1688708340819_56116281
Open/Free Access
اردو ناول میں پس ماندگی کے مظاہر
حالیہ دور میں اردو ناول لکھنے والے چند ادیبوں نے اس بات کو ضروری سمجھا اور اس ضرورت کو محسوس کیا کہ پس ماندہ طبقہ کے مسائل کو منظر عام پر لایا جائے اور اردو ناول میں پس ماندگی کے مظاہر کو اجاگر کیا جائے۔ایک لمبے عرصے سے ناول کی ایک ہی تعریف چلی آرہی ہے کہ:It is a vheicle of social critism ۔اور میرے نزدیک یہ تعریف کئی لحاظ سے ادھوری ہے کیونکہ ہم معاشرے پر لکھتے ہوئے اسکے تمام عوامل کو نہیں لکھ سکتے۔ہم ہر بات پر قلم اٹھا سکتے ہیں لیکن پھر بھی کچھ حالات ایسے ہیں جن کی پہنچ ہمارے نزدیک مشکل ہے اندر کے حالات الگ بھی ہو سکتے ہیں۔ہماری سوچ کے مطابق حالات کو ہم جزوی شکل تو ضرور دے سکتے ہیں لیکن حتمی نہیں۔
ناول کی تعریف کو وسعت دینا ہوگی تاکہ زندگی گزرے اور آئندہ زمانے میں بھی اپنے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات کوپیش کرسکے ، ہر ناول کے فکری جائزے کی ایک اصل صورت سامنے آسکے۔یہ بات بھی درست ہے کہ جذبات و احساسات کی ایک حد ہوتی ہے جس سے وہ آگے نہیں نکل پاتے لیکن یہ بھی غلط نہیں کہ ناول نے ہی ایسے طوفانوں کا سامنا کیا ہے۔جو معاشرے کی چھپی ہوئی غلطیوں ،کمیوں سے پردہ اٹھانے میں کامیاب رہا ہے۔
ناول کی یہ تعریف ادھوری اس لیے بھی ہے کہ ہمارا ناول نگار اس بات پر ایمان لے آیا ہے۔ افسانے کی کہانی کو دس گناہ زیادہ طول دے دیا جائے تو وہ ناول بن جاتا ہے۔گزشتہ ستر سال سے یہ تعریف اس قدر راسخ ہو چکی ہے کہ اب یہ تعریف گھر کر گئی ہے کہ جابجا مکالموں سے صفحات کا لے کرتے رہنے سے ایک عدد معرکۃ الآرا ناول منظر عام پر آ جائے گا۔اردو ادب میں متعدد ناول منظر عام پر آئے ہیں۔جن میں گھریلو،تاریخی،سیاسی،سماجی اور ثقافتی پس ماندگی سے متعلق موضوعات کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ان میں چند ناولوں کا فکری جائزہ پیش خدمت ہے۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |