1688382102443_56116127
Open/Free Access
263
احسان اﷲ ثاقب(۱۹۴۲ء۔۲۰۱۴ء) پسرور میں پیدا ہوئے۔ آپ معروف رومانوی شاعری فاخر ہریانوی کے بیٹے ہیں- اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کی۔ (۹۸۲)آپ کا ایک شعری مجموعہ ’’شہرِ غزل‘‘ کے نام سے معراج پر نٹرز لاہورسے ۲۰۰۶ء میں شائع ہوا۔ اس کے علاوہ کچھ شعری مسودات ہیں جو شائع نہیں ہو سکے۔ احسان اﷲ ثاقب غزل گو شاعر ہیں۔ ان کا اردو ادب میں بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انھوں نے اپنے شعری مجموعے ’’شہرِ غزل‘‘ میں بیس بحور کے چھیاسی اوزان میں بڑی خوبصورتی سے طبع آزمائی کی ہے۔ آج ارد وشاعری میں کوئی قدآور شاعر بھی اتنی تعداد میں بحور اور اوزان میں شعر نہیں کہہ سکا ہے۔ انھوں نے ایک نئی بحر کا بھی اضافہ کیا ہے۔ جسے انھوں نے ’’بحرِ مترنم‘‘ کانام دیا ہے۔ یہ بحر تمام عروضی تقاضوں کو پورا کرتی ہے۔
حوصلہ مندی ،بلند فکری ،اخلاقیات، پیارو محبت،سماجی شعور اور توحید احسان اﷲ ـثاقب کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں۔ اس حوالے سے نمونہ کلام ملاحظہ ہو:
جسم کے روح سے رابطے ہیں بہت
;اس تعلق میں بھی فاصلے ہیں بہت
5عمر درکار ہے اس سفر کے لیے
7ہجر سے وصل تک مرحلے ہیں بہت
(۹۸۳)
9ہمیں چلنا ہے ترچھے زاویوں پر
;مگر رہنا ہے پھر بھی راستوں پر
(۹۸۴)
کوئی ہمدرد نہ جذبوں کا شناسا نکلا
جس کو چاہا تھا وہی خون کا پیاسا نکلا
لاکھ اصنام ہیں اک بھی نہ خدا سا نکلا
جو بھی سورج کے مقابل تھا دیا سا نکلا
(۹۸۵)
ثاقبؔ کسی سے ترکِ محبت کے باوجود
سو رنگ کے عذاب لیے پھر رہا ہوں میں
(۹۸۶)
۹۸۲۔قاضی عطاء اﷲ ،’’شعرائے پسرور‘‘ ،ص:۲۲۰
۹۸۳۔احسان اﷲ ثاقب، ’’شہرِ غزل‘‘،لاہور،معراج پرنٹرز ،۲۰۰۶ء ، ص:۱۸
۹۸۴۔ایضاً،ص:۷۹
۹۸۵۔ایضاً،ص:۸۹
۹۸۶۔ایضاً،ص:۱۱۲
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |