Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں |
حسنِ ادب
اردو ناول میں پسماندگی کا رجحان: نولکھی کوٹھی اور کماری والا کے تناظر میں

شاعرانہ رنگ
ARI Id

1688708340819_56116293

Access

Open/Free Access

شاعرانہ رنگ

                وہ بذات خود کیونکہ شاعر بھی ہیں اس لیے انہوں نے اپنے ناول میں نثر کے ساتھ ساتھ اپنی شاعرانہ طبیعت کو بھی زندہ رکھا ہے۔ نثر میں ان کا اندازبہت سادہ اور صاف ہے۔ نفیس طریقے سے لکھے گئے جملے سیدھے دل میں اترتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ بالکل ویسے ہی جیسے ان کے دل و دماغ سے نکلے ہوئے ہوں۔

                اپنی شاعرانہ طبیعت کے پیش نظر انہوں نے اپنی تخلیقی قوتوں سے ناول میں اپنی شاعری کے جوہر دکھائے ہیں اور ناول کے حسن کو چار چاند لگا دیئے ہیں اور ناول میں جہاں جزئیات نگاری سے کام لیا گیا ہے۔ طوالت کو مد نظر رکھا گیا ہے وہاں شاعری سے ٹھندی ہوا جیسی طراوت محسوس ہوتی ہے۔ نو لکھی کوٹھی میں شامل ایک نظم، جس نے سارا ماحول بدل کر رکھ دیا، اس کا کچھ حصہ ملاحظہ ہو:

"نومبر ہمیشہ اداس ہوتا ہے

رکا ہوا، مطمئن اور بے نیاز

اس کی وادی میں صبح ہوتی ہے، دوپہر سہ پہر

پھر شام آ جاتی ہے

مگر دھوپ کا مزاج نہیں بدلتا

آسمان کی طرح پر وقار بزرگی والا

زندگی نومبر کی طرح نہیں

زندگی بدلتی ہے، متواتر بدلتی ہے

وہ تجھے نومبر میں نہیں رہنے دے گی

دھوپ غبار آلود ہو جائے گی

 صاف نظر آنے والی چیزیں دھندلا جائیں گی

پھر سیاہ ہو جائیں گی

پھر اندھیرا کھا جائے گا

اس وقت جب میں نہیں ہوں گا

دوست کوشش کرنا نومبر نہ گزرے

مگر یہ وہ کوشش ہے جس کا حاصل خسارا ہے’’(6)

                انہوں نے بہت کم عرصے میں اپنا مقام حاصل کیا ہے اور یہ ایک یقینی بات ہے کہ اس وجہ سے ان کے بے شمار مخالف بھی ہوں گے۔اس مخالفت کے باوجود بھی ان کی تخلیقات پر کوئی اثر نہیں ہوا۔اندرون و بیرون ممالک دونوں میں ناطق کو مخالفت کا سامنا ہے۔ ان کی تخلیقات پر ناقدین کی خاص توجہ ہے۔ اردو ادب میں وہ اپنا نام بطور شاعر اور افسانہ نگار پہلے ہی پیدا کر چکے تھے مگر ناول لکھنے کے بعد جس طرح سے فکشن  میں انہوں نے اپنے آپ کو متعارف کروایا ہے اور چند دنوں میں ہی ترقی کا سفر طے کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ بڑے بڑے تخلیق کار اور نقاد ان کے معترف ہو گئے ہیں۔ڈاکٹر ناصر عباس نیر ناطق صاحب کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں :

’’علی اکبر ناطق نے نسبتاً دیر سے لکھنا شروع کیا لیکن جب لکھنا شروع کیا تو مسلسل لکھا۔صرف آٹھ برسوں میں نظموں کے دو مجموعے، ایک ناول اور افسانوں کے دو مجموعے اور ان دونوں کے انگریزی تراجم شائع ہو چکے ہیں۔‘‘(7)

                اردو ادب میں مصنف نے نثر سے اپنے لیے جو جگہ بنائی وہ قابل بیان ہے۔وہ قاری کو اپنا دوست بنا لیتے ہیں اور اپنے فن سے اسے ایک الگ دنیا میں لے جاتے ہیں۔جہاں قاری کو دنیا میں ہونے والے وہ واقعات جو پس پردہ ہیں انہیں قریب سے دیکھنیکا موقع ملتا  ہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...