1688382102443_56116124
Open/Free Access
259
محمد اقبال منہاس(۱۹۴۱ء۔۱۹۹۰ء) نام اور اقبالؔ تخلص کرتے تھے۔ آپ کے آباؤ اجداد کا تعلق پسرور سے تھا۔ آپ کے والد ملازمت کے سلسلے میں عراق میں مقیم تھے۔ جہاں اقبال منہاس پیدا ہوئے۔ آپ نے انٹر سے ایم ۔انگلش تک تعلیم گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ سے حاصل کی۔ انھوں نے انگریزی ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی ۔آپ دوران طالب علمی’’ مرے کالج میگزین ‘‘کے حصہ اردو کے مدیر بھی رہے۔ اور اسی کالج میں بحیثیت استاد بھی کام کیا۔ (۹۶۵) منہاس کے علمی و ادبی ،تحقیقی و تنقیدی مضامین اور غزلیں ’’شمع‘‘ ،دہلی ،’’سیپ‘‘، ’’فنون‘‘ ،’’اوراق‘‘،’’افکار‘‘ اور ’’رابطہ‘‘ میں شائع ہو چکی ہیں۔ آپ کا ایک شعری مجموعہ ’’آبِ گریزاں‘‘ شائع ہو چکا ہے جسے معروف شاعر طاہر نظامی نے مرتب کیا ہے۔ ’’آب گریزاں‘‘ میں نظمیں ،غزلیں ،قطعات اور رباعیات شامل ہیں۔
اقبال منہاس کی شاعری کے لہجے میں نیا پن پایا جاتا ہے۔ ان کے ہاں موضوعات کی جدت، جدید حسیات اور نئی لفظیات ملتی ہیں:
وہ لوگ پھول سے کومل وجود رکھتے ہیں
وہ جن کے دامن رنگین میں خار ہوتے ہیں
شمع جلے نہ کوئی پھول ہی کھلے جن پر
وہی تو اہلِ وفا کے مزار ہوتے ہیں
(۹۶۶)
áاقبالؔ ایک حساس شاعر اور حساس انسان ہیں ۔ وہ عام انسانوں کے مقابلے میں معاشرہ میں ہونیوالی نا انصافیوں اور استحصال کو جلد محسوس کرتے ہیں۔ اقبال منہاس اپنے ارد گرد ظلم ، معاشی و سماجی نا ہمواری اور انسانی بے بسی کو دیکھتے ہیں تو خاموش تماشائی نہیں بنتے۔ ان کی شخصیت اور شاعری میں ایک محتاط رویہ بھی ملتا ہے۔ اور وہ دوسروں کو بھی یہ رویہ اپنانے کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں:
انسان کی عظمتوں کا کسے پاس ہے یہاں
یہ چیز گنج دہر میں ارزاں ہے آج کل
شبنم کے ساتھ نوحہ کناں ہے کلی کلی
کتنا اداس ہے رنگ گلستاں ہے آج کل
(۹۶۷)
ذرا سنبھل کے اے اقبالؔ راہِ اُلفت میں
کہ ہر قدم پر یہاں غم ہزار ہوتے ہیں
(۹۶۸)
۹۶۵۔راقم الحروف کا محمد اقبال منہاس کے دوست طاہر نظامی سے انٹر ویو،بمقام ،پسرور ،۵ اگست ۲۰۱۱ء
۹۶۶۔اقبال منہاس،’’آبِ گریزاں‘‘،ص:۲۸
۹۶۷۔ایضاً،ص:۳۸
۹۶۸۔ایضاً،ص:۴۵
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |