Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں |
حسنِ ادب
اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں

بے کفن بستیوں میں
ARI Id

1688708340819_56116262

Access

Open/Free Access

بے یقین بستیوں میں

                ناطق کو ادبی سفر کا آغاز کیے تھوڑا ہی عرصہ ہوا جب انہوں نے شاعری کی اس پہلی کتاب سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروالی۔یہ ان کا پہلا مجموعہ کلام ہے اس مجموعہ کلام میں انہوں نے کچھ ایسی نظمیں لکھی ہیں جن کو پڑھ کربعض اوقات انسان پر خوف طاری ہوجاتا ہے،ہر نظم میں ایک نادر بات ہے قاری متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ کتاب کی پہلی نظم کا عنوان ’’ریشم بننا کھیل نہیں‘‘اپنے آپ میں ایک بہت گہرائی میں لے جانے والا مطلب رکھتا ہے۔جیسے وہ کہہ رہے ہوں کہ شاعری کرنا آسان نہیں۔ان کی ایک نظم جس کاپہلا مصرع کچھ یوں ہے:

میں بانسوں کے جنگل میں ہوں جن کے نیزے بنتے ہیں

                نیزہ کی تعریف،مین اگر ہم سمجھیں تو بات سیدھی دل کو لگتی ہے یعنی بانسوں کو چھیل کر ہم نیزے بناتے ہیں۔بانسوں کے جنگل کو ناطق نے انسانوں سے تشبیہ دی ہے دنیا انسانوں کا جنگل ہے، جہاں طرح طرح کے لوگ رہتے ہیں۔یہ چاہیں تو بانس سے نیزہ بناڈالیں یا پھر قلم۔ایک اور مصرع جس میں وہ افسوس کرتے ہوئے نظر آتے ہیں جہاں ساری بات کھل کرسامنے آجاتی ہے اور واقعی احساس ہوتا ہے یہ دنیا کالے ناگوں سے بھری پڑی ہے جہاں ان ناگوں میں رہ کر اچھے لوگ اچھائی کا دم بھرنے والے بھی کالے ناگ بنتے جاتے ہیں بہت کم لوگ ہیں جو ان کالے ناگوں سے خود کوبچا پاتے ہیں۔

                ناطق کی نظم کا آخری مصرع بھی یہی ہے کہ’’لیکن جنگل بانسوں کاہے جن کے نیزے بنتے ہیں۔‘‘یہاں صرف ناگ رہتے ہیں اور ان ناگوں سے مصنف کو کوئی امید نہیں کہ وہ ان سے قلم بنائیں گے۔جب ان کی نظمیں پڑھتے ہیں تو یقین نہیں آتا کہ یہ باتیں معمار کے دل سے نکلتی ہیں۔فہمیدہ ریاض کہتی ہیں :

’’واہ!دل نے کہا تھا۔یہ کوئی علی اکبر ناطق ہیں کیسی اوریجنل ،ایک سچی تپش رکھنے والی آواز! بہت دنوں بعد ایسی نظمیں پڑھنے کو ملیں۔ بعد میں ایک دو رسالوں میں اس کی کہانیاں بھی پڑھیں۔ان کا اپنا ایک نرالا رنگ ،اچھوتا روپ !مبارک باشد اردو ادب !ایک ادیب نے بڑے طاقتور قلم کے ساتھ اس میدان میں قدم رکھا۔‘‘(3)

                ان کی شاعری کا یہ مجموعہ انسان اور انسانیت کے تمام پہلوؤں کو سامنے لے کر آتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنی شاعری کے ذریعے ماحول اور انسانوں کے رویوں پر احتجاج کررہے ہیں اور قاری ان کے اس اچھوتے انداز سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...