عظمتِ غم،امید اور روشنی،حوصلہ مندی،اعلیٰ اقدار اور انسانی رشتوں کے تقدس جیسے موضوعات ملتے ہیں۔ یک مصرعی نظموں کی کچھ مثالیں ملاحظہ ہوں:

میرا رہبر

اسی نے سکھایا مجھے تلخیوں سے سلامت روی سے گزرنا

کہکشاں

کہکشاں دیکھوں تو اس کی یاد آتی ہے (۹۲۳)

ماں

اس زندگی کا لطف ترے دم قدم سے تھا (۹۲۴)

 

۹۱۶۔        قاضی عطاء اﷲ عطا،’’شعرائے پسرور‘‘ ،ص:۱۹۹

۹۱۷۔اطہر صدیقی،’’ذوقِ سفر‘‘،لاہور،صدیقی پبلی کیشنز ،۱۹۸۹ء، ص:۳۱

۹۱۸۔ایضاً،ص:۲۸

۹۱۹۔        ایضاً،ص:۳۲،۳۳

۹۲۰۔ایضاً،ص:۴۲،۴۳

۹۲۱۔       ایضاً،ص:۲۱

۹۲۲۔ایضاً،ص:۳۵

۹۲۳۔ایضاً،ص:۵۲

۹۲۴۔ایضاً،ص:۵۳

 

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...