1688708340819_56116251
Open/Free Access
خاندانی پس منظر
ناطق کا خاندان برصغیر ہند کی تقسیم کے وقت ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان آگیا تھا۔ وہ اس ہجرت سے خائف تھے۔ ان کے والد محترم کا نام بشیر تھا۔ان کی عمر 12 سال تھی، جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آئے اور پھر یہیں مقیم ٹھہرے۔ انہوں نے تقسیم کے وقت کے مشکل حالات سے نبردآزما ہو کر پاکستان آنے والے اپنے خاندان کی تعداد 20 بتائی ہے جو کہ زندہ بچ گئے تھے لیکن جب وہ اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر رہے تھے تب تقریبا70ً لوگ قافلے میں شریک تھے مگر جب ہیڈ سلیمانکی کے راستے وہ انڈیا سے پاکستان پہنچے تو تقریباً 50 لوگ شہید ہو گئے۔وہ بتاتے ہیں کہ مشکلات کا سلسلہ یہیں پر نہیں رکا بلکہ پاکستان آنے پر جب اوکاڑہ کے قریب ایک گاؤں میں بس گئے تو ان کے پاس جگہ کی دستاویزات موجود نہ ہونے کی وجہ سے بھی بے شمار پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ہجرت کے دوران خاندان کے پاس تمام جمع پونجی بھی لوٹ لی گئی اس لیے انہیں شدید غربت و افلاس کے حالات سے گزرنا پڑا سادہ طبیعت انسان ہونے کی وجہ سے تمام معاملات سے لاعلم تھے ،نہ کوئی سہولت تھی نہ کوئی ذریعہ معاش تھا پھر وہ بتاتے ہیں کہ ان کے والد معمار بھی تھے اور معماری کو اپنا پیشہ بنایا اور یہی کام وہ کئی سال تک کرتے رہے۔ پھر یوں ہوا کہ والدہ ماجدہ بیمار پڑ گئیں تو موجود تمام جمع پونجی بھی ان پہ صرف ہو گئی تب ناطق کے ابا جان نے مڈل ایسٹ جانے کا فیصلہ کیا۔ معماری کا کام انھوں نے وہا ں بھی جاری رکھا اور تقریباً چار سال کا عرصہ وہاں گزارا۔ چار سال تک وہ ایران اور شام محنت مزدوری کرتے رہے پھر پاکستان واپسی کے لیے رخت سفر باندھا۔
یہاں آنے پر والد نے خود کو زمینداری کے کام سے منسلک کر لیا اورواپسی پر جب وہاں کی ثقافت اور کلچر کے بارے میں ناطق کو بتایاتو ان کے دل میں بھی وہاں جانے کا ارادہ ہوا اور پھر نتیجہ یہ نکلا کہوہ بھی مڈل ایسٹ روانہ ہو گئے ،کیونکہ ناطق کے والد اور بھائی معماری کے پیشہ سے منسلک رہے ہیں اس لئے معماری ان کا خاندانی پیشہ ہے اور وہ خود بھی معمار رہے ہیں۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |