1688388584597_56116226
Open/Free Access
06
سیالکوٹ ایک تاریخی اور ادبی خطہ رہا ہے۔ اس کی تاریخ پانچ ہزار سال پر محیط ہے۔ سیالکوٹ تاریخی ، جغرافیائی ، ثقافتی،سماجی،تہذیبی،علمی اور ادبی لہاظ سے دوسرے عالمی ادبی شہروں سے کم نہیں۔سیالکوٹ کو اقبال و فیض کے مولد ہونے کا بھی لازوال فخر حاصل ہے۔ بقول گوپی چند نارنگ :
’’ بیسویں صدی کے اردو ادب کو سیالکوٹ کھا گیا نصف اوّل اقبال اور نصف دوم فیض‘‘۔
سیالکوٹ کی مٹی بڑی زرخیز اور مردم خیز ہے ۔ سر زمینِ سیالکوٹ نے علم و ادب اور فنونِ لطیفہ کے میدانوں میں گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ داغ دہلوی اور اقبال کے کئی شاگرد سیالکوٹ کے رہنے والے تھے۔ اقبال و فیض کے علاوہ ارض اقبال میں متعدد مشاہیر پیدا ہوئے جن کے شعری و نثری سرمائے میں آ فاقی موضوعات ، اصناف اور اسالیب موجود ہیں۔ اس طرح خطہء سیالکوٹ کا تخلیقی ادب عالمی ادب کے ہم پلہ ہے۔ راقم الحروف نے اپنی تخلیق بعنوان’’ ارضِ اقبال ۔ آ فاقیت کے آ ئینے میں‘‘ سیالکوٹ سے منسلک مختلف شعرا و ادبا کی ادبی خدمات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ لیا ہے۔ یہ تحقیقی وتنقیدی جائزہ ادبی خدمات کے علاوہ ادبی رجحانات، ادبی اصناف، اسالیب اور اقبال شناسی کے حوالے سے بھی ہے۔
یہ تصنیف پندرہ مقالات پر مشتمل ہے ۔ جس میں حوالہ جات ، حواشی اور تعلیقات کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ یہ مقالات ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد ،پاکستان کے منظور شدہ ریسرچ جرنلز میں شائع ہو چکے ہیں۔
ڈاکٹر نصیر احمد اسد
سیالکوٹ، پنجاب، پاکستان
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |