1688708340819_56116254
Open/Free Access
ادبی سفر کا آغاز
ناطق کے ادبی سفر کا آغاز بچپن سے ہی ہوا تھا۔وہ بتاتے ہیں کہ شروع میں مصوری کرنا انھیں پسند تھا اپنے دوستوں کی ڈرائنگ کاپیاں بنایا کرتے تھے۔ پھر مجسمہ سازی میں بھی اپنا ہنر آزمایا۔وہ ادبی سفر کے آغاز میں اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ :
’’ہمارے گھر کے پاس ایک شیشم کا درخت تھا جس پر ایک دن کوئل بیٹھی تھی۔وہ ایک درخت سے دوسرے درخت پر جابیٹھی تو اسے دیکھ کر میں نے کہا کہ یہ تو میں بھی کرسکتا ہوں۔تو میں نے بھی ویسے ہی کرنے کی کوشش کی لیکن میں منہ کے بل نیچے خس وخاشاک پہ آگرا۔اسی طرح کے تجربات میں کرتا رہتا تھا۔ہر چیز کو آزمایا اور آزمانے کے بعد نتیجہ نکالا کہ یہ میں کرسکتا ہوں اور یہ میں نہیں کر پاؤں گا۔"(1)
تجربات کے بعد جب ناطق نتیجہ نکالتے تو وہ اس چیز کو ترک کردیتے جو وہ نہیں کرپاتے تھے مگر وہ اسے دیکھ کر کرنے کی کوشش ضرور کرتے تھے۔پھر کتابیں پڑھنا شروع کیں تو پڑھتے ہوئے میں نے سوچا کہ یہ کتنا اچھا لکھا ہوا ہے اور پھر یہ شوق بڑھتا گیا بچپن میں ہی اپنے دوستوں پر خاکے لکھنا شروع کر دیے اور شاعری کرنا شروع کردی وہ بتاتے ہیں کہ شاعری کی طرف پہلے راغب ہوا۔ناطق کا خاندان جب ہجرت کرکے پاکستان آیا تو اتنے مشکل حالات میں بھی ان کے دادا جان جو عربی اور فارسی دونوں زبانوں پر کمال عبور رکھتے تھے۔ہندوستان سے اپنی کتابیں ساتھ لانے میں کامیاب رہے ،وہ ان کی ادب سے دلچسپی تھی۔انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے بچپن میں اپنے دادا کی کتابیں پڑھتے تھے۔ کہانیاں پڑھنے کا شوق وہ بچپن ہی سے رکھتے تھے۔انہوں نے اپنے گھر کے پاس ایک ہائیر سیکنڈری سکول کی لائبریری کے بارے میں بتایا۔جسکی بنیاد 1979ء میں رکھی گئی۔یہ لائبریری جس کا سنگ بنیاد مشہور شاعر مصطفی ٰزیدی نے رکھا یونین کونسل کی عمارت میں بنائی گئی۔وہ بتاتے ہیں کہ وہ وہاں پڑھنے جایا کرتے تھے کیوں کہ وہاں ادبی کتابوں کا ذخیرہ موجود تھا۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |