Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں |
حسنِ ادب
اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں

در عدالتِ علے
ARI Id

1688708340819_56116276

Access

Open/Free Access

در عدالت علے

                ’’در عدالت علے‘‘علی اکبر ناطق کی مناقب اہل بیت کا مجموعہ ہے۔مولا کی طرف سے خاص عطا کیا ہوا۔ ان کے کلام نے مولا علی کے قصائد آئمہ طاہرین کے حضور نذرانے کے طور پر کلام پیش کیا ہے۔قاری جب پڑھتا ہے تو بے اختیار پکار اٹھتا ہے کہ مصنف نے اس کا حق ادا کردیا ہے۔انہوں نے اس میں تاریخِ حق کو بیان کیا ہے کہ کس طرح  تاریخِ حق کو منقبت میں سمو دیا گیاہے۔در عدالت علے عکس پبلی کیشنز نے 2020ء میں شائع کی۔اس کا انتساب سید اظہر علی عابد کے نام ہے۔اس کتاب نے مذہبی اور ادبی حلقوں میں یکساں طور پر ارتعاش پیداکیا ہے۔ انہوں نے اس میں ایک نظم ’’یاعلی میں گداؤں کی بستی کا ساکن‘‘کے عنوان سے لکھی ہے۔جس سے ان کا علی سے عشق کی انتہا کا ثبوت ملتا ہے۔یہ نظم انسان کے دل ودماغ کی پاکیزگی اور اس کے کردار کو بلندی کی طرف مائل کرتی ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ ایک دن وہ اسلام آباد میں تھے۔ظہور امام کے دن تھے۔وہ بتاتے ہیں کہ سید منظر نقوی کے ساتھ جامعہ صادق جی نائن اسلام آباد میں مجلس سننے کے واسطے پہنچا۔سید اظہر نے جیسے ہی مجھے قریب پایا تو مجھے سلام پڑھنے کیلئے کہہ دیا۔وہ کہتے ہیں کہ ان کے ہاتھ پاؤں پھول گئے کیونکہ کلام پاس نہیں تھااور لکھا ہوا کچھ یاد نہیں تھا۔خیر قدم اٹھتے چلے گئے اورایک نظم جو اسلامک کو ذہن میں رکھ کر لکھی تھی اسی کے شعر پڑھنے لگے ناطق بتاتے ہیں کہ انھیں خوب داد وصول ہوئی۔

                پھر انہوں نے ان کی مدح کے لیے بھی قلم اٹھایااور لکھنا شروع کیااور لکھتے ہی چلے  گئے۔ اس طرح انھوں نے در عدالت علے کو مکمل کیا۔اس کا انتساب اسی لیے اظہر علی عابدی کے نام ہے کیونکہ وہ اپنی اس کتاب کے لکھنے کے پیچھے وجہ ان کوگردانتے ہیں۔اظہر علی عابدی در عدالت علے کے بارے میں لکھتے ہیں :

’’ان کے کلام میں مودت اہل بیت کی روح پرور مہک بھی ہے اور دشمنان اہل بیت کی بدکرداریوں سے نفرت کا تذکرہ بھی۔تاریخ کی گواہیاں بھی ہیں اور محبان اہل بیت کی لازوال قربانیوں اورحق وانصاف کے لیے ان کی نورانی جدوجہد کا ذکر بھی۔گویا عشق و مودت اور علم و عمل کا ایک نورانی تار ہے جو ناطق نے باندھا ہے۔‘‘(19)

                ناطق کی مدحیہ شاعری کا مجموعہ یقیناً نہ صرف ان کی شاعری میں بلکہ مدح سرائی میں بھی ایک قیمتی سرمایہ واضافہ ہوگا۔ محبانِ محمد ﷺوآل ؑمحمد اس مجموعے کو نہایت دل واحترام اور چاہت سے پڑھیں گے۔جہاں سے ناطق نے ابتدا کی اس کی وہ ایک سلام پڑھنے کی بات تھی پھر جب ناطق نے کتاب لکھی تو سلام کے اشعار بھی لکھے ملاحظہ ہو۔

ناز کرتا ہے صلیبوں کی بلندی پہ تمار

کاٹ لیتے ہیں زباں اس کی ہوا کے بندے

                                                                                                (20)

                اس شعر سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ قاری پہ یہ کتاب کیسے سحر اور سرور کی کیفیت چھوڑ  دیتی ہوگی۔ایک ایسا تاثر جس سے قاری بیک وقت خود کو ماضی کے دریچوں کی طرف جاتا ہوا محسوس کرتا ہے اور ایک ایک کرکے تمام واقعات سے لطف اندوز ہوتا ہے یہ کتاب ناطق کے عشق کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...